فیفا ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے میں روس کیسے گیا؟

فیفا ورلڈ کپ 2018: ٹکٹس کے حصول سے رہائش کے انتظام تک

سکندر آفاق

14 جون سے فٹبال کے عالمی میلے کے آغاز کے ساتھ ہی پوری دنیا فٹبال کے بخار میں مبتلا ہوچکی ہے۔ جوں جوں ٹائٹل کی جنگ قریب آئے گی درجہ حرارت مزید بڑھتا چلا جائے گا۔ اولمپکس کے بعد سب سے بڑے اسپورٹنگ ایونٹ کی میزبانی روس کر رہا ہے جس کے لیے بلاشبہ بہت بڑے پیمانے پر انتظامات کیے گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا سے فٹبال شائقین روس کا رخ کررہے ہیں۔ پاکستان سے بھی کچھ شائقین روس کی جانب روانہ ہوگئے ہیں جبکہ کچھ آئندہ مزید روز میں روانہ ہوں گے، اور خوش قسمتی سے میرا شمار بھی روس جانے والوں میں شامل ہے، لیکن یہ سب کیسے ہوا، آئیے آپ کو تفصیل سے بتاتا ہوں۔

تاریخ کے طالب علم ہونے کی وجہ سے روس ہمیشہ سے ہی میرے لیے جستجو اور حیرت کا موجب رہا ہے، چاہے عالمی جنگوں کے تناظر میں ہو یا روسی زار خاندان کی تاریخ، اس ملک نے ہمیشہ ہی میری توجہ اپنی جانب مبذول کروائی۔ شمالی علاقہ جات کے دوروں اور پھر وادیوں کے حسن کے دیوانگی میں، میں نے ٹریکنگ اور پہاڑوں کے عشق میں مبتلا ہوکر کوہِ نوردی کی نت نئی مہمات کی تلاش جاری رکھی۔ ابتداء میں یورپ کی سب سے اونچے پہاڑ ماؤنٹ البروس (Mount Elbrus) پر فتح پانے کی جستجو ہوئی، اگرچہ سفارتی رابطوں کا سلسلہ شروع ہوا لیکن ناکامی ہمارا مقدر ٹھہری۔

اس کے ساتھ ہی ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں گھومنے اور سینٹ پیٹرز برگ کی مشہور سفید راتیں White Nights دیکھنے کا خواب بھی چکنا چور ہوگیا۔ رواں سال کے موسم گرما کے لیے مقامی پہاڑوں کی فہرست ترتیب دی گئی کہ کس پہاڑ پر حوصلے آزمائے جائیں۔ شمشال کا رخ کیا جائے یا اسکردو کی راہ لی جائے، زندگی اسی ڈگر پر چلنے لگی۔

ہم روس کو بھول کر روزمرہ کے معمولات میں مشغول تھے کہ اچانک پھر کوہِ قاف نے ہمیں آواز دی۔ کوہِ قاف جس کو کوہِ قفقاز یا Caucasus Mountains کہا جاتا ہے بحیرہ اسود (بلیک سی) اور بحیرہ قزوین (کیسپیئن سی) کے درمیان ایک پہاڑی سلسلہ ہے جو ایشیاء اور یورپ کو جدا کرتا ہے۔

چاہے عالمی جنگوں کے تناظرمیں ہو یا روسی زار خاندان کی تاریخ، روس نے ہمیشہ ہی میری توجہ اپنی جانب مبذول کروائی۔
چاہے عالمی جنگوں کے تناظرمیں ہو یا روسی زار خاندان کی تاریخ، روس نے ہمیشہ ہی میری توجہ اپنی جانب مبذول کروائی۔

اولمپکس کے بعد سب سے بڑے اسپورٹنگ ایونٹ فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی روس کر رہا ہے—تصویر
اولمپکس کے بعد سب سے بڑے اسپورٹنگ ایونٹ فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی روس کر رہا ہے—تصویر

کنفیڈریشن کپ کی خبر آئی تو پتا چلا روس میں ہونے والے کنفیڈریشن کپ میں ایک نیا سسٹم متعارف کروایا گیا ہے جسے فین آئی ڈی کا نام دیا گیا ہے۔ روس نے فین آئی ڈی کے حامل شائقینِ فٹبال کے لیے ویزہ فری قرار دے دیا ہے۔

بس یہ خبر پڑھنے کی دیر تھی اور ہم چھان بین میں لگ گئے۔ کنفیڈریشن کپ کے شیڈول پر نظر ڈالی اور ٹکٹ کی دستیابی کا کھوج لگایا تو پتا چلا وقت پھر ہمیں نامراد کرگیا۔ ایک سیکنڈ کو تاسف بھرا سانس کھینچا کہ ہائے یہ چانس بھی مس ہوگیا، لیکن دوسرے ہی لمحہ امید جاگی کہ کنفیڈریشن کپ تو کوالیفائر ہے، پکچر تو ابھی باقی ہے میرے دوست۔

بس تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا تو معلوم ہوا کہ ورلڈ کپ کی ٹکٹس کے فروخت ہونے کا شیڈول جاری ہونا ابھی باقی ہے۔ بس پھر کیا تھا کہ، ہم نے تو دن گننے شروع کردیے۔ یہ سارا منظرنامہ گزشتہ سال کا ہے جس کی تصویر آپ کے سامنے پیش کی گئی۔

ورلڈ کپ کے ٹکٹس کی فروخت 3 مراحل پر مشتمل تھی۔ پہلا مرحلہ 14 ستمبر سے 12 اکتوبر تک رینڈم سلیکشن کے اصول کے تحت ڈرا ہونا تھا جس میں صارف سے چوائسز پوچھی گئیں اور پھر قرعہ اندازی ہوئی، جس کا جب کا ٹکٹ لگا اس کی ادائیگی کے بعد ٹکٹ کا اجراء کردیا گیا۔ پہلے مرحلے میں دوسرا فیز پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر ہوا جس میں سارے میچ کے کچھ ٹکٹس فروخت کے لیے پیش کیے گئے۔ یہ عمل 16 سے 28 نومبر تک جاری رہا۔

روس روانگی—تصویر
روس روانگی—تصویر

دوسرے مرحلے میں 5 دسمبر سے 31 جنوری تک پھر سے قرعہ اندازی کا عمل جاری رہا جبکہ 13 مارچ سے 3 اپریل تک پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر ٹکٹس جاری کیے گئے۔

ٹکٹس کی فروخت کا تیسرا اور آخری مرحلہ 18 اپریل سے شروع ہوا جو فائنل میچ 15 جولائی تک جاری رہے گا جس میں باقی رہ جانے والے اور منسوخ کردہ ٹکٹس سیلز کے لیے پیش کیے جارہے ہیں، گویا ابھی بھی اگر آپ کا جانے کا ارادہ ہے تو روس کے دروازے آپ کے لیے کھلے ہیں۔

جہاں تک ٹکٹ کی قیمت کا تعلق ہے تو 4 بنیادی کیٹیگریز کے ٹکٹ پیش کیے گئے ہیں جن کی پھر مزید 7 درجہ بندیاں کی گئی ہیں۔ پہلا درجہ اوپننگ میچ کا ہے جس کی 4 کیٹیگریز میں سے کیٹیگری ون کا ٹکٹ 550 ڈالر کا ہے، سیکنڈ کیٹیگری 390 ڈالر اور تیسری کیٹیگری کا ٹکٹ 220 ڈالر کا ہے۔ چوتھی کیٹیگری صرف روسی شہریوں کے لیے ہے جس کا ٹکٹ 3200 روبلز یعنی تقریباً 51 ڈالر کا ہے۔

سب سے سستے ٹکٹس گروپ میچ کے ہیں جو 105 ڈالرز سے شروع ہوکر 210 ڈالر تک میں فروخت ہو رہے ہیں جبکہ سب سے مہنگے فائنل میچ کے ٹکٹس ہیں جو 455 ڈالر سے 1100 ڈالر تک میں فروخت ہو رہے ہیں۔

فین آئی ڈی

ٹکٹ کی خریداری کے بعد اگلا مرحلہ تھا فین آئی ڈی کے حصول کا۔ میرے پاس ہارڈ کاپی میں ٹکٹ آنے کی کچھ ماہ تک امید نہ تھی لیکن اس ٹکٹ آرڈر پر ہی ہم فین آئی ڈی کی درخواست دینے کے اہل قرار پاچکے تھے تو ہم نے فوراً ہی کارروائی کا آغاز کردیا۔ فین آئی ڈی کے لیے بنیادی انفارمیشن میں نام، شہریت، رہائشی پتہ، پاسپورٹ نمبر اور رابطہ نمبر سمیت دیگر کوائف کا پروفارما بھرا اور پھر فین آئی ڈی کے مطلوبہ معیار کی تصویر کھنچوا کر یہ مرحلہ مکمل کرلیا۔

ماسکو یونیورسٹی کی عمارت کا نظارہ—تصویر
ماسکو یونیورسٹی کی عمارت کا نظارہ—تصویر

فین آئی ڈی لیمینیٹڈ شکل میں ہمیں میچ ٹکٹس سے پہلے ہی موصول ہوگئی گویا ابھی تک روسی مشینری فیفا سے زیادہ تیز اور مستعد ثابت ہورہی تھی۔ فین آئی ڈی کے کوئی چارجز ہمیں ادا نہیں کرنے پڑے اور ہمیں روس کی سرکاری ڈاک سے پاکستان پوسٹ پر موصول ہوئی اور پاکستان پوسٹ نے گھر کے دوازے پر لاکر تھمائی۔

یہاں یہ واضح کردوں کہ روس نے ورلڈ کپ کے لیے مثالی اقدامات کرتے ہوئے پوری دنیا کے لیے اپنے دروازے کھول دیئے ہیں۔ ورلڈ کپ کے پہلے میچ سے 10 روز قبل 4 جون سے فین آئی ڈی پر روس میں داخلوں کا آغاز ہوگیا اور یہ سلسلہ 15 جولائی کو فائنل میچ کے 10 روز بعد یعنی 25 جولائی تک جاری رہے گا۔

روس میں آوارہ گردی—تصویر
روس میں آوارہ گردی—تصویر

روس کے راستے—تصویر
روس کے راستے—تصویر

فٹ بال ورلڈ کپ کے ماسکٹ کے ساتھ ایک سیلفی—تصویر
فٹ بال ورلڈ کپ کے ماسکٹ کے ساتھ ایک سیلفی—تصویر

گویا آپ 4 جون سے 25 جولائی تک صرف ورلڈ کپ کے کسی بھی میچ کے ٹکٹ، فین آئی ڈی اور پاسپورٹ کے ہمراہ روس میں داخل ہوسکتے ہیں، بلاتخصیص کہ آپ کسی بھی ملک سے تعلق رکھتے ہوں۔ یہی نہیں بلکہ فین آئی ڈی پر آپ کو ’ملٹی پل‘ انٹری کی بھی اجازت ہے کہ آپ روس سے کسی اور ملک اور پھر واپس روس میں بھی انٹری لے سکتے ہیں۔

ٹکٹ ملنے کی نوید

فین آئی ڈی وصول ہونے سے کچھ دن قبل ہمیں فیفا کی جانب سے تیونس اور پاناما کے میچ کے ٹکٹس حاصل کرنے کی نوید سنادی گئی۔ ہمیں خوشی بھی تھی اور تھوڑا ملال بھی کیوں کہ ہم نے قرعہ اندازی میں اپنی سدا کی پسندیدہ ٹیموں برازیل اور جرمنی کے میچز کے لیے خواہش کا اظہار کیا تھا، ساتھ ہی میسی اور رونالڈو کو ایکشن میں دیکھنے کی خواہش سے مغلوب ہوکر پرتگال اور ارجنٹینا کے میچ کے لیے بھی درخواست دی تھی جو تمام کی تمام مسترد قرار پائیں۔

میچ ٹکٹ کا حصول

مئی کے آخری ہفتے میں میچ ٹکٹ بھی ڈی ایچ ایل کے ذریعے فیفا نے میرے گھر پر ارسال کردیا جس کے ساتھ ہی سفر کے تمام انتظامات مکمل ہوگئے۔ میچ ٹکٹ کے ساتھ ہی ہم نے ایک سستی غیر ملکی ایئرلائن کی ٹکٹ کٹائی اور دوست احباب اور خاندان میں منادی کروا دی کہ بھائی جن کوہِ قاف کی پریوں اور بھوتوں کے قصے سنتے آئے ہو ہم عید کے بعد اسی کوہِ قاف کے دیس روانہ ہونے جارہے ہیں۔

روسی کرنسی کی خریداری

روسی کرنسی کی خریداری کی ذمہ داری تایا زاد بھائی کے سپرد کی اور ہم نے انٹرنیٹ پر نظریں جما لیں۔ دورہ روس میں ہمیں اپنے 2 شوق پورے کرنے ہیں ایک کاؤچ سرفنگ (Couch surfing) اور دوسرا ہچ ہائکنگ (Hitch Hiking)۔ آپ میں سے بہت دوست اس حوالے سے شائد نہ جانتے ہوں۔ ہم پر بھی یہ راز گزشتہ کچھ سالوں میں عیاں ہوئے ہیں کہ گوروں نے دیس بدیس گھومنے کے کئی کفایتی طریقے ایجاد کر رکھے ہیں۔۔

روس میں ڈیرہ ڈالے مختلف ممالک کے شائقین فٹ بال—تصویر
روس میں ڈیرہ ڈالے مختلف ممالک کے شائقین فٹ بال—تصویر

کاؤچ سرفنگ (Couch Surfing)

سب سے پہلے بات کرتے ہیں کاؤچ سرفنگ کی۔ یہ بنیادی طور پر ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے جس طرح فیس بک دنیا بھر کے لوگوں کے لیے رابطے کا ذریعہ ہے، اسی طرح نگری نگری گھومنے والوں کے لیے کاؤچ سرفنگ کسی مہرباں سے کم نہیں۔ دنیا بھر کے سیاح کاؤچ سرفنگ کے ذریعے مقامی مہمان نوازی کا مزہ اٹھاتے ہیں۔

آسان زبان میں سمجھایا جائے تو یہ ایک ویب سائٹ ہے جس پر آپ اکاؤنٹ بناتے ہیں تو آپ سے پوچھا جاتا ہے کہ کیا آپ کسی کو رہائش فراہم کرسکتے ہیں یا نہیں؟ یہ خالصتاً آپ پر ہے کہ کسی کو یہ سہولت دینا چاہتے ہیں یا نہیں۔ میرے پاس ابھی ایسی کوئی سہولت نہیں تو میرا جواب نفی میں تھا۔

اس طرح اگر میں ہاں کہتا تو دنیا کے کسی بھی کونے سے کراچی آنے والا سیاح مجھے ریکوئسٹ بھیج سکتا تھا، لیکن اس کے بعد بھی مجھے یہ اختیار تھا کہ میں چاہے تو وہ درخواست قبول کروں یا نہیں۔ اگر درخواست قبول نہیں کی تو کوئی مسئلہ نہیں، لیکن اگر کرلی تو پھر وہ میرا مہمان بن کر میرے گھر میں رہے گا۔ اس کی رہائش میری ذمہ داری ہوگی جبکہ کھانے پینے کی ذمہ داری کے حوالے سے مجھے پر منحصر ہے چاہے تو وہ بھی برداشت کرلوں اور چاہوں تو نہیں۔

یہی سلسلہ دوسری طرف بھی ہے، جیسا کہ میں اب روس جارہا ہوں تو ماسکو، سینٹ پیٹرزبرگ، نالچک، سوچی اور دیگر شہروں کے لیے ریکوئسٹ بھیجی ہیں جس میں سے کچھ منظور ہوئیں تو کچھ مسترد ہوگئیں ہیں۔

