یہ مئی کی ایک عام صبح تھی، آسمان شفاف تھا اور سورج آگ برسا رہا تھا۔

کیلیفورنیا کے نارتھ آئی لینڈ کے نیول بیس میں سب کچھ معمول پر تھا۔

مزید پڑھیں : قریب المرگ افراد کو کن احساسات کا تجربہ ہوتا ہے؟

صبح پونے 10 بجے والٹر اوسیپوف نامی لیفٹننٹ ڈی سی 2 ٹرانسپورٹ طیارے پر سوار ہوئے تاکہ معمول کی پیرا شوٹ جمپ کے مظاہرے کو سپروائز کرسکیں۔

دوسری جانب لیفٹننٹ بل لوری پہلے سے اپنے آبزرویشن طیارے (یہ الگ طیارہ تھا) میں سوار تھے جبکہ جون میکینٹس نے اپنے اس طیارے کی جانچ پڑتال کررہے تھے جس میں وہ کچھ دیر بعد پرواز کرنے والے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : جیل توڑ کر فرار ہونے والے قیدیوں کا وہ واقعہ جو اب بھی ذہن گھما دیتا ہے

مگر اس دوپہر کو یہ تینوں افراد تاریخ کے ایک حیران کن واقعے کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ جڑ گئے۔

والٹر اوسیپوف ایک ماہر پیراشوٹر تھے اور 15 مئی 1941 کے اس دن سے قبل وہ 20 سے زیادہ بار جمپ لگاچکے تھے۔

یہ بھی جانیں : 6 دہائیوں پرانا ‘آسیب زدہ’ معمہ حل کرلیا گیا

اس صبح ان کا ڈی سی 2 کیرانی میسا نامی علاقے کی جانب روزانہ ہوا جہاں وہ اپنے 12 ماتحتوں کی پیراشوٹ جمپ کو سپروائز کرنے والے تھے۔

ان کے علاوہ بھی کینوس سیلنڈر، رائفلیں اور ایمونیشن طیارے پر موجود تھا جو اسی مشق کا حصہ بھی تھا۔

رونگٹے کھڑے کردینے والی کہانی : اپنا ہاتھ کاٹ کر خود کو بچانے والے شخص کی رونگٹے کھڑے کردینے والی داستان

اس وقت 9 افراد چھلانگ لگاچکے تھے جب والٹر اوسپینوف جو طیارے کے دروازے سے چند دور کھڑے تھے، نے آخری کارگو کنٹینر کو باہر کی جانب پھینکنے کے لیے دھکا دینا شروع کیا۔

کسی طرح ان کے پیراشوٹ بیک پیک کی آٹومیٹک ریلیز کورڈ سیلنڈر میں اٹک گئی اور ان کا پیراشوٹ پھٹ کر باہر نکل آیا۔

ایک اور دلچسپ داستان پڑھیں : 8 چہروں والا وہ شخص جس نے لاکھوں ذہن گھما کر رکھ دیئے

انہوں نے فوری طور پر کچھ پکڑنے کی کوشش کی مگر طیارے کو ایک جھٹکا لگا اور وہ اتنا طاقتور تھا کہ پھٹا ہوا پیراشوٹ جسم سے الگ ہوکر باہر چلا گیا۔

یہ پیرا شوٹ باہر طیارے کے پہیے کے گرد لپٹ گیا جبکہ ایک حصہ والٹر کے ٹخنوں پر پہنچ گیا اور وہ طیارے سے 12 فٹ نیچے اور دم سے 15 فٹ پیچھے چلے گئے، مگر بائیں ٹانگ پر لپٹا پیراشوٹ ان کو زمین پر گرنے سے بچائے ہوئے تھا۔

یہ بھی جانیں : کیا آپ کو معلوم ہے ڈوبنے کے بعد ٹائٹینک کو کتنے سال بعد دوبارہ ڈھونڈا گیا؟

مگر ذہن کو حاضر رکھتے ہوئے ایمرجنسی پیراشوٹ کھولنے سے گریز کیا کیونکہ انہیں احساس ہوگیا تھا کہ ایسا کرنے پر جسم کے 2 ٹکڑے ہوجاتے۔

طیارے کے اندر عملہ والٹر کو بچانے کے لیے جدوجہد کررہا تھا مگر ان کی رسائی ممکن نہیں ہورہی تھی۔

مزید پڑھیں : وہ خاتون جو ہر 24 گھنٹے بعد 26 سال پہلے کے ‘عہد’ میں پہنچ جاتی ہے

طیارے میں ایندھن کم ہونے لگا مگر ایمرجنسی لینڈنگ کا نتیجہ والٹر کی موت کی شکل میں نکلتا جبکہ پائلٹ کا زمین پر ریڈیو رابطہ بھی نہیں تھا۔

نیچے لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے پائلٹ نے طیارے کو نیچے لے جانے کا فیصلہ کیا اور نارتھ آئی لینڈ کے گرد چکر لگانا شروع کردیئے، جہاں نیول بیس کے افراد نے چند منٹ بعد صورتحال کا احساس کرلیا مگر انہیں لگا کوئی انسان نہیں بلکہ کوئی سامان لٹکا ہوا ہے۔

یہ بھی جانیں : 3 بڑے بحری حادثات میں بچ جانے والی 'دنیا کی خوش قسمت ترین خاتون'

اس دوران بل لوری نے اپنا طیارہ اتار لیا اور دفتر کی جانب بڑھے جب انہوں نے اوپر دیکھا۔

وہ اور جان میکنٹس جو ایک دوسرے کے قریب کام کرتے تھے، نے بیک وقت ایک فرد کو طیارے سے باہر لٹکے ہوئے دیکھا۔

یہ بھی جانیں : انسانی تاریخ کا وہ پراسرار ترین واقعہ جس کا معمہ اب تک حل نہیں ہوسکا

جس پر لوری نے جان میکٹنس کو چیخ کر اس بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ کیا ہمیں اس کی مدد کرنی چاہیے اور وہ تیار ہوگئے۔

بل لوری نے میکینکس کو طیارہ دوبارہ ٹیک آف کے لیے تیار کرنے کا کہا اور اس وقت انہیں یہ بھی علم نہیں تھا کہ اس میں ایندھن کتنا ہے۔

یہ دلچسپ داستان بھی جانیں : وہ مجرم جو حقیقی معنوں میں ہوا میں غائب ہوکر اب تک معمہ بنا ہوا ہے

ان دونوں نے اس سے پہلے کبھی ایک ساتھ پرواز نہیں کی تھی مگر وہ ناممکن کو ممکن بنانے کے لیے پرعزم تھے۔

ان کے پاس کمانڈنگ آفیسر سے رابطہ کرکے پرواز کی اجازت لینے کا وقت نہیں تھا اور انہوں نے ٹاو رسے بس یہ کاہ کہ ہمیں گرین لائٹ دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں : دنیا کا خوش قسمت ترین انسان جو خود کو بدقسمت قرار دیتا ہے

آخری لمحے میں ایک اہلکار خنجر کے ساتھ بھاگ کر آیا تاکہ وہ والٹر کی رسی کاٹ سکیں۔

جب طیارہ اڑان بھرنے لگا تو ایا لگا جیسے سان ڈیاگو میں تما تر سرگرمیاں تھم گئی ہیں، عام افراد چھتوں پر جمع ہوگئے، بچوں نے کھیلنا چھوڑ دیا، اور سب کی نظریں آسمان پر جم گئیں۔

حیران کن اسرار کا راز جانیں : مخصوص ساحلوں پر بہہ کر آنے والے انسانی پیروں کا حیران کن اسرار

چند منٹوں میں بل لوری اور جان میکنٹس اس ٹرانسپورٹ طیارے کے نیچے پہنچ گئے جس سے والٹر لٹکے ہوئے تھے۔

بل لوری اور ان کے ساتھی نے 300 فٹ کی بلندی پر پرواز کرتے طیارے تک پہنچنے کی 5 کوششیں کیں مگر ہوا کی وجہ سے وہ والٹر کی مدد کرنے سے قاصر رہے۔

یہ اسرار بھی پڑھیں : وہ پراسرار بیماری جس نے لاکھوں افراد کو ‘زندہ بت’ بنادیا تھا

