Dawnnews Television Logo

سال 2019 میں کن ڈراموں نے مقبولیت کے ریکارڈ بنائے؟

حب الوطنی ہو یا سماجی مسائل ہر پہلو میں ان ڈراموں نے نہ صرف بھرپور مقبولیت حاصل کی بلکہ نئی مثالیں بھی قائم کیں۔
اپ ڈیٹ 06 جنوری 2020 12:42pm

جب بات آتی ہے تفریح کی تو موجودہ دور میں ٹیلی ویژن لوگوں کی انٹرٹینمنٹ کا سب سے بڑا ذریعہ مانا جاسکتا ہے اور اس شعبے میں سب سے زیادہ اہمیت ڈراموں کے علاوہ کس کو حاصل ہو سکتی ہے؟

پاکستان میں ڈرامے کی تاریخ لگ بھگ 55 سال پرانی ہے جس میں معاشرے کے مختلف رنگوں کی کہانیاں لوگوں کو اپنے ساتھ باندھے رکھتی ہیں، حب الوطنی ہو یا سماجی مسائل ہر پہلو میں ان ڈراموں نے نہ صرف مقبولیت کے ریکارڈ توڑے بلکہ نئی مثالیں بھی قائم کیں۔

اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے جدید ٹیلی وژن دور میں بھی ایسے کئی ڈرامے بنے ہیں، جو کافی عرصے تک لوگوں کو یاد رہیں گے۔

تاہم یہاں ایسے ڈراموں کی فہرست دی جارہی ہے، جنہوں نے ناظرین کو اسکرین سے ہٹنے نہیں دیا۔

رانجھا رانجھا کردی

ایک اچھی تحریر، شاندار اداکاری اور بہترین عکس بندی نے ہم ٹی وی پر نشر ہونے والے اس ڈرامے کو بہت ہی منفرد بنا دیا خاص کر عمران اشرف کے 'بھولے' کے کردار نے تو سب کو خاصا متاثر کیا لیکن اقرا عزیز بھی کسی سے کم نہیں تھیں، وہ ہر کردار کو خود پر مکمل طور پر طاری کرلینے والی اداکارہ ہیں جس کا بہترین ثبوت ہمارا اسکرین کے آگے ٹکے رہنا ہے۔

اس طرح کے موضوعات پر زیادہ ڈرامے نہیں بنائے جاتے ایک ایسا شخص جو ذہنی معذور ہے وہ کسی کی محبت میں گرفتار ہوجاتا ہے، حادثاتی طور پر ان دونوں کی شادی ہوجاتی ہے جبکہ 'نوری' (اقرا عزیز) کسی اور کو پسند کرتی ہیں اور یوں کہانی میں نیا موڑ آتا ہے۔

31 اقساط پر مشتمل اس ڈرامے نے دیکھنے والوں پر اپنا دیرپا اثر چھوڑا، ایک ماں کی لازوال محبت، ایک بیوی کا بے غرض پیار یہ ثابت کرتا ہے کہ صرف نفرت اور حقارت ہی نہیں بلکہ ہر چیز کا توڑ صرف میٹھا بول ہی ہے، نفرت سے تو آپ اپنے چاہنے والوں کو بھی خود سے دور کرلیتے ہیں ایک 'اللہ لوک' کہے جانے والے انسان پر مبنی اس ڈرامے نے معاشرے کے ہر طبقے کو متاثر کیا اور یکم جون 2019 کو اس کا اختتام بھی لوگوں کی توقعات پر پورا اترا۔

خود پرست

اے آر وائے ڈیجیٹل پر رواں سال ختم ہونے والے ڈراما سیریل خود پرست کی کہانی معاشرے میں موجود مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتی ہے اگرچہ ابتدا میں ایسا ہی ہوا جیسے ڈرامے کے مرکزی کردار ’اسوہ‘ کے حجاب کو ظلم و ستم کی علامت کے طور پر ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی لیکن بعد میں کہانی نے نیا رخ لیا اور خود اعتمادی سے اسوہ نے اپنے کردار میں یہ ظاہر کیا کہ کسی پر کسی چیز کو مسلط کرنا اور خود غلطی کرتے ہوئے اسے نظر انداز کرتے جانا ٹھیک نہیں ہوتا۔

27 اقساط کے اس ڈرامے میں شہزاد شیخ نے اپنی نجی زندگی میں ماں کے حکم کی تعمیل کے آگے کسی چیز کو اہمیت نہیں دی، اس پورے ڈرامے کا سہرا ان دو لوگوں، رمشا اور شہزاد، کو جاتا ہے جنہوں نے آخر تک سب کو اسکرین کی جانب متوجہ رکھا غرض کہ رمشا نے خود کو اپنے سسرالی ماحول میں ڈھالنے کی کوشش تو کی لیکن اسی اثنا میں وہ خود پرست بن گئیں اور پھر وہ اپنے شوہر، بھابھی اور گھر والوں سے متعلق کیا کچھ کر گزریں یہ سب اس ڈرامے کو دیکھنے والے بخوبی جانتے ہیں، 23 مارچ کو ختم ہونے والا یہ ڈراما اس فہرست کا مستحق ہے جو مکمل طور پر اچھا رہا۔

بابا جانی

جیو ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والا ڈراما بابا جانی، فیصل قریشی کی پہلی پروڈکشن تھی اور وہ ایک پختہ اسکرپٹ منتخب کرنے اور اپنے مخصوص پروڈکشن کیریئر کو عام ڈرامے سے شروع نہ کرنے کے تمام تر کریڈٹ کے مستحق ہیں، بابا جانی ایک خاندانی ڈراما تھا زیادہ تر پاکستانی ڈرامے خواتین کے مرکزی کردار کے گرد گھومتے ہیں لیکن ایک سوتیلا باپ کس طرح اس قدر اپنائیت دے سکتا ہے، بے لوث محبت سے دوسروں کو اپنا گرویدہ کرسکتا ہے یہ اس ڈرامے کا اہم ترین پہلو تھا۔

اپنی بہنوں پر جان نچھاور کردینے والا بھائی ان کی خوشی کے لیے ہر حد سے گزر جانے والا، حتیٰ کہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ بابا جانی کا کردار صرف دوسروں کے لیے ہی بنا تھا، اس نے اپنی ذاتی زندگی میں جتنے بھی دکھ اپنے اندر سموئے رکھے ہوں لیکن اپنے سے جڑے ہر شخص کو خوش رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرتا نظر آیا۔

یہ 27 اقساط پر مشتمل ڈراما تھا جس کا 28 فروری کو اختتام لوگوں کو بے حد پسند آیا۔

سنو چندا

ہم ٹی وی کے 30 اقساط پر مشتمل اس ڈرامے کو بے ساختہ مزاح کی وجہ سے پسند کیا گیا جس میں فرحان سعید اور اقرا عزیز نے مرکزی کردار ادا کیے اور دونوں کی جوڑی کو بہت سراہا گیا، پاکستان کے مختلف علاقوں سے مختلف زبانیں بولنے والے کردار ایک ہی خاندان کا حصہ نظر آئے اور تقریباً ہر ایک اپنے مخصوص لہجے کی بنا پر اپنے کردار میں جان ڈالے ہوئے دیکھا گیا، گھر میں شادی کی وجہ سے مہمانوں کا آنا جانا اور دو بھائیوں کے بچوں، ارسل اور جیا، کی آپس میں شادی، اس کے علاوہ اس ڈرامے میں شادی کے دوران اور اس کے فوری بعد لڑکا اور لڑکی کے مسائل کا تفصیلی ذکر ہے بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ان دونوں کی نوک جھونک کو بنیادی موضوع بنایا گیا، لڑکی انتہائی بد مزاج، بات بات پر برہم ہونے والی اور شوہر سے بدتمیزی کرنے والی دکھائی گئی جبکہ اس کی من مانیوں پہ آدھے گھر والے اس کا ساتھ دیتے نظر آئے۔

اس ڈرامے کی آخری قسط 5 جون کو نشر ہوئی، دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ڈرامے کے دونوں سیزن کامیاب رہے جبکہ پروڈیوسر مومنہ درید نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ رومانٹک کامیڈی سیریز کا تیسرا سیزن بنایا جائے گا۔

لکس اسٹائل ایوارڈز 2019 میں اداکارہ اقرا عزیر نے ’سنو چندا‘ کے لیے 2 ایوارڈ حاصل کیے، انہوں نے کہا کہ وہ اس ڈرامے کے ہر سیکیوئل میں کام کرنا چاہیں گی کیونکہ اس سے ان کی بہترین یادیں جڑیں ہیں۔

بند کھڑکیاں

مصنفہ سیما مناف کے لکھے ہوئے اس ڈراما سیریل کو اسد جبل نے ڈائریکٹ کیا، ہم ٹی وی پر نشر ہونے والے گئے اس ڈرامے کی کہانی مردوں کے بنائے ہوئے اصولوں کا احاطہ کرتی ہے جن کے تحت خواتین کو پیدائش سے لے کر موت تک زندگی کے ہر موڑ پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کو محبت اور سہولیات فراہم کی جاتی ہیں لیکن اس بات سے بھی انکار ممکن نہیں کہ مردوں کے بنائے ہوئے اصول و قواعد اور خواتین کی سوچ، ذاتی پسند اور مرضی کی نفی کرتے ہیں۔

30 اقساط پر مشتمل اس ڈرامے کی کہانی دو بہنوں، صبوحی اور مدحت، کی زندگی کے گرد گھومتی ہے جہاں ایک بہن ان ہی فرسودہ روایات کا شکار ہوکر ایک ایسی زندگی جینے پر مجبور ہوجاتی ہے جہاں اس کے دماغ میں پہلے سے ہی بات بٹھا دی گئی ہے کہ اس کو اپنی ذاتی پسند اور رائے کا اختیار نہیں ہے، اسے اپنی زندگی اپنے شوہر کی مرضی اور اس کی جھوٹی انا کو تسکین پہنچانے کے لیے بنائے گئے اصولوں کے مطابق گزارنی ہے، اس ڈرامے کے ذریعے اس حقیقت کو اجاگر کیا گیا کہ ایک عورت کے لیے گھر بنانا اور دنیاوی ضروریات پوری کرنا ہی ضروری نہیں بلکہ اس کے لیے شخصی آزادی اور رائے دیہی کا حق بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

اس ڈرامے میں آغا علی اور سارہ خان اسکرین پر سب کے پسندیدہ رہے 22 فروری کو ڈرامے میں تو یہ دو کردار ایک ہوگئے تھے لیکن حقیقی زندگی میں بھی دونوں ایک ہونے کا فیصلہ کرچکے تھے لیکن پھر خوشی سے ایک دوسرے سے راستے جدا کرلیے ورنہ یہ جوڑی ایک ہٹ جوڑی ثابت ہوتی۔

دو بول

2019 کے اس بلاک بسٹر دو بول ڈرامے کو تعارف کی ضرورت نہیں، 30 اقساط پر مشتمل اے آر وائے پر نشر کیے جانے والا یہ ڈراما ثروت نذیر کی شاندار تحریر تھی جس میں ایک لڑکی 'گیتی' کی جدوجہد کا معلوم ہوتا ہے جسے اداکارہ حرا مانی نے بھر پور نبھایا وہ ایک امیر باپ کی بیٹی ہیں جو انتہائی سخت طبیعت کا مالک ہے جس کی وجہ سے 'گیتی' کی ماں انہیں چھوڑ کر سالوں پہلے چلی جاتی ہیں لیکن سوتیلی ماں کی ممتا اسے کبھی احساس کمتری میں مبتلا نہیں ہونے دیتی، وہ چاہتی ہے اس کی ہر بات مانی جائے، اس ڈرامے میں 'بدر' نامی کردار 'گیتی' سے محبت کرتا ہے اور اس کے باپ کا ملازم ہوتا ہے، بس کہانی میں ایک ایسا موڑ آتا ہے جہاں گیتی کی پسند کی بجائے اسے ایک متوسط گھرانے یعنی بدر کے گھر بیاہ دیا جاتا ہے۔

غریبی اور تنگدستی کی زندگی اس کا مقدر بن جاتی ہے، اس ڈرامے کی کہانی میں ہر طرح کے جذبات دکھائے گئے ہیں لہذا اس نے زبردست مقبولیت حاصل کی، گیتی اور بدر کی جوڑی کو بے حد پسند کی گیا ثروت نذیر نے بھی کیا خوب دکھایا کہ محبت آپ کو کیسے خود غرض اور بے لوث بنا دیتی ہے، یہی کچھ بدر کی گیتی کے لیے محبت میں بھی دیکھایا گیا، یہ کہنا اس ڈرامے سے بالکل انصاف ہوگا کہ اس ڈرامے کے سب ہی کرداروں نے اپنے کام کے ساتھ انصاف کیا اور 5 مئی کو اس ڈرامے کے اختتام نے لوگوں کو داد دینے پر مجبور کردیا۔

ان دونوں کی جوڑی کو اسکرین پر اس حد تک پسند کیا گیا کہ 'دو بول' کے بعد ان دونوں نے اپنا نیا ڈراما ' غلطی' بھی سائن کیا۔

بلا

40 اقساط پر مشتمل اس ڈرامے کو اے آر وائے پر نشر کیا گیا، رواں سال کا پسندیدہ سیریل 'بلا' پرائم ٹائم کا مقبول ترین ڈراما رہا، جس کی ہدایات کسی اور نے نہیں بلکہ بدر محمود نے دیں جبکہ ڈرامے کی کہانی زنجبیل عاصم شاہ نے تحریر کی، ڈرامے کی کہانی میں دو خاندان دکھائے گئے ہیں، جس میں ایک فیملی جس میں احساس برتری کی زیادتی اور دوسرا ایسا خاندان ہے جس میں خوف خدا ہے اور اپنی محنت سے کسی مقام تک پہنچنے میں کامیاب لوگ دکھائے گئے ہیں۔

