جب ایک قیدی شارک کے اُگلے انسانی ہاتھ نے قاتل کو پکڑوا دیا

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2022
یہ واقعہ آسٹریلیا میں پیش آیا — رائٹرز فوٹو
یہ واقعہ آسٹریلیا میں پیش آیا — رائٹرز فوٹو

آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے کوگی ایکوریم میں 14 فٹ کی ٹائیگر شارک عجیب رویے کا مظاہرہ کررہی تھی۔

ایسا نظر آتا تھا کہ وہ توانائی اور کھانے کی خواہش سے محروم ہوچکی ہے اور ایسا اس وقت سے ہورہا تھا جب وہ اس ایکوریم میں ایک ہفتے پہلے 17 اپریل 1935 کو پہنچی۔

مزید پڑھیں : قریب المرگ افراد کو کن احساسات کا تجربہ ہوتا ہے؟

25 بائی 15 کے پول میں وہ سست روی سے حرکت کرتی، دیواروں سے ٹکراتی اور ٹینک کے فرش میں اس طرح تیرتی رہتی جیسے کوئی وزن اسے نیچے کھینچ رہا ہو۔

جلد ہی انکشاف ہوا کہ وہ کیا چیز تھی اور ایسا اس وقت ہوا جب شارک نے جسم کو تیزی سے حرکت دی اور معدے میں موجود مواد کو اگل دیا۔

دنگ کردینے والی داستان : 17 سال میں گھر کے 6 افراد کو قتل کرنے والی ملزمہ

جب فوم ٹھہر گیا تو ایکوریم میں موجود افراد نے جزوی طور پر گلے انسانی ہاتھ کو پول کی سطح پر تیرتے ہوئے دیکھا اور دہشت زدہ ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں : جیل توڑ کر فرار ہونے والے قیدیوں کا وہ واقعہ جو اب بھی ذہن گھما دیتا ہے

یہ وہ دور تھا جب آسٹریلیا میں شارک مچھلیوں کے انسانوں پر حملے غیرمعمولی نہیں تھے اور 1935 میں جنوب مشرقی ساحلی علاقوں میں ایسے کئی حملے ہوئے تھے اور ان مچھلیوں کو انسانوں کو کھانے والا سمجھا جاتا تھا۔

تو شروع میں یہی خیال کیا گیا کہ یہ ہاتھ شارک مچھلی اور انسان کے ٹکراؤ کا ایک اور ثبوت ہے مگر معاملہ اس وقت عجیب اور پراسرار ہوگیا جب مزید تفصیلات سامنے آئیں۔

تحقیقات کے بعد انکشاف ہوا کہ انسانی ہاتھ کو مچھلی نے کاٹ کر نگلا نہیں تھا بلکہ کسی چاقو سے صفائی سے کاٹا گیا تھا، جس کا مطلب تھا کہ یہ شارک کا شکار نہیں بلکہ ایک قتل تھا۔

یہ بھی جانیں : 6 دہائیوں پرانا ‘آسیب زدہ’ معمہ حل کرلیا گیا

جس واحد گواہ تک پولیس کو رسائی حاصل تھی وہ تو کچھ کہنے سے قاصر تھا یعنی شارک مچھلی، مگر ہاتھ کی انگلیوں کے نشانات اور اس پر موجود ٹیٹو نے آسٹریلین تاریخ کے عجیب ترین معموں میں سے ایک کو حل کرنے میں مدد فراہم کی۔

یہ اسرار بھی پڑھیں : وہ پراسرار بیماری جس نے لاکھوں افراد کو ‘زندہ بت’ بنادیا تھا

کیسے شروع ہوا؟

اس زمانے میں سڈنی کے شہریوں کو ساحلوں پر تو شارک مچھلیاں دیکھنے کو ملتی تھیں مگر وہ کسی ایک کو قید میں دیکھنا چاہتے تھے۔

اسی کے پیش نظر کوگی ایکوریم کے مالک برٹ ہوبسن نے اپنے بیٹے کے ساتھ اپریل کے وسط میں 14 فٹ لمبی اور ایک ٹن وزنی ٹائیگر شارک کو پکڑلیا اور ایکوریم میں پہنچا دیا۔

رونگٹے کھڑے کردینے والی کہانی : اپنا ہاتھ کاٹ کر خود کو بچانے والے شخص کی رونگٹے کھڑے کردینے والی داستان

اس سے ایکوریم میں آنے والے افراد کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا، بالخصوص 25 اپریل کو جب ایک مقامی تعطیل تھی اور اسی موقع پر لوگوں کو انسانی ہاتھ کا نظارہ بھی کرنا پڑا۔

وہاں موجود ایک فرد نے سڈنی ہیرالڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ شارک سے 3 یا 4 میٹر دور تھا اور واضح طور پر اس کے منہ سے کچھ نکلتے دیکھا جس سے شدید بو آرہی تھی۔

ایک اور دلچسپ داستان پڑھیں : 8 چہروں والا وہ شخص جس نے لاکھوں ذہن گھما کر رکھ دیئے

تحقیقی رپورٹ کے بعد یہ تو ثابت ہوگیا کہ شارک مچھلی نے کسی انسان کا شکار نہیں کیا مگر پولیس کے کاندھوں پر قاتل کو تلاش کرنے کی ذمہ داری ضرور آگئی مگر اس سے پہلے مقتول کی شناخت کرنے کی ضرورت تھی۔

یہ بھی جانیں: اس ‘آسیب زدہ’ ٹرین کے بارے میں کبھی آپ نے سنا ہے؟

شناخت اور پس منظر

ایڈون اسمتھ نے اخبار میں ایکوریم کے واقعے کے بارے میں پڑھا اور تفصیلات پڑھتے ہوئے اس وقت سکتہ طاری ہوگیا جب ہاتھ پر موجود ٹیٹو کی تفصیلات کا علم ہوا۔

کہنی پر موجود 2 باکسر کے ٹیٹو کے بارے میں پڑھ کر ایڈون اسمتھ کو فوری طور پر اپنے بھائی جیمز کا خیال آیا، جس کے ہاتھ پر بھی اسی جگہ ایسا ٹیٹو موجود تھا جبکہ وہ کئی ہفتوں سے غائب تھا۔

یہ بھی جانیں : کیا آپ کو معلوم ہے ڈوبنے کے بعد ٹائٹینک کو کتنے سال بعد دوبارہ ڈھونڈا گیا؟

جم اسمتھ کا قتل اور شارک کی غذا بننا مکمل طور پر ناقابل یقین نہیں تھا کیونکہ وہ ایک بار کا انتظام سنبھالتا تھا اور ماضی میں ایک مجرم اور پولیس کا مخبر رہ چکا تھا۔

وہ اس زمانے کے ایک بڑے مجرم رینگالڈ ہومز کے لیے بھی کام کرچکا تھا جو کشتیاں تیار کرنے کے لیے بھی جانا جاتا تھا جن کے ساتھ منشیات بھی اسمگل ہوتی تھیں۔

ایک انشورنس فراڈ کے دوران رینگالڈ ہومز نے جیمز اسمتھ کی خدمات حاصل کیں مگر بعد میں علم ہوا کہ اس نے پولیس کو معاملہ مشتبہ ہونے کی رپورٹ کی ہے۔

مزید پڑھیں : وہ خاتون جو ہر 24 گھنٹے بعد 26 سال پہلے کے ‘عہد’ میں پہنچ جاتی ہے

دونوں کے درمیان سمندر میں لڑائی ہوئی جس کے بعد جیمز اسمتھ رینگالڈ ہومز کو بلیک میل کرنے لگا۔

جیمز اسمتھ کو آخری بار 7 اپریل کو ایک شخص پیٹرک بارڈی کے ساتھ دیکھا گیا تھا اور وہ دونوں بارڈی کے کرائے کے کاٹیج میں گئے، اس کے بعد پیٹرک بارڈی ٹیکسی میں رینگالڈ ہومز کے گھر گیا مگر جیمز اسمتھ اس کے ساتھ نہیں تھا۔

پھر شارک مچھلی کے منہ سے نکلے ہاتھ کے بعد ایڈون نے پولیس سے رابطہ کرکے اپنے گمشدہ بھائی کے ٹیٹو سے آگاہ کیا۔

یہ بھی جانیں : 3 بڑے بحری حادثات میں بچ جانے والی 'دنیا کی خوش قسمت ترین خاتون'

پولیس کے پاس جیمز اسمتھ کے انگلیوں کے نشانات موجود تھے اور ایک نئی فارنسک تیکنیک استعمال کرکے وہ شناخت کرنے کے قابل ہوگئے، اس طرح مقتول کی شناخت ہوئی جبکہ پولیس کو پہلے ہی مشتبہ افراد کا علم تھا۔

یہ بھی پڑھیں : 18 سال تک ایئرپورٹ پر پھنسا رہنے والا مسافر

تحقیقات کیسے آگے بڑھی؟

2 مشتبہ افراد، مقصد اور کٹے ہوئے ہاتھ کے باوجود یہ کیس اختتام سے کافی دور تھا، کیونکہ پولیس کے پاس ایسے ٹحوس شواہد نہیں تھے جو مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لیے کافی ہوتے۔

یہ بھی جانیں : انسانی تاریخ کا وہ پراسرار ترین واقعہ جس کا معمہ اب تک حل نہیں ہوسکا

تو پولیس نے اس معاملے کی بجائے پیٹرک بارڈی کو ایک دھوکا دہی کے کیس میں پکڑا اور پھر 6 گھنٹے تک مسلسل تفتیش کرکے اعتراف کرایا کہ رینگالڈ ہومز ہی اس کہانی کا ماسٹر مائنڈ ہے۔

مگر رینگالڈ ہومز کو پولیس کے چھاپے کا پہلے سے علم ہوگیا اور وہ گھر میں پولیس کی آمد سے قبل سمندر میں اسپیڈبوٹ سے فرار ہوگیا، مگر تعاقب کے بعد اپنے سر پر گولی ماری اور پانی میں گرگیا۔

یہ دلچسپ داستان بھی جانیں : وہ مجرم جو حقیقی معنوں میں ہوا میں غائب ہوکر اب تک معمہ بنا ہوا ہے

اس لمحے لگا کہ جیسے کیس کا اختتام ہوگیا مگر کرشماتی طور پر رینگالڈ ہومز بچ گیا، وہ خود کو کسی طرح کشتی تک لایا اور ڈرامائی تعاقب کے بعد پویس نے اسے گرفتار کیا۔

مزید پڑھیں : جب ایک ملزم نے آسیب کے قبضے کے باعث قتل کرنے کا دعویٰ کیا

مگر اس سے اعتراف جرم کرانا بہت مشکل ہوا کیونکہ اس نے پیٹرک بارڈی کو جیمز اسمتھ کا قاتل اور خود کو بلیک میل کا ہدف قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں : دنیا کا خوش قسمت ترین انسان جو خود کو بدقسمت قرار دیتا ہے

اس کے مطابق یہ سب پیٹرک بارڈی نے خود کیا اور اس کے گھر لاش کٹا ہوا ہاتھ لاکر دھمکی دی کہ اگر پیسے نہ دیئے تو وہ اسے قاتل بناکر پیش کردے گا، جسے اس نے جلد بازی میں پانی میں پھیک دیا، جہاں ٹائیگر شارک نے اسے سالم نگل لیا۔

پولیس کے مطابق ٹائیگر شارک کا نظام ہاضمہ سست روی سے کام کرتا ہے اور یہ ہاتھ اس کے معدے میں 18 دن تک موجود رہا جس کے بعد اس نے اسے اگل دیا۔

حیران کن اسرار کا راز جانیں : مخصوص ساحلوں پر بہہ کر آنے والے انسانی پیروں کا حیران کن اسرار

نیا موڑ

مگر مقدمے کے آغاز کی صبح رینگالڈ ہومز نے اسے اس کی گاڑی میں گولوں سے چھلنی دریافت کیا، اس کے سینے میں 3 گولیاں فائر کی گئی تھیں۔

ایسا خیال کیا گیا کہ اس نے ایسا کسی قاتل کی خدمات حاصل کرکے کروایا اور کیونکہ اس کی لائف انشورنس پالیسی اس وقت بیکار ہوجاتی جب وہ خودکشی کرلیتا۔

مزید پڑھیں: 6 دہائیوں سے معمہ بنی ہوئی تصویر جس کا راز اب تک معلوم نہیں ہوسکا

پیٹرک بارڈی پر مقدمہ چلا مگر شواہد اور رینگالڈ ہومز کی گواہہی کے بغیر اسے ثابت کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا ہوا۔

یہی وجہ ہے کہ اسے الزامات سے بری کردیا گیا اور 1965 میں 76 سال میں اپنی موت کے وقت تک اسے بے گناہ ہی سمجھا گیا۔

دنگ کردینے والی داستان : وہ باہمت شخص جو سمندر میں گم ہوکر 438 دن گزار کر زندہ بچ گیا

اور ہاں اس مقدمے کی وجہ سے ایکوریم میں موجود شارک مچھلی کو مار کر پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا جس کا مقصد لاش کے مزید اعضا کی تلاش تھا مگر وہ بیکار ثابت ہوا۔

یہ بھی پڑھیں : دنیا بھر میں کروڑوں افراد کا جانا پہچانا چہرہ جس کا نام کسی کو بھی معلوم نہیں

تبصرے (0) بند ہیں