پہلا عرب خلا نورد عالمی خلائی اسٹیشن پر پہنچ گیا

ہزاع المنصوری یو اے ای کی ایئر فورس کے سابق اہلکار ہیں—فوٹو: اے ایف پی
ہزاع المنصوری یو اے ای کی ایئر فورس کے سابق اہلکار ہیں—فوٹو: اے ایف پی

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے تعلق رکھنے والے 35 سالہ ہزاع المنصوری 6 گھنٹوں کے سفر کے بعد ’انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن‘ (عالمی خلائی اسٹیشن) پہنچ گئے۔

ہزاع المنصوری کے ہمراہ روس کے خلانورد اولیگ اسکرپوچکا اور امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کی خاتون خلا نورد جیسکا میر بھی 26 ستمبر کو عالمی خلائی اسٹیشن پہنچیں۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اماراتی خلانورد دیگر 2 خلانوردوں کے ساتھ وسطی ایشیا کے ملک قازقستان کے بیکانور خلائی اسٹیشن سے روسی ساختہ اسپیس کرافٹ سوئز ایم ایس 15 میں روانہ ہوئے تھے۔

اماراتی خلانورد دیگر ساتھیوں سمیت 6 گھنٹے کی مسافت کے بعد عالمی خلائی اسٹیشن پہنچے اور ان کی عالمی اسٹیشن آمد کے مناظر کو براہ راست دکھایا گیا۔

عالمی خلائی اسٹیشن کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر براہ راست دکھائی گئی ویڈیو میں تینوں خلانوردوں کو اسٹیشن میں داخل ہوتے ہوئے اور وہاں پہلے سے ہی موجود 6 خلانوردوں سے جذباتی انداز میں ملتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

تینوں خلانوردوں کا خلائی اسٹیشن میں موجود 6 خلانوردوں نے شاندار استقبال کیا—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب
تینوں خلانوردوں کا خلائی اسٹیشن میں موجود 6 خلانوردوں نے شاندار استقبال کیا—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب

اماراتی خلانورد نے عالمی خلائی اسٹیشن پر پہنچنے کے بعد خدا کا شکر عطا کرتے ہوئے عربی زبان میں پیغام دیا کہ وہ خیریت سے اپنی خوابوں کی منزل پر پہنچ گئے ہیں۔

پہلے عرب خلا نورد کون ہیں؟

ہزاع المنصوری یو اے ای ایئرفورس کے سابق پائلٹ ہیں—فوٹو: اے ایف پی
ہزاع المنصوری یو اے ای ایئرفورس کے سابق پائلٹ ہیں—فوٹو: اے ایف پی

عالمی خلائی اسٹیشن پر پہنچ کر نئی تاریخ رقم کرنے والے 35 سالہ ہزاع المنصوری یو اے ای کی ایئرفورس میں جنگی پائلٹ تھے۔

تاہم انہوں نے یو اے ای کے نائب صدر اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم اور یو اے ای کی فوج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زید النہیان کے عرب خلانوردوں کی تربیت کے 2017 میں شروع کیے گئے پروگرام میں شمولیت اختیار کی۔

اس پروگرام کا مقصد یو اے ای کے خلانوردوں کو تربیت دینا اور انہیں خلا میں بھیجنے کے لیے تیار کرنا تھا اور ہزاع المنصوری اسی منصوبے کے تحت تربیت پانے والے پہلے خلانوردوں میں شامل ہیں۔

ہزاع المنصوری نے 2004 میں گریجوئیشن کرنے کے بعد فوج میں شمولیت اختیار کرلی تھی اور انہیں ہوا بازی کا 14 سال سے زائد تجربہ ہے۔

عرب خلا نورد خلا میں کیا ساتھ لے گئے ہیں؟

ہزاع المنصوری متعدد چیزیں ساتھ لے گئے ہیں—فوٹو: محمد بن راشد اسپیس سینٹر
ہزاع المنصوری متعدد چیزیں ساتھ لے گئے ہیں—فوٹو: محمد بن راشد اسپیس سینٹر

ہزاع المنصوری نے 25 ستمبر کو خلا میں جانے سے قبل کی جانے والی ٹوئٹ میں خدا کا شکر ادا کرنے سمیت پوری قوم کا شکریہ ادا کیا۔

ان کی عالمی خلائی اسٹیشن روانگی کے موقع پر یو اے ای میں خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا گیا تھا اور برج خلیفہ کو بھی سجایا گیا تھا۔

ہزاع المنصوری 6 گھنٹوں کی مسافت کے بعد 26 ستمبر کی صبح 4 بجے سے قبل ہی عالمی خلائی اسٹیشن پہنچ گئے تھے اور وہ وہاں آئندہ ایک ہفتے تک قیام کریں گے اور ان کی واپسی 3 اکتوبر کو ہوگی۔

ہزاع المنصوری کے عالمی خلائی اسٹیشن میں قیام اور ان کی سرگرمیوں کو دبئی ٹی وی سمیت یو اے ای حکومت کی جانب سے بنائے گئے خصوصی یوٹیوب چینل پر براہ راست دکھایا جائے گا۔

ہزاع المنصوری خلائی اسٹیشن میں قیام کے دوران وہاں سے متعلق عربی زبان میں اپنے ملک اور قوم کو داستان سنائیں گے۔

ہزاع المنصوری عالمی خلائی اسٹیشن پر ایک 10 کلو وزنی بیگ لے گئے ہیں، جس میں انتہائی بیش قیمت اور مقدس چیزیں شامل ہیں۔

عالمی خلائی اسٹیشن پر پہنچنے والے پہلے عرب خلا نورد مقدس کتاب ’قرآن کریم‘ لے جانے سمیت یو اے ای کا چھوٹا جھنڈا اور اماراتی کھانے لے کر گئے ہیں۔

اماراتی خلانورد روسی و امریکی خلانورد کے ساتھ گئے—فوٹو: اے ایف پی
اماراتی خلانورد روسی و امریکی خلانورد کے ساتھ گئے—فوٹو: اے ایف پی

ہزاع المنصوری عالمی خلائی اسٹیشن پر موجود خلانوردوں کے لیے تین روایتی اماراتی کھانے لے گئے ہیں جب کہ وہ الغاف نامی درخت کے 30 بیج بھی لے گئے ہیں۔

ہزاع المنصوری کی خلائی اسٹیشن پر واپسی کے بعد ان چیزوں کو یو اے ای کے میوزیم میں رکھا جائے گا۔

عالمی خلائی اسٹیشن پر روانگی سے قبل قازقستان میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران ہزاع المنصوری نے کہا کہ وہ خلائی اسٹیشن میں بھی نماز پڑھیں گے اور وہاں نماز پڑھنے کا تجربہ منفرد ہوگا۔

انہوں نے وضاحت کی تھی کہ انہوں نے جنگی پائلٹ کی ڈیوٹی کے دوران بھی کئی مرتبہ طیارے میں ہی نماز پڑھی تھی اور وہ یہ سلسلہ خلائی اسٹیشن میں بھی جاری رکھیں گے۔

عالمی خلائی اسٹیشن کیا ہے؟

خلائی اسٹیشن کی ابتدائی تعمیر 1998 میں مکمل کرلی گئی تھی—فوٹو: شٹر اسٹاک
خلائی اسٹیشن کی ابتدائی تعمیر 1998 میں مکمل کرلی گئی تھی—فوٹو: شٹر اسٹاک

تین دہائیاں قبل 1990 میں 5 ممالک امریکا، روس، کینیڈا، یورپین یونین اور جاپان کے تعاون سے خلا میں زمین کے درمیانے درجے کے مدار (لو ارتھ آربٹ) پر انسانی مرکز کے قیام کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا، جو مختلف مراحل کے بعد 2011 کو اپنی تکمیل کو پہنچا۔

اس مرکز کو عالمی خلائی اسٹیشن کا نام دیا گیا، جہاں پر اب تک 230 سے زیادہ خلانورد جا چکے ہیں، اس اسٹیشن پر زیادہ تر روسی و امریکی خلانورد جا چکے ہیں۔

عالمی خلائی اسٹیشن پر سب سے زیادہ قیام کا ریکارڈ امریکی خلاباز اسکاٹ کیلی کے پاس ہے جنہوں نے مارچ 2015 سے مارچ 2016 تک پورا ایک سال وہاں گزارا، جب کہ خواتین میں یہ اعزاز پیگی وٹسن کے پاس ہے جنہوں نے 5 مہمات میں کل 665 دن خلائی مرکز میں گزارے۔

خلا بازوں کو اس مرکز میں بھیجنے کے لیے 2011 سے مستقل روس کا سوئز ایم ایس 15 خلائی کیپسول استعمال کیا جاتا ہے جو بیک وقت صرف 3 خلابازوں کو لانے اور لے جانے کا کام کرسکتا ہے۔

عالمی خلائی اسٹیشن پر جانے والے خلانوردوں کا چارٹ —فوٹو: خلائی اسٹیشن ٹوئٹر
عالمی خلائی اسٹیشن پر جانے والے خلانوردوں کا چارٹ —فوٹو: خلائی اسٹیشن ٹوئٹر