لیکن ہمارا سارا زور کاؤچ سرفنگ پر ہی نہیں ہے کیونکہ ورلڈ کپ میں دنیا بھر سے لوگ آرہے تو صرف روسیوں کے ساتھ ہی تعلقات رکھنا مناسب نہیں بلکہ دیگر قومیتوں سے میل جول کے مواقع بڑھانے کے لیے ہاسٹل میں بھی رہنے کا پروگرام ہے جس کے لیے ہمارا بھرپور ساتھ دیا بکنگ ڈاٹ کام نے جہاں ہمیں ہماری خواہش کے مطابق ہاسٹل ملے۔ ہاسٹل کی تلاش میں بجٹ، سہولیات، محل و قوع، شہر کے مرکز سے دوری اور پبلک ٹرانسپورٹ تک آسان رسائی کے اہم ترین نکات کو ذہن میں رکھا گیا۔

پوری دنیا سے فٹبال شائقین روس کا رخ کررہے ہیں—تصویر
پوری دنیا سے فٹبال شائقین روس کا رخ کررہے ہیں—تصویر

بیرونِ ملک سفر میں سب سے زیادہ خرچہ ایئرلائن کے ٹکٹ کے بعد رہائش پر ہی آتا ہے، اور کاؤچ سرفنگ آپ کو فراہم کرتا ہے مفت رہائش کی سہولت، لیکن دھیان رہے کہ یہ ایک ہاسپٹیلٹی سائٹ ہے۔ آپ کی میزبانی کرنے والا شخص آپ سے بھی حسن سلوک کی توقع رکھتا ہے اور اگر کل کو وہ آپ سے یہ امید لگائے تو کوشش کیجیے کہ آپ بھی اپنے ملک، ثقافت اور رہن سہن کے طور طریق سے اسے آگاہ کریں۔ یہ پلیٹ فارم دنیا بھر میں بسنے والے لوگوں کے درمیان رابطوں اور خیر سگالی کا ذریعہ ہے۔ ہمیشہ مثبت سوچ اور رویے کے ساتھ اس پلیٹ فارم سے منسلک ہوں۔ آپ اپنے میزبان سے جیسے پیش آئیں گے، وہی اس شخص کا آپ کے ملک سے تعارف ہوگا۔

ہچ ہائیکنگ (Hitch Hiking)

اب بات کرتے ہیں ہچ ہائیکنگ کی جس سے بیشتر لوگ ناواقف ہیں۔ عرفِ عام میں اسے لفٹ لینا کہتے ہیں۔ یورپ، امریکا، آسٹریلیا اور جنوبی امریکا سمیت دیگر خطوں میں یہ خاصا معروف طریقہ ہے لیکن ایشیاء میں عموماً اور برِصغیر میں خصوصاً اس کے بارے میں آگاہی نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہچ ہائیکنگ میں گاڑی چلانے والے کو کسی دوسرے ملک کا رہائشی شخص سفر میں ساتھ دینے کے لیے مل جاتا ہے۔ ایک دوسرے سے خیالات کے تبادلے سے خاصی معلومات میں اضافہ ہوتا ہے اور ایک سے بھلے دو کے مصداق دونوں کو ہی فائدہ مل جاتا ہے

دورہِ روس میں جہاں بہت سارے تجربات کرنے ہیں وہیں امید ہے کہ کافی کچھ سیکھنے کو بھی ملے گا۔ مختلف شہروں میں روسی باشندوں کا طرزِ زندگی قریب سے دیکھنے کے علاوہ روس کی تاریخ اور ثقافت کا بھی مشاہدہ ناقابلِ فراموش تجربہ ہوگا، جس کے بارے میں واپسی پر تحریر آپ کی خدمت میں پیش کروں گا۔

آپ سب کی دعاؤں اور نیک خواہشات کا طالب ہوں۔


لکھاری گزشتہ 11 سال سے صحافت کررہے ہیں اور سیر و سیاحت کا شوق رکھتے ہیں۔ آپ کا ای میل ایڈریس [email protected] ہے۔