ظفر صاحب (سجاد حسن) کی بیٹی نگار (اشنا شاہ) اور بیٹا جنید (اسد صدیقی) ہیں، ان دونوں بچوں میں سے نگار ظفر صاحب کو سب سے زیادہ عزیز ہے، ان کا اس بات پر یقین ہے اور وہ سب کو اس بات پر قائل کرنے میں نہیں ہچکچاتے کہ ان کے پاس آج جو کچھ بھی دولت ہے وہ سب نگار کے مقدر سے ہے۔

نگار جسمانی طور پر معذور مگر انا کی آگ سے بھری ہوئی ہے، نگار جوڑ توڑ میں انتہائی پکی اور خاموشی سے اپنے مفادات حاصل کرنے والی لڑکی ہے، جو اپنی معذوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے احساس کمتری پر قابو پانے کی ہر حد تک کوشش میں لگی رہتی ہے، زیبا ایک یتیم لڑکی ہے اور جنید نے زیبا سے شادی اسے ایک بڑی عمر کے آدمی کے ساتھ بیاہے جانے سے محفوظ رکھنے کے لیے کی، مگر ظفر صاحب اور نگار ہمیشہ اسے اس بات کا احساس دلاکر شرمندہ کرنے کی بھرپور کوشش کرتے رہے۔

کہانی میں نیا موڑ تب آیا جب نگار تیمور کی دلہن بن کر آئی اور اپنی ساس کے ساتھ انتہائی نازیبا رویہ اختیار کرلیا، یہ کردار ثمینہ پیرزادہ نے کمال نبھایا اور شاید ہی کوئی اس کردار کی توقعات پر اتر پاتا، نندوں کی اپنائیت کے باوجود نگار ایک بے حس عورت بن کر رہی اور ایک ایک کر کے سب کی موت کا باعث بنی۔

نگار نے اپنے رویے اور چالاکی سے سب کچھ اپنی منشا کے مطابق کیا لیکن اس کا انجام صرف تنہائی رہ گیا، ایک بیٹے اور پیار کرنے والے شوہر کے باوجود اس کی کڑواہٹ ہی لے ڈوبی اور پھر خود بھی پاگل خانے کی دیواروں میں قید ہوگئی لاڈوں میں پلی ظفر صاحب کی دونوں اولادوں کا انجام دیکھ کر دکھ کے ساتھ ساتھ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ 14 جنوری کو اس ڈرامے کا اختتام ایک سبق آموز کاوش ثابت ہوئی۔

میر آبرو

اداکارہ صنم چوہدری اور نور حسن دونوں فنکار ماضی میں نہ صرف ڈراموں بلکہ ایک فلم ’جیک پاٹ‘ میں بھی کام کرچکے ہیں، دونوں کے افیئر اور دوستی کی خبریں بھی منظر عام پر آچکی ہیں تاہم یہی کہا گیا کہ وہ صرف اچھے دوست ہیں اور اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں، کچھ دن پہلے صنم کی شادی کے بعد تو یہ سب ویسے بھی افواہیں ہی رہ گئیں۔

34 اقساط پر مشتمل ہم ٹی وی پر دیکھے گئے ڈراما سیریل میر آبرو میں نور حسن نے اتنی شاندار پرفارمنس دی، جس کے بعد وہ 10 بہترین اداکاروں کی فہرست میں بھی نامزد ہوئے، دوسری جانب صنم چوہدری چاہے 'اب دیکھ خدا کیا کرتا ہے' کی مظلوم مریم کا کردار ہو یا پھر 'گھر تتلی کا پر' والی انجی کا کردار ہو وہ ہر کام کے ساتھ مکمل انصاف کرتی ہیں، یہ ڈراما شائقین کی توقعات پر پورا اترا جس میں ایک لو اسٹوری شک کی نذر ہوگئی اور پھر کہانی 7 اگست کو اپنے شاندار اختتام کے ساتھ ناظرین کے دلوں میں گھر کر گئی۔

آنگن

تقسیمِ ہندوستان کے پس منظر میں بنایا گیا ہم ٹی وی کا ڈراما آنگن ایک بلاک بسٹر سیریل تھا اس کے اہم کرداروں میں احد رضا میر، احسن خان، سونیا حسین، ماورا حسین اور سجل علی شامل ہیں، اس ڈرامے میں پر اعتماد اداکارہ سونیا حسین اور احسن خان کی جوڑی کو کافی پسند کیا گیا۔

ڈرامے کی خاص بات یہ بھی تھی کہ عابد علی جیسا فنکار بھی اس کا حصہ رہے اور رواں سال ہی شدید علالت کے بعد 67 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔

انہوں نے اداکاری کے ساتھ ساتھ ڈائریکٹر کی حیثیت سے بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا تاہم وہ بنیادی طور پر اداکاری کے میدان کے ہی شہسوار کہلاتے ہیں۔

27 اقساط پر مشتمل آنگن ڈراما، سپر ہٹ ڈراما سیریل 'اڈاری' کے ڈائریکٹر محمد احتشام الدین نے بنایا تھا اس ڈرامے کی کہانی خدیجہ مستور کے ناول کی کہانی آنگن سے لی گئی لیکن ڈائیلاگز مصطفیٰ رضوی نے تحریر کیے اس ڈرامے کا 'لو ٹرائینگل'، جسے لوگوں نے بھرپور سراہا وہ سجل، ماورا اور احد رضا میر کے کرداروں کے گرد گھومتا ہے، آنگن میں 50 سے زائد بہترین اداکار اسکرین پر جلوہ گر ہوئے، 27 جون کو ختم ہونے والے سیریل کے ساؤنڈ ٹریکس نے سننے والوں کے دل جیت لیے، گانے میں فرحان سعید نے ایک مرتبہ پھر اپنی آواز کا جادو جگایا جس کی آواز کے بولی وڈ گلوکار شان بھی دیوانے ہیں۔

کیسا ہے نصیباں

26 اقساط کے اس ڈرامے میں رمشا خان اور منیب بٹ نے مرکزی کردار ادا کیا جبکہ اس ڈرامے کے ذریعے پرستار عظمیٰ گیلانی کو بھی کافی عرصے بعد ٹیلیوژن اسکرین پر دیکھا جاسکا، جنہوں نے 'مریم' نامی ڈرامے کے بعد اس ڈرامے میں بھی اپنی رعب دار شخصیت سے سب کو اپنے سحر میں جکڑے رکھا۔

ڈرامے کی ہدایات احمد بھٹی نے دیں ہیں جبکہ کہانی ثمینہ اعجاز نے تحریر کی ہیں، اس ڈرامے میں گھریلو تشدد کو موضوع بناتے ہوئے ان لڑکیوں کے مسائل کو اجاگر کیا گیا جو شادی کے بعد بیرون ملک منتقل ہوجاتی ہیں اور گھر سے دور پردیس میں انہیں کتنی دشواریوں سے گزرنا پڑتا ہے، یہ بات آپ رمشا خان کی اس ڈرامے میں جاندار اداکاری میں دیکھ سکتے ہیں، 'خود پرست' میں جہاں وہ ایک سخت مزاج لڑکی کے روپ میں نظر آئیں وہیں 'کیسا ہے نصیباں' میں اپنی مظلومیت سے سب کے دل میں گھر کر گئیں۔

ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ میں اپنی بڑی بڑی آنکھوں کے ساتھ سادگی اور معصومیت سے کھیلتے ہوئے ان چیزوں کو کام میں لانے کی کوشش کرتی ہوں، سماجی مسائل پر مبنی اس ڈرامے کا اختتام 3 اپریل کو ہوا۔

حسد

اداکارہ منال خان ویسے تو بہت زیادہ پراجیکٹس میں کام نہیں کرتیں لیکن جب بھی منظرِ عام پر آتی ہیں ایک یادگار کردار دے جاتی ہیں اس بار تو انہوں نے خود بھی اپنے کیریئر کیلئے ڈراما ’حسد‘ کا کردار یارگار اور ناقابل فراموش قرار دے دیا۔

انہوں نے اس ڈرامے میں ایک ایسی لڑکی کا کردار نبھایا جس نے صرف محبت کا پیغام دیا اور صرف پیار کو ترجیح دی لیکن حسد نے اس کی زندگی کو خاک میں ملادیا، شوہر کے مرنے کے بعد اس کی زندگی کس قدر بھیانک ہوتی گئی اور اسے کتنے طعنے سہنے پڑے یہ سب حسد میں موضوع رہا۔

24 اقساط کے اس ڈرامے میں ایک چیز اہم سبق دے گئی کہ ہم جو بوئیں گے وہی کاٹیں گے جب کسی کے لیے آپ کانٹے بچھائیں گے تو بھلا آپ مخمل کے بستر پر کیسے سو سکتے ہیں؟ نین تارہ کا کردار تو آخر میں اپنی اچھائی کے ساتھ سرخرو ہوا لیکن زرین اپنی حسد میں ہی وہ سب کھو بیٹھی جو صرف اس کا تھا، ایسے کردار ہمارے اردگرد موجود ہوتے ہیں جو شکرانے کے بجائے صرف شکوے ہی کرتے دکھائی دیتے ہیں، دکھ بھری اس داستان کا اختتام 2 ستمبر کو ہوا۔

عشق زہے نصیب

دو سال پہلے نشر ہونے والا زاہد احمد کا ڈراما "دلدل" کسی تعارف کا محتاج نہیں اگر اس کردار کو 'عشق زہے نصیب' سے موازنہ کیا جائے تو یقیناََ ایسا کرنا مشکل ہوگا کیونکہ زاہد احمد آواز کے ساتھ اداکاری پر بھی عبور رکھتے ہیں اور دہری شخصیت کے مسائل پر مبنی یہ ڈراما ان کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں تھا۔

یہاں تک کہ اداکار نے ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ڈرامے میں وہ اپنے کردار اور اداکاری سے لطف اندوز ہورہے ہیں اور انہیں جب مداحوں کا مثبت ردعمل دیکھنے کو ملتا ہے تو ان کو اصل کامیابی کا گمان ہوتا ہے، ڈر سی جاتی ہے صلہ والی کمزور بزدل یمنیٰ زیدی بھی کمال کی پرفارمنس دینے میں کامیاب رہیں جبکہ سمیع خان، سونیا حسین، زرنش خان کی محنت بھی داد دینے پر مجبور کرتی ہے۔

24 اقساط کا یہ ڈراما ہر جمعے کی رات 8 بجے نشر کیا جاتا ہے۔

چیخ

اس ڈرامے میں پاکستانی ٹیلیوژن کی بہترین ورسٹائل اداکاری کے لیے معروف اداکارہ صبا قمر اور اداکار بلال عباس مرکزی کردار کے طور پر ایک ساتھ نظر آئے، 'چیخ' ایک کرائم ڈراما سیریز تھی جسے بگ بینگ انٹرٹینمنٹ کے نام سے پروڈکشن ہاؤس کے تحت ڈاکٹر علی کاظمی اور فہد مصطفی نے تیار کیا تھا۔

یہ المناک کہانی ہمارے ذہنوں اور دل کو ٹھیس پہنچاتی ہے، اب تک یہ سیریل پاکستان کی چند ہٹ ڈراما سیریل میں شمار ہوا ہے، ڈرامے کی رائٹر زنجبیل عاصم شاہ نے کہانی کو جذبات اور احساسات کا بڑا گہرا رنگ دیا ہے۔

ڈرامے کے ہیرو وجیہ تاثیر کے منفی کردار کو کمال مہارت اور ذہانت سے لکھا گیا ہے، بلال عباس نے اسے بہت احسن طریقے سے ادا کیا، اس کردار کے لیے مصنف اور اداکار دونوں ہی داد کے مستحق ہیں، اپنی بھابھی کو ٹکر دینے والا یہ شخص کس طرح اپنی ڈھٹائی پر بر قرار رہتا ہے اور 'منت' کس طرح اپنے سے جڑے ہر رشتے کو کھوتی چلی جاتی ہے سب کچھ دردناک رہا۔

30 اقساط پر مبنی اس ڈرامے میں وجیہ تاثیر، عاقل زادہ اور ڈاکٹر فرید جیسے کردار ہمارے معاشرے کے لیے بہت بڑا سبق ہیں، ان کرداروں کے پاس سب کچھ تھا لیکن دین نہیں تھا، خوفِ خدا نہیں تھا، احساسِ جواب دہی نہیں تھا، 10 اگست کو اختتام پذیر ہونے والا یہ 35 سے 40 منٹ کے دورانیے کا ڈراما لوگوں پر گہرے نقوش چھوڑ گیا۔

رسوائی

'خانی' سے شہرت حاصل کرنے والی ثنا جاوید اور میکال ذوالفقار کی جوڑی اس سال مداحوں کے لیے کافی اچھا رد عمل حاصل کرنے میں کامیاب رہی، ثنا جاوید نے ڈرامے میں ایک ڈاکٹر کا کردار نبھایا جسے میکال سے محبت ہوجاتی ہے اور ان کی محبت شادی میں بدل جاتی ہے تاہم دونوں کی محبت شادی میں بدلنے کے باوجود ان کی زندگی کے مسائل ختم نہیں ہوتے اور ان میں نئے المیے جنم لیتے ہیں۔

اے آر وائے ڈیجیٹل پر دیکھے جارہے اس ڈرامے کی 10 اقساط نشر ہوچکی ہیں جس میں ثنا نے اپنے کردار کے ساتھ انصاف کیا ہے، ہراسانی کا شکار لڑکی کا کردار ادا کرنا آسان نہیں ہوتا، اس ڈرامے میں ڈاکٹر کے کردار نے دل و جان سے محنت کی، اس حوالے سے اداکارہ نے کہا کہ انہیں یقین تھا کہ ان کی محنت رنگ لائے گی اور لوگ ان کے کردار کو پسند کریں گے۔

لوگوں کا ان کے کردار کو سراہنا اس بات کا ثبوت ہے کہ انہوں نے اپنے کردار کے ساتھ انصاف کیا ہے، سب کچھ کبھی پرفیکٹ نہیں ہوتا کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ ادھورا رہ جاتا ہے جس کا خلا شاید زندگی بھر ساتھ رہ کر بھی آپ کو ٹیس دیتا رہتا ہے اس ڈرامے کا اختتام یقیناً سبق آموز ثابت ہوگا۔

عہد وفا

ڈراما سیریل 'عہد وفا‘ کو ناظرین میں زبردست پذیرائی حاصل ہوئی، ہم ٹی وی پر دیکھے جانے والے اس ڈرامے کی اب تک 12 اقساط نشر ہوچکی ہیں، یہ ڈراما وطن کے ایسے جانباز سپوتوں کی داستان ہے جو اس کی حفاظت اور سلامتی کے لیے اپنے خون کا آخری قطرہ تک بھی بہانے کو تیار ہیں، یہ چار دوستوں کی کہانی ہے جو زندگی کے مختلف نشیب و فراز ایک ساتھ طے کرتے ہیں، ان کی زندگی ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہے۔

پاک فوج میں خدمات کے دوران وہ وفا کو نہ صرف عہد سے منسوب کرتے ہیں بلکہ اس عہد کو پورا کرتے ہوئے کبھی دشمن کے سامنے کوہ گراں ثابت ہوئے ہیں تو کبھی اس کی حفاظت کی خاطر اپنی جان سے بھی گزر جاتے ہیں، کہانی کے مصنف مصطفی آفریدی ہیں، یہ آئی ایس پی آر اور ایم ڈی پروڈکشن کی مشترکہ پیشکش ہے، باقی کرداروں میں عثمان خالد بٹ، احد رضا میر، احمد علی اکبر، وہاج علی، زارا نور عباسی اور ونیزہ احمد و دیگر شامل ہیں۔

پی ٹی وی ناظرین نے عہد وفا کو بے حد پسند کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس سیریل نے 'الفا براوو چارلی' اور اس جیسے پی ٹی وی کے دیگر لازوال ڈراموں کی یاد تازہ کردی۔

میرے پاس تم ہو

اداکار ہمایوں سعید کو کون نہیں جانتا، چاہے وہ 'دل لگی' کا 'مہید علی' ہو یا پھر کافر کا 'شاہان' وہ ہر کردار میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوالیتے ہیں، آج کل سوشل میڈیا سمیت ہر جگہ پر موضوع بحث ہے اس سال دیکھا جانے والا سب سے مقبول ڈراما 'میرے پاس تم ہو'، اس کی کامیابی کا اندازہ آپ اس بات سے لگائیں کہ اس ڈرامے کی 10 ویں قسط پر تو ہمایوں سعید خود کہہ بیٹھے کہ مجھے ایسا لگتا ہے یہ میرے کیریئر کی آخری قسط ہے۔

اس ڈرامے کی کہانی خلیل الرحمٰن قمر نے تحریر کی جبکہ ندیم بیگ نے اس کی ہدایات دی ہیں، ڈرامے کی کہانی میاں بیوی کے رشتے پر ہے جس میں بیوی دولت کی لالچ میں آکر انتہائی محبت کرنے والے شوہر سے بے وفائی کرتی ہے، یہ ڈراما اے آر وائے ڈیجیٹل پر نشر ہورہا ہے، جس کا شائقین کو ہر ہفتے شدت سے انتظار ہوتا ہے اور بعد میں اس کی قسط کا موضوع سوشل میڈیا پر بھی زیر بحث آتا ہے۔

ڈرامے کے آغاز میں ہی اداکار نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ایک مثال قائم کرے گا تو اس کا رزلٹ بھی آپ ہر ہفتے ہی دیکھ کر اندازہ لگا لیتے ہیں، عائزہ خان اس ڈرامے میں بہت خوبصورت دکھائی دے رہی ہیں، یہ کردار 'مہوش' نامی خاتون اور 'دانش' کی بیوی کا ہے جس میں اپنے شوہر کا گھر چھوڑ جانے کے بعد سے خاصا تجسس پیدا ہوگیا ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ دانش بازی پہ بازی مارتے جارہا ہے۔

