Dawnnews Television Logo

مرسیڈیز کی اے ایم جی-سی43 ایک زبردست کار

جو چیز سی 43 کو ممتاز بناتی ہے، وہ اس کا 3 لیٹر کا وی سکس بائے ٹربو انجن اور اس کی آل وہیل ڈرائیو ہے۔
اپ ڈیٹ 25 دسمبر 2017 02:43pm

گاڑیوں کے ماہر رونی لیوسٹیک کہتے ہیں کہ گاڑیاں بنانے والی تقریباً تمام کمپنیوں کی ترجیحات میں اسپورٹس کاریں شامل ہوتی ہیں، مرسڈیز اے ایم جی ایسی ہی ایک گاڑی ہے۔

رونی نے سی 43 اے ایم جی اسٹیشن ویگن کی ٹیسٹ ڈرائیو کی، جس کے حوالے سے وہ کہتے ہیں کہ سی 43 اے ایم جی اسٹیشن ویگن کو سی 63 اے ایم جی کی چھوٹی بہن بھی کہا جا سکتا ہے، جس کی قیمت تقریباً 17 ہزار یورو (تقریباََ 20 لاکھ روپے) سے زائد ہے۔

ان کے مطابق جو چیز سی 43 کو ممتاز بناتی ہے، وہ اس کا 3 لیٹر کا وی سکس بائے ٹربو انجن اور اس کی آل وہیل ڈرائیو ہے۔

جرمنی میں اس کی قیمت 61 ہزار 850 یورو (تقریباََ 65 لاکھ روپے) سے شروع ہوتی ہے۔

اس میں اور سی 63 اے ایم جی میں سب سے بڑا فرق انجینیئرنگ کا ہے۔

رونی نے کہا کہ سی 63 صرف ریئر وہیل ڈرائیو میں ہی آتی ہے اور اس میں 4 لیٹر کا وی 8 بائے ٹربو انجن ہے، جو کہ 70 کلو واٹ زیادہ طاقت اور بھاری آواز پیدا کرتا ہے، اس لیے اگر سی 43 کچھ پوائنٹس پیچھے بھی رہ جائے، تب بھی آل وہیل ڈرائیو کی سب سے بہترین سی کلاس گاڑی کے طور پر اس کی حیثیت کا کوئی مقابلہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کا وی 6 ٹوئن ٹربو انجن گاڑی کو صفر سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ صرف 4.8 سیکنڈز میں پہنچا دیتا ہے، اور اس کی ٹاپ اسپیڈ 250 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔

رونی یہ بھی بتاتے ہیں کہ ایندھن کی کھپت ٹائروں کے سائز کے ساتھ بدلتی رہتی ہے، ہماری گاڑی 100 کلومیٹر میں اوسطاً 8.1 لیٹر ایندھن استعمال کرتی ہے، یعنی بڑے ماڈل سے 0.3 لیٹر کم۔

ڈیزائن کے حوالے ان کا خیال تھا کہ بیرونی ڈیزائن کی بات کی جائے تو ہیروں کے ڈیزائن والی گرل اور اس کے منفرد نظر آنے والے ایئر اِن ٹیکس (intakes) ان خصوصیات میں سے ہیں جو اس گاڑی کو دوسروں سے ممتاز کرتے ہیں۔

وہ یہ بھی بتاتے ہیں کہ اس کے علاوہ سی 43 نے اپنی سسپنشن کی زیادہ تر ٹیکنالوجی اپنی بڑی بہن (سی 63 اے ایم جی) سے لی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑے بریکس گاڑی کی زبردست کارکردگی کی ایک اور مثال ہیں، اسپوائلر میں زیادہ دکھاوا نہیں ہے مگر یہ مؤثر ہے، اسپورٹس کار جیسے ایگزاسٹ میں دو ٹوئن پائپس ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف متاثر کن آواز پیدا ہوتی ہے بلکہ ذوق کی تسکین بھی ہوتی ہے۔

رونی کہتے ہیں کہ اندرونی حصے کا کام کالے لیدر اور مائیکرو فائبر سے کیا گیا ہے جس میں سرخ ٹانکوں کی بہتات ہے، چمکیلے مرکزی کونسول میں کاربن فائبر کا استعمال کیا گیا ہے۔

اندرونی بناوٹ پر باتے کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگلی نشستیں کمر کو بہترین سہارا فراہم کرتی ہیں۔ رونی سمجھتے ہیں کہ اگر آپ اے ایم جی رکھنا چاہتے ہیں تو سی 43 اے ایم جی ایک اچھا مگر کم قیمت انتخاب ہو سکتا ہے۔

انجن کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس میں سی 63 کا وی 8 بائے ٹربو انجن تو نہیں، مگر اس کا وی 6 انجن بھی اتنا ہی پرلطف اور ایندھن کے معاملے میں کہیں زیادہ کفایت شعار ہے۔


یہ تحریر ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) کے اشتراک سے تحریر کی گئی