Dawnnews Television Logo

دنیا کی حکمران عورتیں

دنیا کے 200 سے زائد ممالک و ریاستوں میں اس وقت زیادہ ترمرد حضرات ہی ریاست و حکومت کے اعلیٰ ترین عہدوں پر براجمان ہیں۔
اپ ڈیٹ 02 مارچ 2019 04:51pm

دنیا کے 200 سے زائد ممالک اور آزاد و خود مختار ریاستوں و جزائر میں اس وقت اگرچہ زیادہ تر مرد حضرات ہی ریاست و حکومت کے اعلیٰ ترین عہدوں پر براجمان ہیں۔

تاہم دنیا کے لگ بھگ 30 ممالک یا خود مختار ریاستیں و علاقے ایسے بھی ہیں، جہاں اعلیٰ ترین عہدوں یعنی صدر اور وزیر اعظم کی نشست پر خواتین براجمان ہیں۔

حیران کن طور پر دنیا کے متعدد ممالک ایسے بھی ہیں، جن کی کئی صدیوں پر محیط تاریخ میں آج تک کوئی بھی خاتون صدر یا وزیر اعظم کے عہدے تک نہیں پہنچ سکی۔

ایسے ممالک میں امریکا سمیت کئی ایسے ممالک بھی آجاتے ہیں، جو خود کو جمہوریت و سیاست کے چیمپیئن کہتے ہیں۔

اسی طرح کئی ممالک ایسے بھی ہیں، جہاں خواتین کو ریاست کے دیگر اعلیٰ عہدوں یعنی فوج یا انصاف کے اداروں کی سربراہی بھی نہیں دی گئی۔

اس سے زیادہ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ دنیا کے سب سے اہم، خود مختار، رول ماڈل اور بڑے ادارے اقوام متحدہ (یو این) کی سیکریٹری شپ بھی گزشتہ 7 دہائیوں سے کسی خاتون کو نہیں سونپی گئی۔

اس وقت یورپ، ایشیا و افریقا سمیت دنیا کے دیگر خطوں کے بمشکل 30 ممالک یا ریاستوں کی سربراہی خواتین کے ہاتھوں میں ہے۔

پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں حکومت کے اعلیٰ ترین عہدوں پر خواتین 3 سے 4 دہائیاں قبل ہی براجمان ہوچکی تھیں۔

تاہم متعدد ممالک ایسے ہیں، جہاں آج تک خواتین کو حکومت و ریاست کے اعلیٰ عہدوں کے لیے نامزد ہی نہیں کیا گیا۔

درج ذیل خواتین اس وقت حکومت و ریاست کے اعلیٰ ترین عہدوں پر براجمان ہیں۔

اینجلا مرکل (جرمن چانسلر)

—فوٹو: سی ڈی یو
—فوٹو: سی ڈی یو

63 سالہ اینجلا مرکل یورپ کے اہم ترین ملک جرمنی کی چانسلر یعنی حکومت و ریاست کی سربراہ ہیں، یہاں یہ عہدہ دیگر ممالک کے صدور اور وزرائے اعظم کا متبادل ہے۔

اینجلا مرکل گزشتہ 13 سال سے جرمنی کی چانسلر ہیں، وہ پہلی مرتبہ اس عہدے پر 2005 اور آخری مرتبہ اکتوبر 2017 فائز ہوئی تھیں اور قانون کے مطابق وہ زیادہ سے زیادہ 2022 تک اس عہدے پر رہ سکتی ہیں۔

اینجلا مرکل کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر ہیں، وہ سیاسی پارٹی ’کرسچین ڈیموکریٹک یونین‘ (سی ڈی یو) کی سربراہ بھی ہیں۔

تھریسامے (برطانوی وزیر اعظم)

—فوٹو: دی سن
—فوٹو: دی سن

61 سالہ تھریسامے دوسری مرتبہ برطانیہ کی وزیر اعظم بنی ہیں، انہوں نے 2016 میں عہدے سے سبکدوش ہونے والے ڈیوڈ کیمرون کے بعد 2016 میں پہلی مرتبہ وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا، جس کے بعد 2017 کے عام انتخابات میں ان کی پارٹی ’کنزویٹو پارٹی‘ نے کامیابی حاصل کرنے کے بعد مخلوط حکومت بنائی۔