اس ڈرامے کے کردار مہوش نے اپنے پیروں پر خود کلہاڑی مار کر ثابت کردیا کہ خود غرضی میں انسان ہر حد سے گزر جاتا ہے، دولت کی لالچ میں بے انتہا محبت کرنے والے شوہر کو چھوڑ کر شادی شدہ مرد کے ساتھ ناجائز تعلق قائم کرنے کا انجام نہایت بھیانک نظر آرہا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ 'شہوار' کا انجام اور مہوش کو اس کی بے وفائی کی سزا کیا ملتی ہے۔

اس ڈرامے میں حرا مانی کی اچانک انٹری نے سب کو شک میں ڈال دیا ہے کہ شاید وہ دانش سے منسوب ہوجائیں گی، رومی کی ٹیچر نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ میرا کردار بہت مختصر ہے اور بہت جلد اس ڈرامے میں دو قتل ہونے والے ہیں جبکہ ایک حالیہ انٹرویو میں عدنان صدیقی بھی اپنے کردار شہوار اور ہمایوں سعید سے متعلق آخری قسط سے متعلق اہم انکشاف کر بیٹھے ہیں۔

الف

رواں سال شادی کے ساتھ خبروں میں رہنے والے حمزہ علی عباسی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ڈراما ’الف‘ ایک ایسی مثال قائم کرے گا کہ کیسے ٹیلی ویژن کے میڈیم کو استعمال کر کے لوگوں کی زندگی کا عکس دکھایا جاسکتا ہے اور ان کا تعلق خالق حقیقی کے ساتھ جوڑا جاسکتا ہے۔

حسیب حسن کی ہدایتکاری میں بننے والا حقیقی اور مجازی محبت پر مبنی جیو ٹی وی پر نشر ہونے والا ڈراما سیریل ’الف’ کو سال کا سب سے بڑا رومانوی ڈراما قرار دیا گیا ہے جس کی اب تک 10 اقساط نشر کیا جاچکی ہیں۔

اس حوالے سے حمزہ علی عباسی کا مزید کہنا تھا کہ ڈراما سیریل ’الف‘ میں ان کا کردار ’قلب مومن‘ ان کی حقیقی زندگی سے کافی مشابہت رکھتا ہے، کیلی گرافی جیسا فن جو والد اور دادا سے وراثت میں ملا اسے جاری رکھنے کے بجائے فلمی دنیا میں نام بنایا لیکن اب اس بھٹکے ہوئے 'مومن' کی زندگی اسے اپنے خالق حقیقی کے پاس لے جانے کے لیے نئے مراحل سے گزار رہی ہے، اپنی فلموں میں گلیمرس دکھانے والا شخص اب روحانیت کو ڈھونڈتا پھر رہا ہے جس کی طرف اصل رجحان کروانے والے قلب مومن کے دادا ہیں۔

منظر صہبائی نے عبدالاعلیٰ کا کردار خوب نبھایا ہے جو پاکستانی فلم بول میں مولوی صاحب کے کردار سے بھی جانے جاتے ہیں، مومنہ یعنی سجل علی کی معصومیت پر ہر مداح قربان ہے لیکن اس ڈرامے میں اس بے بس لڑکی کو محبت ملتی ہے یا نہیں اس بارے میں تو کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا البتہ اب وہ ایسا مقام کر لے گی جو شاید ہی کوئی کم وقت میں حاصل کرپاتا ہے کہ قلبِ مومن جیسے لوگ بھی دنگ رہ جائیں گے۔

کبریٰ خان ڈرامے میں فلیش بیک سین میں نظر آتی رہتی ہیں جن سے جڑا راز اب تک عیاں نہیں ہوپایا کہ آخر کون سی غلطی نے ان کی بسی بسائی دنیا کو بکھیر کے رکھ دیا، احسن خان نے والد کے خلاف جا کر ایک رقاصہ سے شادی تو کرلی لیکن پھر ان دونوں میں علیحدگی کیوں ہوگئی، یہ اب کہانی کا اگلا موڑ ہے۔

قلب مومن یعنی حمزہ علی عباسی کے بارے میں ایک اور بات بھی قابل ذکر ہے کہ اب وہ کچھ عرصے کے لیے اداکاری سے دوری اختیار کرچکے ہیں۔

حمزہ علی عباسی نے حال ہی میں شادی کے بعد کہا تھا کہ 'میں طویل عرصے کے لیے اداکاری چھوڑ رہا ہوں کیوں کہ اداکاری میں آپ کو ایسا بہت کچھ کرنا پڑ سکتا ہے جو میں نہیں کرنا چاہتا، دوسری بات یہ کہ میں یہ سب شہرت کے لیے نہیں کررہا، میں سنجیدہ موضوعات پر بات کروں گا، میں فلمیں اور ڈرامے ضرور بناؤں گا، لیکن وہ جن میں کوئی غیر اخلاقی چیزیں نہیں ہوں گی'۔