عام عادات جو ذیابیطس کا خطرہ بڑھائیں

موٹاپا ہی جان لیوا مرض ذیابیطس کی وجہ نہیں بلکہ اس میں آپ کا اپنا ہاتھ بھی ہوتا ہے۔

ہوسکتا ہے آپ یہ جان کر آپ حیران ہوجائیں کہ آپ کی روزمرہ کی عام عادات بھی آپ کو اس خطرناک مرض کا شکار بنا سکتی ہیں۔

یہاں ایسی ہی چند عادات کا ذکر کیا گیا ہے جن کو طبی سائنس نے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا باعث قرار دیا ہے۔

کافی یا چائے سے دوری اختیار کرلینا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

چائے یا کافی پینا کچھ اتنا نقصان دہ بھی نہیں، مختلف طبی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ کافی یا چائے نوشی سے ذیابیطس ٹائپ ٹو میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ روزانہ 6 کپ کافی کا استعمال ذیابیطس کا خطرہ 33 فیصد تک کم کردیتا ہے، چائے اور کافی میں موجود مخصوص اجزاء انسولین کی مزاحمت کو کم کرتے ہیں اور گلوکوز میٹابولزم کو فروغ دیتے ہیں، جو گلوکوز کو توانائی میں منتقل کرنے میں مدد دیتا ہے۔

رات گئے تک جاگنے کے عادی

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

اگر رات گئے کا وقت آپ کے لیے دن کا پسندیدہ حصہ ہے تو آپ خود ذیابیطس کے خطرے کو دعوت دے رہے ہیں، ایک حالیہ کورین طبی تحقیق کے مطابق جو لوگ رات گئے یا علی الصبح تک جاگتے رہتے ہیں ان میں ذیابیطس کے مرض تشکیل پانے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے چاہے وہ 7 سے 9 گھنٹے کی نیند ہی کیوں نہ لیں، تحقیق میں بتایا گیا کہ رات گئے تک جاگنے والے مصنوعی روشنی جیسے ٹیلیویژن اور موبائل فون کی روشنی کی زد میں زیادہ آتے ہیں جس سے انسولین کی حساسیت میں کمی اور بلڈ شوگر ریگولیشن خراب ہوتی ہے۔

مائیکرو ویو میں پلاسٹک برتنوں کا استعمال

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

اپنے کھانوں کو پلاسٹک کے برتنوں میں ڈال کر مائیکرو ویو میں گرم کرنا ذیابیطس کا مریض بنا سکتا ہے۔ نیویارک یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کی ایک تحقیق کے مطابق پلاسٹک میں موجود دو کیمیکلز بچوں اور نوجوانوں میں ذیابیطس کے مرض میں مبتلا کرنے کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ یہ کیمیکلز انسولین کی مزاحمت بڑھاتے ہیں جبکہ بلڈ پریشر بھی بڑھتا ہے۔

معمولی جسمانی سرگرمیوں کو ہی کافی سمجھ لینا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

ہر طرح کی جسمانی سرگرمیاں صحت کے لیے فائدہ مند ہیں، مگر اہم بات یہ ہے کہ جسمانی سرگرمیوں کا سلسلہ پورا دن جاری رہنا چاہیے، دن میں کسی ایک وقت متحرک رہنا ذیابیطس سے تحفظ کے لیے اچھی حکمت عملی نہیں، بلڈ شوگر لیول کو مستحکم رکھنے کے لیے ہر آدھے گھنٹے کے بعد تین منٹ متحرک ہونا ضروری ہے، اوسطاً دن بھر 60 سے 75 منٹ تک ورزش یا جسمانی سرگرمیاں دن بھر بیٹھ کر گزارنے کے نقصان کی تلافی نہیں کر پاتیں۔

غذا میں پروبائیوٹیکس نہ ہونا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

ایک امریکی تحقیق کے مطابق اگر معدے میں اچھے کی جگہ خراب بیکٹریا کی مقدار بڑھ جائے تو ذیابیطس کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ معدے کو اچھے بیکٹریا یعنی پرو بائیوٹیکس کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ غذا کو مناسب طریقے سے ہضم کیا جاسکے۔ ان کی کم تعداد سے سوجن پیدا ہوتی ہے جو انسولین کی مزاحمت کا باعث بن سکتی ہے، دہی، پنیر اور ایسی ہی دیگر غذائیں معدے کے لیے بہترین بیکٹریا سے بھرپور ہوتی ہیں۔

سورج کی روشنی میں کم نکلنا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

یہ ٹھیک ہے کہ سورج کی مضرصحت شعاعوں سے تحفظ ضروری ہے مگر اس کے لیے باہر نہ نکلنا یا دھوپ سے بچنا ذیابیطس کے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔ اسپین میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی کی کمی ذیابیطس ٹائپ ٹو کا باعث بن سکتی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ وٹامن ڈی لبلبے کے افعال کو ٹھیک رکھنے میں مددگار ہے جو انسولین کو پیدا اور بلڈ شوگر کو ٹھیک کرنے کا کام کرتا ہے۔

رات کو زیادہ کیلوریز کا استعمال

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بننے والا ہر عنصر ذیابیطس کا خطرہ بڑھاتا ہے، ان میں سے ایک سونے سے قبل پیٹ بھرنا بھی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق زیادہ کیلوریز رات کو جزو بدن بنانا جسمانی وزن بڑھاتا ہے کیونکہ نیند کے دوران کیلوریز تیزی سے جلتی نہیں۔ محققین نے دریافت کیا کہ رات گئے کھانے کی عادت بلڈ شوگر لیول اور انسولین کی سطح بڑھاتی ہے اور یہ دونوں عناصر ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

ذہنی تناﺅ

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

جی ہاں ذہنی تناﺅ بھی ذیابیطس کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ذہنی تناﺅ کے نتیجے میں بلڈشوگر لیول بڑھتا ہے، دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے، بلڈ پریشر ہائی ہوتا ہے جبکہ جسمانی مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے۔ اسی طرح ذہنی تناﺅ چڑچڑے پن اور ناقص فیصلہ سازی کا بھی باعث ہے جس کے باعث لوگ اپنا خیال رکھنے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتے ہیں۔

دن میں زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

اگر آپ اکثر کئی کئی گھنٹے بیٹھ کر گزار دیتے ہیں تو ذیابیطس کی تشخیص ہونے پر آپ کو حیرانی نہیں ہونی چاہیے۔ یہ بات نیدرلینڈ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ ماسٹریچٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر وہ گھنٹہ جو بیٹھ کر گزارا جائے ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ 22 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ اس تحقیق کے دوران ڈھائی ہزار کے لگ بھگ خواتین کا 8 روز تک جائزہ لیا گیا اور نتائج سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں نے اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارا ان میں اس مرض کا خطرہ بڑھ گیا۔ محققین کے مطابق نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ سست طرز زندگی ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار ہونے یا اس کی روک تھام کے حوالے سے اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

کاربوہائیڈریٹس سے دوری

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کاربوہائیڈریٹس سے گریز کرنے کی عادت حیران کن طور پر ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار ہونے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے، تو اپنی غذا میں اس جز کو دہی، بیریز، چنے اور کالے چنوں کی شکل میں شامل کرنا ضروری ہے مگر ریفائن کاربوہائیڈریٹس والی غذائیں جیسے پاستا اور سفید ڈبل روٹی کا زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

کم پانی پینا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ پانی کم پینے کی عادت بلڈ شوگر لیول بڑھاتی ہے اور وقت کے ساتھ یہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار بنا دیتی ہے۔ تحقیق کے مطابق جب گردوں اور جگر کو پانی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے تو بلڈشوگر لیول بڑھتا ہے جبکہ کم پانی پینے والے افراد میں کھانا زیادہ کھانے سے جزو بدن بنانے کا امکان اور زیادہ ہوتا ہے جو موٹاپے کا باعث بنتا ہے۔

اپنی چھٹی کا دن ٹی وی کے سامنے گزارنا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

ایک امریکی تحقیق کے مطابق ٹی وی کے ساتھ گزارے جانے والا ہر گھنٹہ ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے خطرے کو لگ بھگ چار فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ بہت زیادہ بیٹھنا معدے کے ارگرد چربی کے جمع ہونے کا باعث بنتا ہے جس سے توند نکلتی ہے، یہ اضافی چربی جسم میں انسولین کی حساسیت کو کم کرکے ذیابیطس کا مریض بناسکتی ہے۔

ناشتے سے گریز

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

صبح اٹھ کر ناشتہ نہ کرنا نہ صرف دن کے باقی حصے میں آپ کے اندر نقاہت کا احساس برقرار رکھتا ہے بلکہ یہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کو دعوت دینے کے مترادف ہوتا ہے۔ ایک امریکی تحقیق کے مطابق جب لوگ جسم کو غذا سے محروم رکھتے ہیں تو انسولین کا لیول متاثر ہوتا ہے اور بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا مشکل ترین امر ہوجاتا ہے۔

بہت زیادہ نمک کھانا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

ویسے تو کہا جاتا ہے کہ بہت زیادہ چینی کھانا ذیابیطس جیسے مرض کا خطرہ بڑھاتا ہے مگر نمکین غذاﺅں کا شوقین ہونا بھی اس جان لیوا بیماری کا شکار بنا سکتا ہے۔ سوئیڈن کے کیرولینسکا انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ زیادہ نمک کھانا ذیابیطس کے شکار ہونے کا خطرہ دوگنا بڑھا دیتا ہے اور ان افراد میں یہ امکان چار گنا زیادہ ہوتا ہے جو جینیاتی طور پر اس مرض کے لیے آسان شکار ثابت ہوتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ دن بھر میں صرف آدھا چائے کا چمچ اضافی نمک کھانا ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ 65 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔

زیادہ منہ میٹھا کرنا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

یہ وہ وجہ ہے جس پر کسی کو حیرت نہیں ہونی چاہیے، ایک طبی تحقیق کے مطابق شکر کے استعمال سے اگر کوئی فرد روزانہ اضافی ڈیڑھ سو کیلوریز حاصل کرے تو اس میں ذیابیطس کا خطرہ 1.1 فیصد زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

خراٹے

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

سننے میں عجیب لگے گا مگر خراٹوں کے نتیجے میں بھی ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے، خراٹوں کے دوران نظام تنفس متاثر ہوتا ہے جو کہ ہائی بلڈ پریشر، جسمانی وزن میں اضافے، امراض قلب اور ذیابیطس کے لیے خطرے کی گھنٹی ثابت ہوتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سلیپ اپنیا کے شکار افراد میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ 30 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

بہت زیادہ چربی والی غذا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

ذیابیطس کے شکار افراد کو اپنی غذا میں چربی کے استعمال سے کافی حد تک گریز کرنا چاہیے، جنرل آف نیوٹریشن میں 2011 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق چربی سے بھرپور غذا کے استعمال کے نتیجے میں بلڈ شوگر کی سطح میں 32 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق چربی سے بھرپور اشیا جسم میں دوڑنے والے خون پر اثرانداز ہوتی ہیں جس سے اس کی خون سے شوگر صاف کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

تنہا بہت زیادہ وقت گزارنا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ الگ تھلگ رہنے کے عادی ہوتے ہیں، ان میں ذیابیطس کے مرض کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔ محققین کے مطابق سماجی طور پر کٹ جانا اور تنہائی ذیابیطس جیسے خاموش قاتل کا شکار بنانے والے عوامل ہیں تو لوگوں سے ملنا جلنا اس خطرے کو کم کرتا ہے۔

تمباکو نوشی

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

یقیناً تمباکو نوشی کی عادت کسی کے لیے بھی صحت بخش نہیں مگر سگریٹ خاص طور پر اُن افراد کے لیے خطرناک ہے جو ذیابیطس کے شکار ہوں۔ کیلیفورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جتنا زیادہ نکوٹین انسانی خون میں شامل ہوتا ہے اتنا ہی بلڈ شوگر بڑھ جاتا ہے اور اس سطح میں بہت زیادہ اضافہ ذیابیطس کی سنگین پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے جیسے دل کا دورا، فالج اور گردوں کا فیل ہونا وغیرہ۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