Kausar Munir 670x350
فوٹو بشکریہ ہندوستان ٹائمز--.

یہ اس فیچر کا پانچواں حصہ ہے- پہلا، دوسرا، تیسرا اور چوتھا حصہ پڑھنے کے لئے کلک کریں-


کون کہتا ہے کہ یہ سب آسان ہے- اونچے خواب دیکھنا اور ان کے پیچھے چلنا شاید زندگی کا سب سے بڑا امتحان ہے- اس میں خون ہے، پسینہ، آنسو، انکار کرنے والے، راستہ روکنے والے ہیں، تنقید کرنے والے ہیں اور ایسے لمحات جن میں آپ کو اپنے آپ پر شک ہو جاتا ہے اور آپ یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کیا یہ ممکن ہے کہ آپ آگے بڑھ پائیں-

بالی ووڈ سے آس لگانے والوں کو اس احساس کا بخوبی اندازہ ہے- دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری شاید دنیا میں کامیابی حاصل کرنے کی سخت ترین جگہ ہے-

ہزاروں آتے ہیں، ہزاروں ناکام ہو جاتے ہیں، اور پھر ہزاروں اور آجاتے ہیں انکی جگہ لینے کے لئے- فقط مٹھی بھر ہی اوپر اٹھ پاتے ہیں- اور ان کا یہ سفر اتنا ہی متاثر کن ہے جتنا آپ سکرین پر دیکھنے میں محسوس کرتے ہیں-

یہاں ایسے ہی کچھ سبق ہیں جو آپ کے اپنے خوابوں کے لئے بھی بہتر ہونگے- آئیے دیکھیں کہ وہ جو وہاں تک پہنچ سکے انہوں نے بلندیوں تک کا سفر کیسے طے کی اور وہ بھی ایک کے بعد ایک متاثر کن قدم کے ساتھ-

پانچواں لیول:

کوثر منیر، گیت نگار :

اپنی پہچان بنائیں، مردوں کی دنیا میں بھی-

مجھ سے ہر کوئی پوچھتا ہے کیا بالی ووڈ کی واحد خاتون گیت نگار ہونا مشکل کام ہے- جی ہاں، بہت مشکل کام ہے- لیکن یہ اتنا ہی مشکل ہے جتنا ایک مرد کا اونچی ہیلز میں چلنا- یہ ناممکن نہیں ہے-

بس ایک روایتی سوچ ہے جسکو ختم کرنا پڑتا ہے- اسی لئے ہمارے پاس ساؤنڈ مکسر کے ساتھ بیس مردوں کے بیچ صرف ایک خاتون موسیقار سنیہا خانوالکر ہے- اور پھر ایک میں ہوں واحد خاتون گیت نگار جس کے پاس اردو کی کوئی باقاعدہ تربیت نہیں ہے-

میری جدوجہد، اگر میں اپنے تجربات کو جدوجہد کہوں تو اس وقت سے شروع ہوئی جب میں نے گانوں کے لئے الفاظ لکھنے کی ابتدا کی- میں نے شاعر بننے کے بارے میں کبھی نہیں سوچا تھا- میں مختلف ٹیلی ویژن شوز کے لئے لکھتی تھی جیسے ' جسسی جیسی کوئی نہیں'-

ایک شام جسسی کے سکرپٹ رائیٹر وکٹور (وجے کرشنا اچاریہ ) نے مجھے اپنی فلم، ٹشن، کے لئے گیت لکھنے کو کہا- تو میں نے گیت 'فلک تک چل' لکھا، جو کہ ہٹ ہو گیا- اس کے بعد حبیب فیصل نے مجھے عشق زادے کے لئے گیت لکھنے کو کہا-

میں نے گیت لکھے جو سب کو پسند آۓ- 'پریشان' اور 'عشق زادے' جیسے الفاظ مشہور ہو گۓ، اور لوگ یہ جاننا چاہتے تھے کہ یہ عینک والی لڑکی کون ہے- اور تب ہی سے میری جدوجہد کی اصل ابتدا ہوئی-

اب تک میں ایک کونے میں بیٹھی گیت لکھا کرتی تھی اور انڈسٹری میں کسی کے لئے خطرہ نہیں تھی- لیکن 'ایک تھا ٹائیگر' کے سیارہ اور ماشااللہ جیسے گانوں کے بعد، مجھے ایسی خاتون گیت نگار کی حیثیت سے دیکھا جانے لگا جس نے مردوں کے راج میں ہلچل مچا دی تھی- گانے میرے گلے کا پھندا بن گۓ-

فلم ساز چاہتے تھے کہ میں انکی فلموں کے گانوں کے لئے نۓ اردو کے الفاظ تخلیق کروں- مجھ پر بہت زیادہ دباؤ تھا- ساتھ ہی ایک خاتون گیت نگار سے توقعات بھی بڑھتی جا رہی تھیں- اچانک ہی میں جنسی مساوات کا اشتہار بن گئی- مجھے نہیں پتا میرے کاندھوں پر یہ ذمہ داری کہاں سے آگئی- میرے خیال سے یہ خواتین کا ہی کام تھا-

اب مجھے اس بات کا احساس ہو گیا ہے کہ مردوں کی دنیا میں اپنی بقا کے لئے عورت بن کر رہنا پڑتا ہے- خواتین اچھی سننے والی ہوتی ہیں اور تفصیلات کو بہتر سمجھ سکتی ہیں- اپنے آپ میں رہنا میرے لئے کارآمد ثابت ہوا، یہ آپ کے لئے بھی کارآمد ہوگا-

سکور کارڈ:

-ایک مضبوط خاتون بنیں- جنس کا قابلیت سے کوئی تعلق نہیں- آپ کو اس بات کا یقین رکھنا ہے کہ آپ دوسروں کی طرح اپنے کام میں اچھی ہیں-

-اور اگر کوئی جنسی سیاست کرنے کی کوشش کرے تو اسکو نظر انداز کر دیں- صحیح لوگ صحیح وقت پر آپ کا نوٹس لے لیں گے-

- جو لوگ آپ کی صلاحیتوں پر شبہ کرتے ہیں ان سے کینہ نہ رکھیں- کینہ آپ کو نیچے کی طرف لے جاۓ گا-

- یاد رکھیں، آپ چھوٹے کام سے ابتدا کریں گے، اس کو جاری رکھیں- ہمّت نا ہاریں-

جاری ہے ---

بشکریہ ہندوستان ٹائمز


ترجمہ: ناہید اسرار

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں