فٹبال ورلڈ کپ کی تاریخ کے چند ہیروز اور ولنز

فٹبال ورلڈ کپ کی تاریخ کے چند ہیروز اور ولنز

عمیر علوی

ہر 4 سال بعد فیفا ورلڈ کپ کے شائقین کھلی بانہوں سے مقابلے کا استقبال کرتے ہیں۔ اپنی ٹیموں کی ہمت بندھاتے ہوئے وہ اپنے پسندیدہ ترین کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کا بہترین استعمال کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں، اور جہاں کچھ کھلاڑی اپنے شائقین کو مایوس نہیں کرتے، وہاں کچھ کرتے بھی ہیں۔

آئیں پرانی یادیں تازہ کرتے ہوئے گزشتہ 8 ورلڈ کپس کے خوشگوار اور ناگوار لمحات پر نظر ڈال کر سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ یورپیئن کیوں ڈیگو میراڈونا پر غصہ ہوتے ہیں، زیڈان اور رونالڈو (برازیلین) کی قسمت کیسے مختلف ورلڈ کپس میں تبدیل ہوئی اور کس ورلڈ کپ میں ریفری بُرے بنے اور کیوں۔

1986

میزبان ملک: میکسیکو

چیمپیئنز: ارجنٹینا

رنر اپ: مغربی جرمنی

ہیرو: ڈیگو میراڈونا (ارجنٹینا)

ولن: ڈیگو میراڈونا (ارجنٹینا)

گولڈن بال: ڈیگو میراڈونا (ارجنٹینا)

گولڈن بوٹ: گیری لینیکر (انگلینڈ) 6 گول

خلاصہ: ارجنٹینا نے میراڈونا کو ورلڈ کپ فائنل اسکواڈ سے 1978ء میں پہلا ٹائٹل جیتنے کے بعد ہی نکال دیا تھا مگر 8 سال بعد میراڈونا نے ارجنٹینا کو ان کی دوسری ورلڈ کپ فتح میکسیکو میں دلوائی۔ وہ 1986ء کے ہیرو اور ولن کیوں ہیں، اس کا انحصار اس پر ہے کہ آپ کا زاویہ نگاہ کیا ہے۔ وہ دنیا بھر میں مقیم ارجینٹینیئن لوگوں کے ہیرو ہیں کیوں کہ انہوں نے کوارٹر فائنل میں انگلینڈ کو ہرانے میں اپنی ٹیم کی اس وقت مدد کی جب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات سیاسی تناؤ کی وجہ سے خراب تھے۔

ولن اس لیے کیوں کہ انگلینڈ کے شائقین کا ماننا تھا کہ میراڈونا کا ان کے خلاف پہلا گول جائز نہیں تھا کیوں کہ انہوں نے اسکور کرنے کے لیے سر کے بجائے اپنے ہاتھ کا استعمال کیا تھا، جسے میراڈونا نے خود 'خدا کا ہاتھ' قرار دیا تھا۔ جو بھی ہو، مگر ارجینٹینیئن کپتان کا دوسرا گول سابق چیمپیئنز کو مقابلے سے باہر کرنے اور اپنی ٹیم کو ورلڈ کپ جتوانے میں مددگار ثابت ہوا۔

میراڈونا کا 'خدا کا ہاتھ'
میراڈونا کا 'خدا کا ہاتھ'

1990

میزبان ملک: اٹلی

چیمپیئنز: مغربی جرمنی

رنر اپ: ارجنٹینا

ہیرو: لوتھر میٹہاؤس (مغربی جرمنی)

ولن: آدھے فِٹ ڈیگو میراڈونا (ارجنٹینا)

گولڈن بال: سیلواتور شیلاسی (اٹلی)

گولڈن بوٹ: سیلواتور شیلاسی (اٹلی) 6 گول

خلاصہ: کم ترین اسکور والے ورلڈ کپ فائنلز میں سے ایک اس فائنل میں مغربی جرمنی بہتر مگر کچھ حد تک بے رحم فریق کے طور پر ابھرا۔ انہوں نے گزشتہ فائنل (جس میں ارجنٹینا نے فتح حاصل کی تھی) کے ری پلے جیسے مقابلے میں فتح حاصل کی اور ان کے کپتان لوتھر میٹہاؤس سے زیادہ کوئی بھی خوش نہیں تھا جنہوں نے بحیثیت کھلاڑی 1982ء اور 1986ء میں دو لگاتار شکستوں کے بعد 1990ء میں بالآخر ٹرافی اٹھائی۔

ایک نیم فِٹ میراڈونا اپنے گھٹنے کی انجری اور فارم میں نہ ہونے کے باعث اپنی ٹیم کے مرکزی اٹیکر نہیں بن سکے۔ زیادہ گول اور زیادہ لڑاکو کھلاڑیوں والی ٹیم جرمنی 2014ء کے فائنل سے پہلے تک کے بدصورت ترین فائنل میں فتحیاب ہوکر ابھری۔

اس مقابلے کو راجر ملِا کے کیمرون کے لیے خوشی سے ناچنے کی وجہ سے اور سیلواتور شیلاسی کے لیے یاد رکھا جائے گا جنہوں نے ورلڈ کپ میں پہلی بار آمد کے ساتھ ہی دونوں 'گولڈن' ایوارڈز اپنے نام کر لیے۔

1994

میزبان ملک: امریکا

چیمپیئنز: برازیل

رنر اپ: اٹلی

ہیرو: رومیریو ڈی سوزا فاریا (برازیل)

ولن: روبرٹو باجیو

گولڈن بال: رومیریو (برازیل) 5 گول

گولڈن بوٹ: ہریستو استوئخکوف (بلغاریہ)، اولیگ سیلنکو (روس) 6 گول

خلاصہ: برازیلین اسکواڈ پورے ٹورنامنٹ میں نمایاں رہا جس کی بنیادی وجہ ان کے مایہ ناز فٹبالرز تھے جن کی قیادت رومیریو کر رہے تھے جو اس وقت زبردست فارم میں تھے۔ رومیریو نے برازیل کے 11 میں سے 10 گول کیے تھے۔

رنگ برنگے حامیوں کا اپنے ہی برِاعظم کے شمالی حصے میں پہنچنا اور بیبیتو کا ہالینڈ کے خلاف گول کرکے اپنے بیٹے کی پیدائش کا جشن منانا، یہ وہ لمحات ہیں جس کی وجہ سے امریکا میں ہونے والا 1994ء کا ورلڈ کپ فٹبال کی تاریخ کے بہترین ورلڈ کپس میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔

پڑھیے: اٹلی کا باجیو اور پاکستان کا رضا

مگر اطالوی فٹبال ہیرو رابرٹو باجیو اتنے خوش قسمت نہیں رہے، جن کا مقابلے میں آخری ایکشن گیند کو گول پوسٹ تک بھیجنے کے بجائے ہوا میں اچھال دینا تھا۔ باجیو کی مہنگی غلطی کی وجہ سے برازیل ورلڈ کپ میں چوتھی دفعہ کامیاب ہوگیا اور اطالوی لوگوں نے آج تک باجیو کی اس غلطی کو نہ بھلایا ہے اور نہ معاف کیا ہے۔

1998

میزبان ملک: فرانس

چیمپیئنز: فرانس

رنر اپ: برازیل

ہیرو: زین الدین زیڈان (فرانس)

ولن: رونالڈو لوئس نزاریو ڈی لیما (برازیل)

گولڈن بال: رونالڈو لوئس نزاریو ڈی لیما (برازیل)

گولڈن بوٹ: ڈیور سوکیر (کروشیا) 6 گول

خلاصہ: اگر برازیل 1994ء میں فٹبال کی دنیا کے عروج پر تھے تو انہوں نے 1998ء کے فائنل سے قبل پست ترین مقام حاصل کیا جب ان کے اسٹار فٹبالر رونالڈو کو دورہ پڑا۔ شروع میں تو وہ ٹیم شِیٹ میں تھے بھی نہیں، اور انہیں میچ کی ابتداء کے بعد ہی ٹیم میں شامل کیا گیا۔ اس کے بعد دفاعی چیمپیئنز ایک بالکل مختلف ٹیم کے طور پر نظر آئے جنہوں نے 3 کے مقابلے میں صفر گول کیے۔ فرانس کی فتح کا کریڈٹ ابھرتے ہوئے زین الدین زیڈان کے 2 گولز کو بھی جاتا ہے جو کچھ فائنلز بعد ولن بننے والے تھے۔