چونکہ دونوں طیاروں کے درمیان ریڈیو رابطہ ممکن نہیں تھا تو بل لوری نے ہاتھوں کے سگنل سے دوسرے پائلٹ کو آگے بڑھنے کا اشارہ کیا جہاں ہوا ہموار تھی اور 3 ہزار فٹ کی بلندی پر چلے گئے۔

دوسرے پائلٹ نے طیارے کو سیدھا بڑھایا اور رفتار کو دوسرے طیارے کی رفتار سے ہم آہنگ کرنے کے لیے 100 میل فی گھنٹہ کردی۔

یہ بھی جانیں: اس ‘آسیب زدہ’ ٹرین کے بارے میں کبھی آپ نے سنا ہے؟

بل لوری پھر والٹر کی جانب بڑھے اور جان میکنٹس پیچھے کی سیٹ پر موجود تھے، انہوں نے دیکھا کہ والٹر ایک ٹانگ سے لٹکے ہوئے ہیں اور ہیلمٹ سے خون رس رہا ہے۔

بل لوری طیارے کو والٹر کے قریب لے گئے اور اتنی احتیاط کا مظاہرہ کیا کہ طیارے کے پر والٹر کو چھونے نہ پائے۔

یہ بھی پڑھیں : 18 سال تک ایئرپورٹ پر پھنسا رہنے والا مسافر

اس طرح وہ والٹر کے قریب ترین پہنچ گئے اور جان میکنٹس نے پیچھے کے کاک پٹ کو اوپر کیا، اس وقت طیارہ سمندر کے اوپر 3 ہزار فٹ کی بلندی پر 100 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرہا تھا۔۔

جان میکنٹس نے والٹر کی کمر کو تھام لیا جبکہ والٹر نے اپنے بازو جان کے گرد لپیٹ لیے۔

مزید پڑھیں: 6 دہائیوں سے معمہ بنی ہوئی تصویر جس کا راز اب تک معلوم نہیں ہوسکا

جان میکنٹس نے والٹر کو طیارے می کھینچ لیا، مگر چونکہ یہ 2 نشستوں والا طیارہ تھا تو ایک مسئلہ یہ تھا کہ والٹر کو کہاں رکھا جائے۔

انہوں نے والٹر کے جسم کو طیارے کی سطح پر پھیلا دیا جبکہ سر اپنی گود میں رکھا۔

دنگ کردینے والی داستان : وہ باہمت شخص جو سمندر میں گم ہوکر 438 دن گزار کر زندہ بچ گیا

چونکہ جان میکنٹس دونوں ہاتھوں سے والٹر کو تھامے ہوئے تھے تو وہ پیراشوٹ کی پٹی کو کاٹ نہیں سکے تھے، جس کے باعث بل لوری اپنے طیارے کو بتدریج قریب لے جاتے رہے۔

اس کے بعد حیران کن طریقے سے اپنے طیارے کے پروں کو استعمال کرکے پٹی کو کاٹ دیا اور زندگی اور موت کے درمیان 33 منٹ تک لٹکے رہنے کے بعد والٹر کو آزادی مل گئی۔

یہ بھی پڑھیں : دنیا بھر میں کروڑوں افراد کا جانا پہچانا چہرہ جس کا نام کسی کو بھی معلوم نہیں

بل لوری کا طیارہ اس موقع پر دوسرے کے اتنا قریب پہنچ گیا کہ پھٹ جانے والا پیراشوٹ الگ ہوکر ان کے طیارے پر آگرا۔

چونکہ والٹر کا جسم طیارے سے باہر تھا اور طیارے کو کنٹرول کرنا آسان نہیں رہا تھا، مگر بل لوری کسی نہ کسی طرح نیچے اترنے میں کامیاب ہوگئے۔

مزید پڑھیں : جب ایک ملزم نے آسیب کے قبضے کے باعث قتل کرنے کا دعویٰ کیا

اس موقع پر والٹر بے ہوش ہوگئے اور بعد ازاں دوپہر کے کھانے کے بعد بل لوری اور جان میکنٹس اپنے معمول کے فرائض پر واپس لوٹ گئے۔

اس واقعے کے بعد والٹر نے 6 ماہ ہسپتال میں گزارے اور صحتیابی کے بعد پھر پیرا شوٹ جمپنگ کے لیے واپس لوٹ آئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں