پاکستان: ایچ آئی وی کیسز میں گیارہ برس میں آٹھ گنا اضافہ

01 دسمبر 2013
ایچ آئی وی میں مبتلا ایک مریض ایک غیر سرکاری تنظیم سے سرنچ اور سادہ پانی لینے کے بعد اسے ظاہر کررہ اہے۔ پاکستان میں ایچ آئی وی کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔ تصویر رائٹرز
ایچ آئی وی میں مبتلا ایک مریض ایک غیر سرکاری تنظیم سے سرنچ اور سادہ پانی لینے کے بعد اسے ظاہر کررہ اہے۔ پاکستان میں ایچ آئی وی کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔ تصویر رائٹرز

اسلام آباد: سال 2001 سے 2012 کے درمیان پاکستان میں ایڈز کے مجموعی کیسز میں آٹھ گنا اضافہ ہوا ہے۔ اس بات کا انکشاف ورلڈ ایڈز ڈے پر اقوامِ متحدہ کی جانب سے ریلیز ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے۔

' ایچ آئی وی ان ایشیا اینڈ پیسیفک: گیٹنگ ٹو زیرو' نامی یہ رپورٹ ایچ آئی وی اور ایڈز پر یہ مشترکہ رپورٹ اقوامِ متحدہ نے شائع کی ہے جس میں ایشیا اور بحرالکاہل کی اطراف کے بارہ ممالک کا جائزہ پیش کیا گیا ہے جہاں 2012 میں ایچ آئی وی کے 49 لاکھ مریض موجود تھے۔ بحرالکاہل کے یہ ممالک پیسفک ممالک بھی کہلاتے ہیں۔

اس خطے میں ایچ آئی وی کے 90 فیصد کیسز کا تعلق انہی 12 ممالک سے ہے جن میں پاکستان، کمپیوچیا، چین، انڈیا، ملائیشیا، نیپال، انڈونیشیا۔ تھائی لینڈ ، فلپائن ، پاپوا نیوگنی، ویتنام اور تھائی لینڈ شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان نے شناختی دستاویز میں ' تیسری جنس' کا اضافہ کیا ہے جبکہ نیپال نے مردم شماری ( سینسس) میں انہیں شامل کیا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایچ آئی وی انفیکشن اور اس کے ممکنہ خطرے سے دوچار علاقوں میں موجود آبادیوں کو اس مرض سے بچانے کیلئے مناسب اقدامات کی کمی ہے۔ دوسری جانب دنیا کے اکثر ممالک ایچ آئی وی سے بچاؤ، علاج، دیکھ بھال اور نگہداشت کے عالمی ٹارگٹس سے بہت پیچھے ہیں۔

تاہم بعض ممالک میں کافی ترقی دیکھی گئی ہے یعنی 2001 کے بعد سے انہوں نے ایچ آئی وی انفیکشنز میں 50 فیصد سے زائد کمی کی ہے تاہم گزشتہ پانچ برس میں خطے کے مجموعی صورتحال بہت کم تبدیل ہوئی ہے۔

اس خطے میں 2012 میں ایچ آئی وی پر 2.2 ارب ڈالر خرچ کئے گئے تھے۔ جبکہ ایڈز پر اب بھی کم رقم خرچ کی جارہی ہے۔ جبکہ یواین کے مطابق ان خطوں کی اقوام کو 2015 تک ایڈز سے بچاؤ اور علاج پر 5.4 ارب ڈالر خرچ کرنے چاہئے ۔

رپورٹ یہ بھی بتاتی ہے کہ اہم آبادیوں میں ایچ آئی وی انفیکشنز موجود رہتا ہے ۔ یہاں سیکس کی خریدوفروخت ہوتی ہے، لوگ سرنج سے نشہ آور ادویات لیتے ہیں، مرد آپس میں جنسی طور پر ملاپ کرتے ہیں اور خواجہ سرا یا عرفِ عام میں ہیجڑوں سے بھی جنسی فعل کرتے ہیں۔ اور ان آخری دو وجوہ سے ایڈز ذیادہ پھیل رہا ہے۔ اہم شہروں میں وبا کی وجہ بھی یہی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خطرے سے دوچار آبادیوں میں جہاں لوگ ذیادہ متاثر ہوسکتے ہیں وہاں رضا کاروں پر مبنی ایک مہم شروع کی جائے تاکہ خاموشی کیساتھ مدد اور کونسلنگ کا عمل کیا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں