Dawnnews Television Logo

سلطنتِ فارس کا دارالحکومت ’شیراز‘

1762 میں کریم خان کے دورِ بادشاہت میں یہ قدیم شہر طاقت کا مرکز تھا، اس شہر میں دیکھنے کے لیے کئی مقامات ہیں۔
اپ ڈیٹ 09 دسمبر 2017 05:49pm

کریم خان 18 سال تک ایران (فارس) کے شاہ رہے، ان کو زند خاندان کا بانی بھی مانا جاتا ہے، 1762 میں کریم خان کے دورِ بادشاہت میں شیراز سلطنتِ فارس کا دارالحکومت بنا۔

خاندانِ زندیہ کے بانی کے دور میں شاہی قلعے کی تعمیر کے لیے 12 ہزار سے زائد مزدوروں کی خدمات حاصل کی گئیں۔

قلعے کی تعمیر میں مہارت اور فن کا بھر پور مظاہرہ نظر آتا ہے، کریم خان نے اس وقت کے بہترین ماہرینِ تعمیرات اور آرٹسٹوں کو اس قلعے کو ڈیزائن کرنے کے بلایا تھا۔

کہا جاتا ہے کہ اس قلعے کی تعمیر میں بس ایک سال لگایا۔

قلعے کی فصیلیں دور سے ہی اس کی خوبصورتی ظاہر کرتی ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک
قلعے کی فصیلیں دور سے ہی اس کی خوبصورتی ظاہر کرتی ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک

شیراز کی سیر تاریخی پرانے شہر میں وکیل مسجد اور وکیل بازار سے شروع کی جائے تو بہت کچھ سمجھنے میں آسانی ہو جاتی ہے۔

وکیل مسجد 1751 سے 1773 کے درمیان سلسلہءِ زندیہ کے دور میں ہی تعمیر کی گئی تھی۔

وکیل مسجد—فوٹو: شٹر اسٹاک
وکیل مسجد—فوٹو: شٹر اسٹاک

شیراز میں ایک چیز ایسی ہے جس کے لیے آپ کو جلد سے جلد اُٹھنا چاہیے، اور یہ ہے ناصر الملک مسجد یا گلابی مسجد۔

ناصر الملک مسجد کو گلابی مسجد اس لیے کہا جاتا ہے کیوں کہ اس کے اندرونی حصے میں بڑی تعداد میں گلابی ٹائلز کا استعمال کیا گیا ہے۔

یہاں علی الصبح آنا اس لیے اچھا ہے کیوں کہ یہی وہ وقت ہے جب سورج تمام رنگین شیشوں والی کھڑکیوں سے چمکتا ہے۔

ناصر الملک مسجد کو گلابی مسجد بھی کہا جاتا ہے —فوٹو: شٹر اسٹاک
ناصر الملک مسجد کو گلابی مسجد بھی کہا جاتا ہے —فوٹو: شٹر اسٹاک

شیراز کا کوئی بھی سفر حافظ کے مقبرے پر جائے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا۔

حافظ عظیم ترین ایرانی شعراء میں سے ایک ہیں، جنہوں نے کئی یورپی شعراء، بشمول گوئٹے، کو متاثر کیا ہے۔ اور ان کا تعلق یہیں، شیراز سے ہے۔

حافظ کا مقبرہ—فوٹو: شٹر اسٹاک
حافظ کا مقبرہ—فوٹو: شٹر اسٹاک

شیراز سے ایک گھنٹے کی مسافت پر ملک کا سب سے اہم عالمی ثقافتی ورثہ ہے، جس کا نام پرسیپولس، یعنی 'پارسیوں کا شہر' ہے۔

یہ 550 قبلِ مسیح سے 330 قبلِ مسیح تک فارس کا علامتی دارالحکومت تھا یہاں تک کہ اسے سکندرِ اعظم نے تباہ کر دیا۔

مانا جاتا ہے کہ سکندر نے اس شہر کو نذرِ آتش کر دیا تھا، یہ 150 سال قبل یونان کے شہر ایتھنز میں ایکروپولس کو اہلِ فارس کی جانب سے نذرِ آتش کیے جانے کا بدلہ قرار دیا جاتا تھا۔

پرسیپولس، یعنی 'پارسیوں کا شہر'—فوٹو: شٹر اسٹاک
پرسیپولس، یعنی 'پارسیوں کا شہر'—فوٹو: شٹر اسٹاک

ایران کے اس قدیم شہر میں کئی روایتی ریسٹورنٹ ہیں،جہاں مرزا غاثمی اور کوکو شاہی کھناے کو ملتے ہیں۔

مرزا غاثمی بھنے ہوئے بینگن، ادرک، ٹماٹر، اور شملہ مرچ کے ساتھ بنایا جاتا ہے۔

کوکو شاہی ایرانی جڑی بوٹی فریٹاٹا ہے، جسے باریک کٹی ہوئی جڑی بوٹیوں اور اخروٹ کے ساتھ ملا کر پکایا جاتا ہے اور روٹی کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔

مرزا غاثمی—فوٹو: شٹر اسٹاک
مرزا غاثمی—فوٹو: شٹر اسٹاک


یہ تحریر ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) کے اشتراک سے تحریر کی گئی