آپ مراکش کے چٹخارے دار پکوان کھانے کب جارہے ہیں؟
جب لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ مراکش گھومنے جانا چاہیے یا نہیں تو میرا فوری جواب ایک بڑی ہاں میں ہوتا ہے، مگر ساتھ ہی یہ کہتی ہوں کہ، "مگر یہ جگہ سب کے لیے نہیں ہے۔" اپنے گرد آلود سڑکوں اور الجھے راستوں کے ساتھ، مراکش کا یہ تاریخی شہرِ مراکش صرف دیدہ زیب نظاروں سے بھرپور نہیں مگر اس جگہ کا اپنا ہی ایک مزاج ہے۔
شہر کی خوبصورتی رنگین، دور قدیم کے دروازوں سے مزین شہر کے پرانے ضلعے کی پیچیدہ گلیوں میں نظر آتی ہے، جن میں چل آپ کو سفر ماضی کا گمان ہوتا ہے۔


ہم تین دن کے قیام کی منصوبہ بندی کے ساتھ مراکش پہنچے، پکوان اور لذتوں سے بھرپور ہمارے سفر کا آغاز شہر کے قلعہ بند ضلعے، جسے مدینہ کہا جاتا ہے، میں ہمارے ریاد سے ہوا۔ ریاد دراصل پرانے گھر ہیں جنہیں ہوٹل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
پہلی رات کو ہم نے ریاد کرمیلا میں مقامی تین کورس کے کھانے کا انتخاب کیا، جس میں ذائقہ دار 'مزے'، بھیڑ کے گوشت کے ’تجینے’ — جو کہ شمالی افریقی بربر میں کھائی جانے والی روزمرہ کی خوراک ہے— اور دار چینی کے ساتھ پکائے گئے سیب کے ساتھ پیش کیا گیا ڈارک چاکلیٹ کیک جیسی لذتیں شامل تھیں۔



مدینہ کی پرشور تنگ گلیوں کے برعکس، ریاد کافی پرسکون تھے۔ ہم اپنے دن کا آغاز مزے دار ناشتے سے کرتے جس میں مختلف اقسام کی پنیر اور تازہ بریڈ شامل ہوتی، اور ہماری شاموں کا اختتام پودینے کی چائے اور مراکشی مٹھائیوں سے ہوتا۔
پہلی صبح ہم لوگوں، گاڑیوں اور تانگوں سے بھری ہوئی تنگ گلیوں میں گھومتے رہے اور مدینے سے باہر جاردن میجریلے پہنچ گئے۔ گہرے نیلے رنگ سے رنگا— جسے میجریلے نیلا کہتے ہیں— گارڈن ہے جو اپنے اندر ایک میوزیم، بوتیک اور ایک کیفے سمائے ہوئے ہے۔ کسی دور میں یہ جگہ ایک مشہور فرانسیسی ڈیزائنر ایوز سینٹ لارینٹ کی ملکیت تھی اور جس سڑک پر یہ گارڈن واقع ہے اس کا نام بھی انہی کے نام پر رکھا گیا۔


جس طرح کئی سیاح کرتے ہیں ہم نے بھی اپنی شام جامع الفنا چوراہے کے لیے محفوظ رکھی، یہاں آپ قدیم شہر کی پھڑکتی نبض کو دیکھ سکتے ہیں اور محسوس کر سکتے ہیں۔ مراکش شہر کے اس مرکزی چوراہے پر مختلف سامان بیچنے والے، اسٹریٹ فنکار، سانپوں کا کھیل دکھانے والے اور یہاں تک کہ جادوئی علاج کرنے والے بھی نظر آئیں گے۔ متجسس ہو کر کسی فنکار کے آگے کھڑے ہونے سے قبل یہ ذہن میں رکھیں کہ آپ کو لمحہ بھر تجسس توڑنے کے لیے ٹپ کی صورت میں ایک قیمت کرنی ہوتی ہے۔
جیسے جیسے سورج غروب ہوتا جاتا ہے ویسے ویسے جامع الفنا ایک فوڈ کورٹ میں تبدیل ہوتا جاتا ہے، کھانا بیچنے والے آپ کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے سے مد مقابل ہوتے ہیں، اور بلند آوازیں لگا رہے ہوتے ہیں، ’گڈ فوڈ، نو ڈائریا’۔ یہ جگہ گوشت کھانے کے شوقین افراد کے خوابوں کی تعبیر ہے: یہاں موجود کھانوں کے اسٹالز پر تمام اقسام کے گوشت کے پکوان، کباب دستیاب ہوتے ہیں بلکہ بھیڑ کا سر بھی دستیاب ہوتا ہے۔


مصروف اسٹالز میں سے ایک اسٹال پر بیٹھے اور مکس باربی کیو پلیٹ کا آرڈر دیا جو ہمیں بریڈ اور چٹخارے دار چٹنی کے ساتھ پیش کی گئی۔ چاہے بہت زیادہ گلیمر سے بھرپور نہ بھی ہو، مگر یوں کھانا کھانے کا یہ ایک نہایت خالص تجربہ ہے جس سے آپ اس شہر میں کافی لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
جامع الفنا مراکش کے مشہور سوق (دکانوں) سے گھرا ہوا ہے، جہاں قدیم نایاب چیزوں، بربر جیولیری، فرنیچر، کارپیٹ، سریمکس، نایاب خالص آرگون تیل، مصالحے کی دکانیں اور وہ چیز جس کی آپ کو طلب ہو، یہاں دستیاب ہیں۔

اگرچہ یہاں ابتدائی قیمتیں آپ کی جیب خالی کر وانے کے لیے کافی ہوں، لیکن اگر آپ کے پاس بارگیننگ کی مہارت ہے تو قیمتوں کی کمی دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے — بس یہ بات ذہن میں رکھیں کہ آپ کو روایتی دکانداروں کے خلاف ڈٹ کر مد مقابل ہونا ہے۔
سلمن گلابی رنگ کی دیواروں کے اندر موجود پرانے ضلعے میں کئی تاریخی مقامات موجود ہیں، جن میں مدرسہ بن یوسف، کتبیہ مسجد، باحیہ محل، صعدیان مقبرے شامل ہیں، اگلے دو روز تک ہم ان مقامات کی سیر میں مصروف رہے۔ بے مثال اسلامی اور موری فن تعمیر کے ماڈل، زنگین زیلجی (ٹائلز) سے مزین مقامات، نفیس عربی میں خطاطی اور نقاشی کے منفرد نمونے نظر آتے ہیں۔


ایک سے دوسرے مقام ( تھوڑی دیر کے لیے شہر کی آڑی ترچھی گلیوں میں کھو جانے کے لیے) تک جانے کے دوران ہمیں راستے میں میوزیم اور بہترین کیفے اور ریسٹورینٹس کے چھوڑے چھوٹے داخلی راستے دیکھنے کا اتفاق ہوتا۔ ان میں سے ایک نومیڈ بھی تھا، یہ ایک کم سجا ہوا، یہ بہت کم سجاوٹ سے آراستہ ایک جدید مراکشی ریسٹورینٹ ہے۔ دوپہر کے کھانے کے وقت اس میں بے حد رش رہتا ہے۔ مگر خوش قسمتی سے ہمیں ریسٹورینٹ کی کھلی چھت پر ٹیبل مل گئی تھی جہاں وہ دھوپ سے بچنے کے لیے تنکوں سے بنی ہیٹ بھی فراہم کرتے ہیں۔
ہم نے سیخ چکن، کسکس اور ہر مراکشی پکوان کی لازمی لوازمات میں شامل ہریسہ (لال مرچوں کا پیسٹ) مایونیز کے ساتھ مصالحے دار بھیڑ کے گوشت کے برگر کا آرڈر دیا۔ نومیڈ اس حوالے سے ایک مثالی ماڈل ہے کہ کس طرح پکانے کا مقامی مزاج روایتی تراکیب اور اجزا کے ساتھ دیگر ہم عمصر کھانا پکانے کے طریقوں سے ایک تعلق جوڑ رہا ہے۔


ایک دوسری لذتوں سے بھری جگہ آتے کیفے ہے، جس کی تین ٹیرسز ہیں۔ اوپر چھت پر موجود صوفوں پر آرام سے بیٹھے، ہم اطلس پہاڑوں کے سامنے موجود مدینہ کا ناہموار ارضی منظر دیکھ پا رہے تھے، جبکہ پس منظر میں فرانسیسی موسیقی چل رہی تھی۔
مینو میں یہاں کھانے جانے والے تمام کھانے شامل تھے — تجینے، سینڈ وچز، پاستا، سلاد، سیخ،— مگر کھانے کا سب سے لذیذ حصہ ایک بار پھر ہریسہ ثابت ہوا۔ گھر لے جانے کے لیے آپ تھوڑا ہریسہ سُک (دکان) سے بھی خرید سکتے ہیں۔


مقامات کو دیکھنے، شاپنگ اور مقامی کھانوں سے پیٹ بھرنے کے ساتھ ہم لا سلطانہ ہوٹل میں ایک جدید طرز کے اسپا میں چند پرسکون گھنٹے گزارنے میں بھی کامیاب رہے۔ سوچیں سکون بخش آرگون تیل کی خوشبو، آپ کا نہایت خیال رکھنے والا اسٹاف اور ایک مراکشی طرز تعمیر کی منفرد خصوصیات کو ظاہر کرنے والی ایک خوبصورت جگہ ہے۔
ٹریٹمنٹس کے ختم ہونے کے بعد، ہم کسبہ مسجد کے پرے غروب آفتاب دیکھنے کے لیے اسپا کی چھت پر چلے آئے۔ چاہے اسپا جانا آپ کی فہرست میں شامل ہو یا نہ ہو، لا سلطانہ میں موجود ریسٹورینٹ میں نیوٹیلا اور اخروٹ کی ساس کے ساتھ ڈارک چاکلیٹ پنیر کی کچوری کے لیے ضرور آئیں— جتنی یہ سننے میں لذیذ ہے اتنی ہی کھانے میں بھی۔
آپ کو پرانے شہر کی سیر کے دوران دیگر کئی معروف اور بڑی بڑی کھانوں کی جگہیں دیکھنے کو ملیں گی، جیسے ہوٹل ریسٹورینٹ کیفے دے فرانس اور کیفے دیس اپیسز۔


لیکن اگر ایک تنگ گلی میں جنگلی کھجور کا نخلستان دیکھنا چاہتے ہیں تو لی جارڈن کو ذہن میں رکھیں— اس کے کیفے پر دستیاب بھیڑ کے گوشت کا تجینے آپ کو دوبارہ یہاں آنے پر مجبور کر دیتا ہے۔
ورنہ آپ اسٹریٹ فوڈ میں سے کھانے کی چیر خرید کر اپنے ساتھ ریاد لے جائیں اور کینو کے درختوں کے سائے میں بیٹھ کر مراکشی چائے کے ساتھ کھائیں۔



زہرہ مظہر متحدہ عرب امارات میں مقیم فری لانس لکھاری ہیں۔
انہیں انسٹا گرام پر فالو کریں: zeeinstamazhar@
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (3) بند ہیں