رونالڈو 1998 کے ورلڈ کپ میں
رونالڈو 1998 کے ورلڈ کپ میں

2002

میزبان ملک: جاپان اور جنوبی کوریا

چیمپیئنز: برازیل

رنر اپ: جرمنی

ہیرو: رونالڈو (برازیل)

ولن: اٹلی اور فرانس کی قومی ٹیمیں

گولڈن بال: رونالڈو (برازیل) 8 گول

گولڈن بوٹ: اولیور کان (جرمنی)

خلاصہ: یہ ایشیاء میں ہونے والا پہلا ورلڈ کپ تھا اور پہلا ورلڈ کپ جس میں متحدہ جرمنی کی ٹیم فائنل میں پہنچنے میں کامیاب رہی۔ مگر کوئی بھی ٹیم رونالڈو کا مقابلہ نہیں کرسکی جنہوں نے روبرٹو کارلوس، ریوالڈو، جوناتھن کیفو اور رونالڈینو کی مدد سے مخالف ٹیموں پر زبردست حملے کیے۔

نہ صرف یہ کہ انہوں نے 4 سال قبل پڑنے والے 'دورے' کا ازالہ کیا، بلکہ 8 گول کرکے گولڈن بال حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہے۔ اس دفعہ کے ولن دفاعی چیمپیئن فرانس اور سابق چیمپیئن اٹلی رہے، جو پہلے ہی راؤنڈ میں مقابلے سے باہر ہوگئے۔

2006

میزبان ملک: جرمنی

چیمپیئنز: اٹلی

رنر اپ: فرانس

ہیرو: میروسلاو کلوز (جرمنی)

ولن: زین الدین زیڈان (فرانس)، مارکو مٹیرازی (اٹلی)

گولڈن بال: زین الدین زیڈان (فرانس)

گولڈن بوٹ: میروسلاو کلوز (جرمنی) 5 گول

خلاصہ: میزبان جرمنی ٹیم کے بارے میں شروع سے ہی مانا جا رہا تھا کہ وہ مقابلہ جیتیں گے مگر وہ ریکارڈ 11ویں مرتبہ سیمی فائنل میں پہنچنے کے بعد مقابلے سے باہر ہوگئے۔ ان کے مرکزی اسڑائیکر کلوز ایک انعام ثابت ہوئے کیوں کہ انہوں نے 5 گول اسکور کرکے اپنی ٹیم کو فائنل فور تک پہنچانے میں کردار ادا کیا۔

مگر فائنل کے واقعات نے اس زبردست ٹورنامنٹ کی ساری چمک دھمک چھین لی کیوں کہ یہ عظیم فرانسیسی کھلاڑی زین الدین زیڈان کا آخری میچ ثابت ہوا۔ وہ شخص جو 2 ورلڈ کپ فائنلز میں گول اسکور کرنے والے 3 کھلاڑیوں میں سے ایک تھا، اسے اطالوی کھلاڑی مٹیرازی کو اضافی وقت کے دوران لفظی جنگ کے بعد سر مارنے کا قصوروار پایا گیا۔ کوئی نہیں جانتا کہ دونوں کے درمیان ہوا کیا تھا مگر یہ جدید دور کے ایک لیجنڈ کے کریئر کا افسوسناک اختتام تھا۔

2006 کے ورلڈ کپ میں زین الدین زیڈان کا بدنامِ زمانہ ہیڈ بٹ
2006 کے ورلڈ کپ میں زین الدین زیڈان کا بدنامِ زمانہ ہیڈ بٹ

2010

میزبان ملک: جنوبی افریقہ

چیمپیئنز: اسپین

رنر اپ: نیدرلینڈز

ہیروز: ڈیگو فورلان (یوراگوئے)، تھامس میولر (جرمنی)، ڈیوڈ ویلا (اسپین)، ویزلے اسنیدار (نیدرلینڈز)

ولنز: ریفری

گولڈن بال: ڈیگو فورلان (یوراگوئے)

گولڈن بوٹ: تھامس میولر(جرمنی) 5 گول

خلاصہ: بھلے ہی یہ ورلڈ کپ ووزیلا (پلاسٹک کے نرسنگھے) کو مقبول بنانے کے لیے زیادہ مشہور ہوا، مگر اسے ریفری کے ان متنازعہ فیصلوں کے لیے بھی جانا جاتا ہے جو کھیل کا پانسہ متاثرہ ٹیم کے حق میں پلٹ سکتے تھے۔

انگلینڈ اور میکسیکو دونوں نے فیفا کے صدر سیپ بلاٹر کی معذرت قبول کی مگر یہ دیر سے آئی۔ انگلینڈ کے ایک واضح گول کو جرمنی کے خلاف میچ کی شروعات میں ناقابلِ قبول قرار دیا گیا جبکہ ارجینٹیا نے کارلوس ٹیویز کی کک کو آف سائیڈ پر ہونے کے باوجود ریفری نے قبول قرار دیا۔

نوجوان فارورڈز ٹورنامنٹ پر حاوی رہے اور مقابلہ ہسپانوی ٹیم جیتنے میں کامیاب رہی، جو پہلی مرتبہ ہی فائنل پہنچے تھے اور اپنا ابتدائی میچ ہار کر ٹورنامنٹ جیتنے والی واحد ٹیم کے طور پر سامنے آئے۔

فائنل میں 14 یلو کارڈز کے باوجود یہ ایک زبردست میچ تھا جس میں دونوں یورپی ٹیموں نے ایک دوسرے کو ٹف ٹائم دیے رکھا۔

2014

میزبان ملک: برازیل

چیمپیئنز: جرمنی

رنر اپ: ارجنٹینا

ہیروز: لائیونل میسی (ارجنٹینا)، نیمار جونیئر (برازیل)، جیمز روڈریگیز (کولمبیا)، میسوت اوزیل (جرمنی)

ولن: لوئی سواریز (یوراگوئے)

گولڈن بال: لائیونل میسی (ارجنٹینا)

گولڈن بوٹ: جیمز روڈریگیز (کولمبیا) 6 گول

خلاصہ: 24 سال میں پہلی بار ایسا ہوا کہ گروپ میچوں کے تمام فاتحین کوارٹر فائنل میں پہنچے اور ارجنٹینا اور جرمنی (سابقہ مغربی جرمنی) نے فائنل میں ایک دوسرے کا سامنا کیا۔

اور پہلی بار تھا کہ ورلڈ کپ فائنل میں لائیونل میسی کا جادو نظر آیا۔ ان کی ٹیم ٹائٹل نہیں جیت پائی لیکن وہ اپنی ٹیم کو رنر اپ تک پہنچانے کی پوزیشن میں کامیاب رہے جہاں جرمنی اپنے پرانے حریفوں سے نہایت بے رحم انداز میں پیش آیا۔ میولر کی قیادت اور اوزل کی مدد سے تجربہ کار کلوز اور دیگر کھلاڑیوں نے میزبان برازیل کو سیمی فائنل میں چاروں شانے چت کرکے 1-7 سے شکست دی۔

2014 کے ورلڈ کپ میں سواریز اور شیلینی دانتوں سے کاٹنے واقعے کے بعد
2014 کے ورلڈ کپ میں سواریز اور شیلینی دانتوں سے کاٹنے واقعے کے بعد

مگر جس شخص کا سب سے زیادہ تذکرہ ہوا، وہ یوراگوئے کے اسٹرائیکر لوئی سواریز تھے، جو اپنی 'ناقابلِ قبول' حرکات کی وجہ نشانے پر تھے۔ انہیں مخالف کھلاڑی کو دانتوں سے کاٹنے کی وجہ سے پہلے جرمانہ کیا گیا، پھر 9 میچز کے لیے معطل کیا گیا اور پھر 4 ماہ کے لیے ان پر پابندی عائد کردی گئی۔ ہاں، آپ نے ٹھیک پڑھا، دانتوں سے کاٹنے کا واقعہ جس میں اطالوی کھلاڑی شیلینی بھی شامل تھے۔

ثالثی عدالت برائے اسپورٹس نے سواریز کو بارسلونا کے لیے تربیتی اور دوستانہ میچز میں حصہ لینے کی اجازت دے دی مگر تب تک نقصان ہوچکا تھا۔

انگلش میں پڑھیں۔

یہ مضمون ڈان اخبار کے سنڈے میگزین میں 15 جون 2018 کو شائع ہوا۔