Dawnnews Television Logo

کشمیر کا غیرقانونی الحاق ختم کرنے پر ہی بھارت سے مذاکرات ہوں گے، عمران خان

کرفیو ختم ہوگا تب کشمیر میں خون کی نہریں بہہ چکی ہوں گی، وزیراعظم کا ’دی نیویارک ٹائمز‘ کو لکھا گیا مضمون
اپ ڈیٹ 31 اگست 2019 04:44pm

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا غیرقانونی الحاق کا فیصلہ واپس لینے، کرفیو ختم کرنے اور بھارتی فوجیوں کی بیرکوں میں واپسی کی صورت میں ہی نئی دہلی کے ساتھ مذاکرات کا عمل شروع ہوسکتا ہے۔

عمران خان نے امریکی جریدے ’دی نیویارک ٹائمز‘ کو لکھے گئے مراسلے میں کہا کہ جنوبی ایشیا میں جوہری سایے منڈلا رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کو آزاد خیال کے ساتھ کشمیر، تجارت اور تزویراتی امور پر مذاکرات شروع کرنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ’لیکن مذاکرات صرف اسی وقت شروع ہوسکتے ہیں جب بھارت کشمیر کا غیرقانونی الحاق کا فیصلہ واپس لے، کرفیو اور لاک ڈاؤن ختم کرے اور بھارتی فوجیوں کو واپس بیرکوں میں بھیج دے‘۔

واضح رہے کہ عمران خان نے آج اسلام آباد میں ’کشمیر آور' کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمارے مقبوضہ کشمیر کے بھائی بہن اس وقت بہت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں، ہم کشمیریوں کے دکھ درد میں شامل ہیں، آج یہاں سے پیغام جائے گا کہ جب تک انہیں آزادی نہیں ملتی پاکستان ان کے ساتھ کھڑا رہے گا، آخری دم تک کشمیریوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔'

مزیدپڑھیں: 'کشمیر میں کچھ ہوا تو بھارت کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے'

ان کا کہنا تھا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی صرف ہندوتوا کو مانتے ہیں، آر ایس ایس کے ممبر نے ہی گاندھی کو قتل کیا تھا جبکہ موجودہ بھارت نے نہرو اور گاندھی کی سیکولرزم کو نظر انداز کردیا۔

وزیراعظم عمران خان نے کشمیر ریلی میں شرکت کی—فوٹو: اے پی
وزیراعظم عمران خان نے کشمیر ریلی میں شرکت کی—فوٹو: اے پی

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے مواصلات کا نظام معطل ہے اور وادی میں مکمل کرفیو نافذ ہے۔

وزیراعظم نے مراسلے میں خبردار کیا کہ ’عالمی برادری مذکورہ معاملے کو تجارت اور اقتصادی فوائد سے بالا تر ہو کر سوچے، جرمنی کو خوش کرنے کی وجہ سے دوسری عالمی جنگ شروع ہوئی تھی، دنیا پر اس طرح کا خطرہ دوبارہ منڈلا رہا ہے لیکن اس مرتبہ جوہری ہتھیاروں کے سایے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلے ٹیلی ویژن خطاب میں واضح کیا تھا کہ ہم بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں، اگر بھارت ایک قدم اٹھائے گا ہم دو قدم بڑھائیں گے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سیشن میں بھی بھارت نے دونوں ممالک کے وزرا خارجہ کی طے شدہ ملاقات نہیں ہونے دی اور ستمبر میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو مذاکرات اور امن سے متعلق تین مراسلے لکھے‘۔

سری نگر میں ایک بزرگ بند مارکیٹ کے باوجود اشیا فروخت کرنے پر مجبور ہیں—فوٹو: اے پی
سری نگر میں ایک بزرگ بند مارکیٹ کے باوجود اشیا فروخت کرنے پر مجبور ہیں—فوٹو: اے پی

وزیر اعظم نے کہا کہ ’ہماری خطے میں امن کی تمام تر کوششیں رائیگاں گئیں‘۔

انہوں نے اپنے مراسلے میں کہا کہ ’14 فروری کو ایک نوجوان کشمیری نے بھارتی فوجیوں پر خودکش حملہ کیا تو بھارتی حکومت نے فوراً ہی پاکستان پر الزام عائد کردیا اور جب ہم نے ثبوت طلب کیے تو نریندر مودی نے بھارتی فضائیہ کے جنگی طیارے کو پاکستان کی طرف بھیج دیے‘۔

عمران خان نے کہا کہ ’ہماری فضائیہ نے بھارتی جنگی طیارہ مار گرایا اور ایک پائلٹ گرفتار کرلیا اور دو جوہری طاقتوں کے مابین کوئی تنازع نہ کھڑا ہوا اس لیے گرفتار بھارتی پائلٹ کو بغیر کسی مشروط آمادگی کے نئی دہلی کے حوالے کردیا گیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جب میں امن اور مذاکرات کی بات کررہا تھا تب بھارت پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں ڈالنے کی لابی کررہا تھا‘۔

لاہور میں مظاہرین بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا پتلا اٹھا کر احتجاج کررہےہیں—فوٹو:اے پی
لاہور میں مظاہرین بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا پتلا اٹھا کر احتجاج کررہےہیں—فوٹو:اے پی

وزیراعظم عمران خاں نے کہا کہ ہمیں ایک ایسے ’نئے بھارت‘ کا سامنا ہے جس کی قیادت اور حکمرانی انتہا پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس کے رکن کررہے ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 5 اگست کو آرٹیکل 370 اور 35 اے منسوخ کرکے بھارتی آئین کی مخالفت کردی لیکن سب سے اہم کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بھارت اور پاکستان کے مابین شملہ معاہدے کی خلاف ورزی کی‘۔

مراسلے کے آخر میں انہوں نے کہا کہ ’جب کرفیو ختم ہوگا تب کشمیرمیں خون کی نہریں بہہ چکی ہوں گی‘۔