وہ برطانیہ کی دوسری خاتون وزیر اعظم ہیں، ان سے قبل 1990 میں مارگریٹ تھیچر بھی برطانیہ کی وزیر اعظم رہ چکی ہیں۔

تھریسامے وزیر اعظم بننے سے قبل برطانیہ کی وزیر داخلہ تھیں، جب کہ وہ متعدد سرکاری عہدوں پر بھی براجمان رہ چکی ہیں۔

تسائی انگ ون (صدر تائیوان)

—فوٹو: انڈو چائنا ٹاؤن
—فوٹو: انڈو چائنا ٹاؤن

61 سالہ تسائی انگ ون کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ خود مختار مگر چین کی زیر تسلط ریاست تائیوان کی پہلی خاتون صدر ہیں۔

تسائی انگ ون کی پارٹی ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی نے حیران کن طور پر 2016 کے عام انتخابات میں حکمران جماعت کو شکست دی، جس کے بعد وہ ملک کی پہلی خاتون صدر بنیں۔

تسائی انگ ون ریاست و حکومت کے اعلیٰ ترین عہدے پر براجمان ہونے سے قبل متعدد سرکاری عہدوں پر فائز رہ چکی ہیں۔

مشعل باشیلے (صدر جمہوریہ چلی)

—فوٹو: ویتنام نیوز
—فوٹو: ویتنام نیوز

مشعل باشیلے جنوبی امریکی ملک جمہوریہ چلی کی پہلی خاتون صدر ہیں، وہ دوسری مدت کے لیے 2014 میں ملک کی صدر منتخب ہوئیں۔

وہ پہلی مرتبہ 2006 میں ملک کے اعلیٰ ترین عہدے پر براجمان ہوئیں، ان کا تعلق سوشلسٹ پارٹی آف چلی سے ہے، وہ اس سے قبل بھی اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز رہ چکی ہیں۔

شیخ حسینہ واجد (وزیر اعظم بنگلہ دیش)

—فوٹو: دی آئرش ٹائمز
—فوٹو: دی آئرش ٹائمز

70 سالہ شیخ حسینہ کو جنوبی ایشیا کی خواتین میں اہم اور منفرد اعزاز حاصل ہے، کیوں کہ وہ تیسری مرتبہ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم بنی ہیں۔

بنگلہ دیش عوامی لیگ نامی پارٹی سے تعلق رکھنے والی شیخ حسینہ واجد تیسری مرتبہ 2014 میں وزیر اعظم منتخب ہوئیں۔

ان کا شمار بنگلہ دیش کے مقبول ترین سیاستدانوں میں ہوتا ہے، تاہم حالیہ حکومت میں ان کی جانب سے کیے گئے کئی متنازع فیصلوں کے باعث انہیں سخت تنقید کا سامنا ہے، ان پر سیاسی مخالفین کو قید و سزائیں دینے کا الزام ہے۔

بیٹا ماریا سزیلو (نائب وزیر اعظم پولینڈ)

—فوٹو: بریٹ برٹ
—فوٹو: بریٹ برٹ

بیٹا ماریا سزیلو یورپی ملک پولینڈ کی نائب وزیر اعظم ہیں، وہ حکومت کے دوسرے اعلیٰ ترین عہدے پر براجمان ہیں، انہیں 2016 میں وزیر اعظم ماؤتوش موراویشتک نے اپنا نائب نامزد کیا تھا، اس سے قبل بھی وہ اعلیٰ سرکاری و سیاسی عہدوں پر خدمات سر انجام دے چکی ہیں۔

جیسنڈا ایرڈرن (وزیر اعظم نیوزی لینڈ)

—فوٹو: نیوز ہب
—فوٹو: نیوز ہب

37 سالہ جیسنڈا ایرڈرن نیوزی لینڈ کی پہلی نوجوان ترین وزیراعظم ہیں، جب کہ وہ گزشتہ 150 سال میں اس عہدے پر براجمان ہونے والی تیسری خاتون بھی ہیں۔

جیسنڈا ایرڈن 2017 سے وزیر اعظم ہیں، وہ وزارت عظمیٰ پر رہتے ہوئے ایک اور منفرد کام کرنے جا رہی ہیں، وہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم بینظیر بھٹو کے بعد دوران وزارت بچے کو جنم دینے والی دوسری وزیراعظم ہوں گی، بینظیر بھٹو نے 1990 میں وزارت عظمیٰ کے دوران بچے کو جنم دیا تھا۔

امینہ غریب (صدر موریشس)

—فوٹو: ٹیڈ ٹاک
—فوٹو: ٹیڈ ٹاک

58 سالہ امینہ غریب موریشس کی پہلی خاتون مسلم صدر ہیں، وہ 2015 سے اس عہدے پر براجمان ہیں۔

وہ ریاست کی سربراہ ہونے سمیت اعلیٰ پائے کی سائنسدان بھی ہیں۔

کیرسٹی کالجلیڈ ( صدر اسٹونیہ)

—فوٹو: پوسٹائمیز
—فوٹو: پوسٹائمیز

48 سالہ کیرسٹی کالجلیڈ یورپی ملک اسٹونیہ کی نوجوان ترین اور پہلی خاتون صدر ہیں، وہ اس ملک کی مجموعی طور پر پانچویں سربراہ ہیں۔

کیرسٹی کالجلیڈ سربراہ کے عہدے پر براجمان ہونے سے قبل ملک کی سیاست میں اہم کارنامے سر انجام دے چکی ہیں۔

میرسیڈیز روسالبا ایراؤز فرنانڈیس ( نائب صدر و وزیر اعظم پیرو)

—فوٹو: پیرو 21 پی
—فوٹو: پیرو 21 پی

56 سالہ پروفیسر یرسیڈیز روسالبا ایراؤز فرنانڈیس جنوبی امریکی ملک پیرو کی وزیر اعظم و نائب صدر ہیں، وہ اس سے قبل سیاحت و تجارت کی وزیر رہنے سمیت اہم سرکاری عہدوں پر خدمات سر انجام دے چکی ہیں۔

ایرینا سولبرگ (وزیر اعظم ناروے)

—فوٹو: الیکشن رزلٹ
—فوٹو: الیکشن رزلٹ

57 سالہ ایرینا سولبرگ حکومت کے اعلیٰ ترین عہدے پر براجمان ہونے سے قبل بھی حکومت کے اعلیٰ ترین عہدوں بشمول وزارتوں پر خدمات سر انجام دے چکی ہیں۔

وہ 2013 سے ناروے کی وزیر اعظم ہیں، ساتھ ہی وہ سیاسی جماعت ’کنزرویٹو پارٹی‘ کی سربراہ بھی ہیں۔

آنگ سانگ سوچی (سربراہ میانمار حکومت)

—فوٹو: دی نیو یارکر
—فوٹو: دی نیو یارکر

72 سالہ آنگ سانگ سوچی میانمار کی حکمران جماعت کی سربراہ ہیں، انہیں حکومت کی سربراہی کے لیے ایک خصوصی عہدے کی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں، وہ میانمار کی پہلی اسٹیٹ کونسلر خاتون ہیں، یہ عہدہ وزیر اعظم کے برابر ہوتا ہے۔

اگرچہ آنگ سانگ سوچی براہ راست حکومتی پالیسیوں کی ذمہ دار نہیں ہیں، تاہم یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ ہی میانمار حکومت کی اہم پالیسی ساز ہیں۔

ان پر میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے تشدد کی وجہ سے بھی تنقید کی جاتی ہے۔

ڈلیا گریباسکیٹی ( صدر لتھوانیہ)

—فوٹو: آئی بی ٹائمز یوکے
—فوٹو: آئی بی ٹائمز یوکے

62 سالہ ڈلیا گریباسکیٹی نہ صرف لتھوانیہ کی پہلی خاتون صدر ہیں، بلکہ وہ مسلسل دوسری مرتبہ منتخب ہونے والی بھی پہلی صدر ہیں، وہ اس سے قبل مختلف سرکاری عہدوں پر خدمات سر انجام دیتی رہی ہیں۔

ڈلیا گریباسکیٹی یورپی یونین اور کمیشن کے اعلیٰ سرکاری عہدوں پر بھی خدمات سر انجام دے چکی ہیں۔

حلیمہ یعقوب (صدر سنگاپور)

—فوٹو: ڈسکور ایس جی
—فوٹو: ڈسکور ایس جی

63 سالہ حلیمہ یعقوب نہ صرف سنگاپور کی پہلی خاتون صدر بلکہ پہلی مسلمان صدر بھی ہیں، وہ اس سے قبل سنگاپور کی اسمبلی کی اسپیکر رہنے سمیت اہم سرکاری عہدوں پر براجمان رہیں۔

ان کا تعلق سیاسی جماعت ’پیپلز ایکشن پارٹی‘ سے ہے۔

اینا برنابیچ ( وزیراعظم سربیا)

—فوٹو: کورڈی میگزین
—فوٹو: کورڈی میگزین

42 سالہ اینا برنابیچ یورپی ملک سربیا کی نوجوان ترین اور پہلی خاتون ایل جی بی ٹی ٹی وزیر اعظم ہیں، وہ اس سے قبل بھی حکومت کے اعلیٰ عہدوں پر فائز رہ چکی ہیں۔

اینا برنابیچ کو ہم جنس پرستی کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔

کیٹرن جیکوبوسڈوٹی ( وزیر اعظم آئس لینڈ)

—فوٹو: آئس لینڈ مونیٹر
—فوٹو: آئس لینڈ مونیٹر

42 کیٹرن جیکوبوسڈوٹی کی نوجوان ترین وزیر اعظم ہیں، وہ اس عہدے پر براجمان ہونے سے قبل کئی وزارتوں کے قلمدان سنبھال چکی ہیں۔

وہ 2003 میں صحافت سے سیاست میں داخل ہوئی تھیں، اور جلد ہی انہوں نے سیاست میں اپنا مقام بنالیا۔

ڈورس لیتھرڈ اور سیمونیتا سوماروگا (رکن فیڈریشن کونسل آف سوئٹزرلینڈ)

ڈورس لیتھرڈ—فوٹو: پریمیم ٹائم
ڈورس لیتھرڈ—فوٹو: پریمیم ٹائم

یورپی ملک سوئٹزرلینڈ میں دنیا کا منفرد نظام حکومت رائج ہے، وہاں ایک یا دو شخصوں کے بجائے 7 افراد حکومت و ریاست کی سربراہی کرتے ہیں۔

اس وقت سوئٹزرلینڈ کی فیڈریشن آف کونسل کے 7 اراکین میں سے 2 خواتین ہیں، جن میں ڈورس لیتھرڈ اور سیمونیتا سوماروگا شامل ہیں۔

سیمونیتا سوماروگا—فوٹو: کروشیہ ویک
سیمونیتا سوماروگا—فوٹو: کروشیہ ویک

54 سالہ ڈورس لیتھرڈ کا تعلق کرسچین ڈیموکریٹک سوشل پارٹی جب کہ 57 سالہ سیمونیتا سوماروگا کا تعلق سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف سوئٹزرلینڈ سے ہے، ڈورس لیتھرڈ اس عہدے پر دوسری مرتبہ جب کہ سیمونیتا سوماروگا اس عہدے پر پہلی مرتبہ براجمان ہوئی ہے۔

بدیا دیوی بھنڈاری (صدر نیپال)

—فوٹو: سنڈے آبزرور
—فوٹو: سنڈے آبزرور

56 سالہ بدیا دیوی بھنڈاری مجموعی طور پر نیپال کی تاریخ کی دوسری خاتون جب کہ جمہوری نیپال کی پہلی خاتون صدر ہیں۔

بدیا دیوی بھنڈاری کا تعلق کمیونسٹ پارٹی آف نیپال سے ہے، وہ صدر بننے سے قبل وزیر دفاع سمیت دیگر عہدوں پر بھی براجمان رہ چکی ہیں۔

ڈیم سیسل لا گریناڈا (گورنر جنرل گریناڈا)

—فوٹو: اے بی سی نیوز
—فوٹو: اے بی سی نیوز

گرینیڈا کیریبین جزائر کا ایک جزیرہ نما ملک ہے، جس پر برطانوی سلطنت کا قبضہ تھا، 65 سالہ ڈیم سیسل اس ملک کی پہلی گورنر جنرل ہے، اس سے قبل وہ ملک کے اہم سیاسی و حکومتی عہدوں پر تعینات رہ چکی ہیں۔

میری لوئس کولیرو پریسا (صدر مالٹا)

—فوٹو: مالٹا ٹو ڈے
—فوٹو: مالٹا ٹو ڈے

59 سالہ میری لوئس اگرچہ مجموعی طور پر مالٹا کی دوسری خاتون صدر ہیں، تاہم وہ جدید دور کی پہلی خاتون صدر ہیں۔

میری لوئس نے اگرچہ 55 سالہ کی عمر میں عہدہ صدارت سنبھالا، تاہم حیران کن طور پر اس کے باوجود وہ ملک کی نوجوان ترین صدر قرار پائیں۔

سارہ کگینگلوا (وزیر اعظم نمیبیا)

—فوٹو: فوٹ پرنٹ ٹو افریقہ
—فوٹو: فوٹ پرنٹ ٹو افریقہ

50 سالہ سارہ کگینگلوا جنوبی افریقی ملک نمبیبا کی مجموعی طور پر چوتھی جب کہ پہلی خاتون وزیر اعظم ہیں، انہوں نے 2015 میں یہ عہدہ سنبھالا۔

ساؤتھ ویسٹ افریقہ پیپلز آرگنائزیشن نامی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والی سارہ کگینگلوا اس سے قبھی وزیر خزانہ سمیت دیگر وزارتوں کے قلمدان بھی سنبھال چکی ہیں۔

مارگریٹ پینڈلنگ (گورنر جنرل بہاماس)

—فوٹو: بہاماس پریس ڈاٹ کام
—فوٹو: بہاماس پریس ڈاٹ کام

85 سالہ مارگریٹ پینڈلنگ بحرالکاحل کنارے سیکڑوں جزائر پر مشتمل کیریبن ملک بہاماس کی دوسری خاتون گورنر جنرل ہیں۔

ان سے قبل ایوی دوموٹ 2000 سے 2001 تک پہلی خاتون گورنر جنرل رہ چکی ہیں۔

ہلدا ہین (صدر جزیرہ مارشل)

—فوٹو: کینبرا ٹائمز
—فوٹو: کینبرا ٹائمز

66 سالہ ہلدا ہین ایکواڈور کے قریب متعدد جزائر پر مشتمل جزیرہ نما ملک مارشل کی نہ صرف پہلی خاتون صدر ہیں، بلکہ وہ اپنے ملک کی پہلی ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے والی خاتون بھی ہیں۔

ہلدا ہین نے 2016 سے عہدہ صدارت سنبھالا، اس سے قبل وہ متعدد سرکاری عہدوں پر تعینات رہ چکی ہیں۔

سینڈرا میسن (صدر بارباڈوس)

—فوٹو: لوپ بارباڈوس
—فوٹو: لوپ بارباڈوس

69 سالہ سینڈرا میسن کو نہ صرف بارباڈوس کی پہلی خاتون صدر بننے کا اعزاز حاصل ہے، بلکہ وہ ہائی کورٹ کی پہلی خاتون جج، بارباڈوس کی پہلی خاتون رکن اور پہلی خاتون سفیر بھی رہ چکی ہیں۔

سینڈرا میسن کے حصے میں کئی اور تاریخی کام بھی آئے ہیں، وہ عہدہ صدارت پر براجمان ہونے سے قبل متعدد سرکاری عہدوں پر بھی تعینات رہ چکی ہیں۔

ویوریکا ڈینشلا (وزیر اعظم رومانیہ)

—فوٹو: رومانیہ لبرا
—فوٹو: رومانیہ لبرا

54 سالہ ویوریکا ڈینشلا کے لیے سال 2018 تاریخی ثابت ہوا اور وہ نئے سال کے پہلے ہی ماہ رومانیہ کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔

ویوریکا ڈینشلا نے 29 جنوری 2018 کو عہدہ سنبھالا، ان کا تعلق ’سوشل ڈیموکریٹک پارٹی‘ سے ہے، وہ یورپی یونین کی رکن رہنے سمیت اہم سرکاری عہدوں پر بھی تعینات رہ چکی ہیں۔

پاؤلا مائی ویکیس (ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو کی منتخب صدر)

60 سالہ پاؤلا مائی ویکیس جو اس براعظم امریکی ملک ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو کی اعلیٰ جج ہیں، وہ ملک کی پہلی صدر منتخب ہوچکی ہیں، اور وہ سیاسی جماعتوں کی مفاہمت اور جوڑ توڑ کے بعد رواں ماہ 19 مارچ کو حلف اٹھائیں گی۔

—فوٹو: اسٹال بروک نیوز
—فوٹو: اسٹال بروک نیوز