بونیر میں سیلاب کی تباہ کاریاں، شادی والے گھر سے 24 جنازے اٹھ گئے
خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر کے رہائشی نور محمد نے اپنی شادی سے 2 دن قبل ملائیشیا سے والدہ کے ساتھ فون پر طویل بات چیت کی، جس کے چند گھنٹوں بعد تباہ کن سیلاب نے ان کی ماں سمیت 23 اہلِ خانہ اور رشتہ داروں کی جان لے لی۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بونیر کے نواحی گاؤں قادر نگر میں برساتی نالے کے کنارے پر تعمیر کیا گیا نور محمد کا 36 کمروں پر مشتمل گھر سیلاب کی نذر ہو گیا ہے۔
نور محمد نے گھر کے ملبے پر کھڑے ہو کر اپنی والدہ سے ہونے والی بات چیت سے متعلق کہا کہ میں بیان نہیں کر سکتا کہ میری والدہ کتنی خوش تھیں۔
25 سالہ نور محمد نے روتے ہوئے مزید کہا کہ سب کچھ ختم ہو گیا، جب میں واپس آیا تو پہاڑوں سے کیچڑ اور پانی کے ساتھ بہہ کر آنے والا ملبہ اور بھاری پتھر باقی تھے، سیلاب نے ہمارے گھروں، بازاروں اور عمارتوں کو تہس نہس کر دیا۔
نور محمد کا کہنا تھا سیلاب آیا، بہت بڑا سیلاب آیا، اس نے سب کچھ بہا دیا، گھر، ماں، بہن، بھائی، چچا، دادا اور بچے۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے پہاڑی ضلع بونیر کا یہ گاؤں حالیہ شدید بارشوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جہاں 15 اگست سے اب تک شمالی علاقوں میں آنے والے سیلاب کے دوران 400 میں سے 200 سے زائد افراد لقمہ اجل بنے ہیں۔
نور محمد ملائیشیا میں بطور مزدور کام کرتے ہیں، وہ 15 اگست کو اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچے تاکہ گھر جا سکیں جہاں 2 دن بعد ان کی شادی کی تیاریاں عروج پر تھیں، لیکن شادی کے بجائے انہوں نے 24 جنازوں میں شرکت کی۔
ان جنازوں میں ان کی والدہ، ایک بھائی اور ایک بہن بھی شامل تھی، انہوں نے بتایا کہ ان کے والد اور ایک اور بھائی زندہ بچ گئے کیونکہ وہ ایئرپورٹ پر انہیں لینے گئے تھے۔
باقی جاں بحق ہونے والے ان کے دیگر رشتے دار تھے اور کچھ مہمان رشتہ دار جو شادی میں شرکت کے لیے وہاں آئے تھے۔
ان کی منگیتر محفوظ رہی کیونکہ اس کا گھر سب سے زیادہ متاثرہ علاقے سے دور تھا۔
تباہ کن فلیش فلڈز
مون سون اور غیر معمولی موسلا دھار بارشوں (کلاؤڈ برسٹ) سے پیدا ہونے والے اچانک سیلاب شمالی پہاڑی علاقوں سے نکل کر اب ملک کے دیگر حصوں میں پھیل گئے اور 24 کروڑ آبادی والے ملک میں بڑے پیمانے پر تباہی اور جانی نقصان کا باعث بنے۔
حکام کے مطابق غیر معمولی، طویل بارشیں اور کلاؤڈ برسٹ، موسمیاتی تبدیلی اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے اثرات ہیں، آئندہ برسوں میں ان کی شدت مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
28 سالہ مقامی رہائشی محمد زیب نے کہا کہ ہم نے اور ہمارے بزرگوں نے اپنی زندگی میں کبھی ایسا طوفان نہیں دیکھا، یہ مکمل تباہی اور افراتفری تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ خود دیکھ سکتے ہیں، یہ جگہ خوبصورت گھروں سے بھری ہوئی تھی، لیکن اب سب کچھ صفحہ ہستی سے مٹ گیا ہے۔
حکام کے مطابق سیلاب میں بہہ کر لاپتا ہونے والے مقامی افراد کی لاشیں نکالنے کے لیے آپریشن اب بھی جاری ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی مون سون بارشوں میں ملک بھر میں جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 776 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ شمالی علاقوں میں 25 ہزار سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے۔
حکام نے خبردار کیا ہے کہ مزید طوفانی بارشوں کا خطرہ اب بھی موجود ہے، جبکہ 10 ستمبر تک مون سون کے 2 مزید اسپیل متوقع ہیں۔
بونیر میں ایک ہی گھنٹے میں 150 ملی میٹر (5.91 انچ) بارش ہوئی، جو ایک کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں تھی، یہ اس مون سون سیزن کا سب سے تباہ کن واقعہ تھا۔
نور محمد نے مزید کہا کہ ان کے گھر کے 28 افراد میں سے صرف 4 زندہ بچے اور کیا کہہ سکتے ہیں؟ یہ خدا کی مرضی ہے۔
