سپریم کورٹ کراچی رجسٹری، پی پی آئی فوٹو۔۔۔۔

کراچی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے دوران متعلقہ حکام کو 33,000 مفرور ملزمان کی فوری گرفتاری کاحکم دیا۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں ،جسٹس جاوید ایس خواجہ، جسٹس خلجی عارف حسین، جسٹس امیر ہانی مسلم  اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل پانچ رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مقدمے کی سماعت کی۔

پراسیکیوٹر جنرل سندھ شہادت اعوان نےعدالت کو بتایا کہ سندھ بھر میں ایک لاکھ سے زائد مفرور ملزمان ہیں جن میں سے 33,000 کا تعلق کراچی سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 17 ہزار 961 کیسز اے کلاس ہوچکے ہیں جبکہ این آر او سے فائدہ اٹھانے والے ملزمان کی تعداد 12 ہزار734 ہے۔

کراچی میں جرائم اور کیسز کی شرح 66 فیصد جبکہ دیگر شہروں میں 34 فیصد ہے۔

جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیے کہ جس شہرمیں 33,000 مفرور ملزمان ہوں تو شہر میں کیسے امن ہوسکتا ہے۔ سنگین جرائم کے ملزمان کو پیرول پر چھوڑنے کا مطلب مجرموں کومزید جرائم کا لائسنس دینا ہے۔

عدالت نےحکم دیا کہ ان مفرور ملزمان کوگرفتار کیا جائے اور ضرورت پڑے تو صوبے بھر سے مزید پولیس نفری طلب کی جائے۔

عدالت نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کراچی کی معیشت ہاتھ میں لینے کیلئے کوششیں کررہے ہیں جبکہ شہر میں ہر روز لاشیں مل رہی ہیں۔

عبوری حکم میں عدالت کا کہنا تھا کہ بدامنی محض لسانی بنیاد پر نہیں، اس کامقصد شہر کی معیشت پر قبضہ کرنا ہے۔ پچیس لاکھ غیرملکی کراچی میں ہیں، انہیں قانون کے دائرے میں لایا جائے۔

عدالت نےکراچی آپریشن کے مقتول پولیس افسران کے دوبارہ کھولے گئے مقدمات کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں۔

ڈی جی رینجرز سندھ رضوان اختر نے اپنی رپورٹ میں عدالت کو بتایا کہ ٹارگٹ کلرز، بھتہ مافیا اور لینڈ مافیا کے لوگوں میں ان شخصیات کے نام ہیں جو سیاسی وابستگی رکھتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کراچی آپریشن کی  15 دن کی کارکردگی بہتر قرار دیتے ہوئے مستقل بنیادوں پر ٹارگٹڈ کارروائیاں جاری رکھنے کی ہدایت کی۔

عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں