بولی وڈ اداکارہ سری دیوی نے 2012 میں فلم ’انگلش ونگلش‘ کے ساتھ زبردست کم بیک کیا تھا اور اس سال وہ فلم ’موم‘ کے ساتھ اپنی دھماکے دار اور دل پر راج کرنے والی اداکاری کے ساتھ سنیما گھروں کی بڑی سکرین پر جادو جگانے آگئی ہیں۔

مگر اس بار سری دیوی اکیلی اس فلم میں کمال نہیں دکھائیں گی، بلکہ پاکستانی اداکارہ سجل علی نے بھی ان کا باخوبی ساتھ دیا جنہوں نے اس فلم کے ساتھ بولی وڈ میں شاندار ڈیبیو کیا۔

فلم میں سری دیوی (دیوکی), نواز الدین صدیقی (دیا شنکر), اکشے کھنہ (متھیو فرنڈس)، عدنان صدیقی (آنند) اور سجل علی (اریہ) نامی کرداروں میں نظر آئیں۔

فلم کی کہانی اور کردار:

ویسے تو فلم ’موم‘ کی کہانی جیسے موضوعات پر کافی فلمیں پہلے بھی بنائی جاچکی ہیں اور اگر دیکھا جائے تو حال ہی میں رہلیز ہوئی بولی وڈ اداکارہ روینہ ٹنڈن کی فلم ’ماتر‘ کی کہانی اور’موم‘ کی کہانی میں کوئی ایسا خاص فرق نظر نہیں آتا۔ بس فرق ہے تو یہ کہ اس فلم کے ڈاریکٹر روی ادیاور اور اسکرین پلے گریش کوہلی نے فلم کو ایک نئی سمت دے دی ہے اور فلم کو خوبصورت اور جذباتی سین کے ساتھ ایسا پکچرائز کیا کہ آپ تعریف کئے بغیر نہیں رہ پائیں گے۔

فلم کی کہانی ایک بیالوجی (حیاتیات) کی ٹیچر سری دیوی کی فیملی کی ہے جو ایک خوشگوار زندگی گزار رہی ہیں۔ سری دیوی ایک سخت ٹیچر اور اصول پسند ماں بھی ہیں۔ فلم میں عدنان صدیقی سری دیوی کے شوہر اور سجل علی سری دیوی کی بیٹی ہیں۔

فلم کی کہانی سجل کے گرد گھومتی ہے جن کا ضد کرکے ایک ویلنٹائن پارٹی میں جانا اور اس کے بعد اس پارٹی میں چار لڑکوں کے ہاتھوں ان کا ریپ ہونا ہے۔ سجل علی یعنی اریہ اس سانحے کے بعد کچھ دن ہسپتال کے آئی سی یو وارڈ میں رہتی ہیں اور ٹھیک ہوتے ہی وہ ان چاروں لڑکوں کا نام بتا دیتی ہیں، گرفتار ہونے کے باوجود یہ لڑکے پھر سے رہا ہوجاتے ہیں، پھر کس طرح ایک ماں یعنی سری دیوی ان سے بدلہ لیتی اور ان سب لڑکوں کو منطقی انجام تک پہنچا دیتی یہی فلم کی اصل کہانی ہے۔

کئی جگہوں پر یہ فلم ایک انگریزی فلم ’I spit on your grave‘ سے زبردست متاثر دکھائی دیتی ہے۔

سری دیوی کی بطور اداکارہ یہ 300 ویں فلم ہے اور اس فلم میں بھی سری دیوی نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ آج بھی ایک بہترین اداکارہ ہیں اور اپنے پرستاروں کو وہ سنیما ہال سے بالکل بھی مایوس نہیں جانے دیں گی۔ نواز الدین نے بھی ہمیشہ کی طرح اس فلم میں ایک مختلف روپ میں ایک کھوجی کے کردار کو بہت خوبی سے نبھایا ساتھ ہی اکشے کھنہ پولیس والے کے کردار میں بالکل فٹ نظر آئے۔ مگر اگر عدنان صدیقی اور سجل علی کی اداکاری کی بات کی جائے تو یہ دونوں اپنی اپنی جگہ اپنے کرداروں میں بہترین رہے، فلم کے ہر اداکار نے اپنے کردار کے ساتھ انصاف کیا۔

فلم کی ہدایت کاری اور اسکرین پلے:

روی ادیاور کی بطور ہدایت کار ’موم‘ پہلی فلم ہے۔ مگر اپنی پہلی فلم میں ہی روی نے ایک بڑا چیلنج قبول کیا اور اسے خوبصورتی کے ساتھ پورا بھی کیا ہے۔ فلم کا پہلا ہاف تھوڑا کمزور رہا۔ سجل علی کے کچھ مناظر بلاوجہ لمبے کئے گئے، سیکنڈ ہاف کے شروع ہوتے ہی اس بات کا اندازہ ہوجاتا ہے کہ فلم کا یہ حصہ بہت مضبوط ہے اور سری دیوی کی اداکاری خاص کر جب وہ پہلی بار ہسپتال جاتی ہیں اور آئی سی یو میں اپنی بیٹی کو دیکھتی ہیں، اس سین کو بہت خوبصورتی سے پکچرائز کیا گیا ہے اور فلم ’موم‘ اس طرح کے کئی دل دہلا دینے والے سین کا مجموعہ ہے۔

فلم کا وہ سین بھی بہترین رہا جب سری دیوی اپنی بیٹی کے ساتھ ہونے والے حادثے کے بعد پہلی بار اپنے شوہر سے بات کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ فلم کا اسکرین پلے گریش کوہلی نے ترتیب دیا جنہوں نے دوسرے ہاف میں سری دیوی کو کافی زیادہ پروموٹ بھی کیا۔

پہلے حصے کا اسکرین پلے بس ٹھیک ہے مگر دوسرے حصے میں گریش کوہلی نے کمال کر دکھایا، خوبصورت اسکرین پلے، بہرتین ڈاریکشن اور شاندار اداکاری نے شائقین کو مجبور کیا کہ وہ پوری فلم دیکھ کر ہی اپنی سیٹ سے اٹھیں۔

فلم کا میوزک:

اے آر رحمن میوزک کے حوالے سے کسی تعارف کے محتاج نہیں، انہوں نے فلم ’موم‘ کا میوزک کافی اچھا بنایا ہے، یہ ایک تھرلر فلم ہے جس کا بیک گراؤنڈ میوزک فلم کا دوسرا ہیرو محسوس ہوتا۔

حتمی بات:

یہ فلم آج کل کے نوجوانوں کے لئے کسی سبق سے کم نہیں، تقریباٰ پچاس کروڑ کی لاگت سے بنی یہ فلم دلی کے علاوہ جارجیا اور بنکاک میں فلمائی گئی، جس کی وجہ سے فلم کی لوکیشنز کافی خوبصورت ہیں۔ باکس آفس پر فلم کی اچھی شروعات ہوئی جس کو دیکھ کر لگتا ہے کہ آنے والے وقت میں یہ فلم ایک اچھا بزنس کرے گی۔ میں اپنی رائے میں اسے 3/5 ریٹ کروں گا۔

تبصرے (0) بند ہیں