گزشتہ تین روز کے دوران صوبہ سندھ کے ضلع تھرپارکر کی تحصیل مٹھی اور نگرپارکر کے ہسپتالوں میں مزید 4 بچے دم توڑ گئے جس کے بعد یکم جنوری سے اب تک ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 98 تک پہنچ گئی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے تھر میں نوزائیدہ بچوں کی ہلاکت پر چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کردی ہے کہ وہ اس سلسلے میں 36 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کریں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے میڈیا پر مٹھی کے تقریباً 11 ہزار بچوں کی حالت زار کے حوالے سے چلنے والی رپورٹس پر مارچ 2017 میں از خود نوٹس لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تھر کا المیہ صرف بھوک کی وجہ سے نہیں

میڈیا رپوٹس میں ان علاقوں میں پانی بحران، صحت عامہ کے مسائل اور ہسپتالوں میں بنیادی سہولتوں کی عدم دستیابی کو اموات کی اہم وجہ قرار دیا گیا تھا۔

تھرپارکر کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر اخلاق احمد نے اس سلسلے میں ڈان کو بتایا کہ ضلع بھر کے چھ صحت کے مراکز میں 9 ہزار 187 بچوں کو داخل کرایا گیا جن میں سے 5 سال سے کم عمر کے 98 بچے جان کی بازی ہار گئے جبکہ 145 بچوں کو کراچی اور حیدرآباد کے ٹیچنگ ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: قحط کے باعث تھر سے بڑے پیمانے پر ہجرت

ڈاکٹر اخلاق کو اس بات کا علم نہیں کہ جن بچوں کو کراچی اور حیدرآباد ریفر کیا گیا ان کی جان بچ گئی یا وہ بھی انتقال کرگئے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے از خود نوٹس لیے جانے کے بعد میں نے تفصیلی رپورٹ سینیئر افسران کو بھیج دی تھی۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

سخن حق Apr 16, 2017 05:47pm
اس میں بھی وفاقی حکومت کی کوتاہی ہے !؟