اگر ایک لمحے کے لئے اسنو پیٔرسر میں بیان کی جانے والی مکمل طور پر سائنس فکشن پر مبنی ناقابلِ یقین داستان کو مان لیا جائے اور ہم میں سے منطقی سوچ رکھنے والے اس داستان کو فلمانے کے حوالے سے سوالات نہ کریں تو یہ مووی بالکل بھی بری نہیں۔

ساؤتھ کورین ڈائریکٹر بونگ جون ہو کی فرنچ گرافک ناول 'لے ٹرانسپیرسرینیج' کی یہ ایڈاپٹیشن اکثر موقعوں پر جان بوجھ کر لمبی اور تنگ جگہوں پر فلمائی گئی ہے اور اپنا پیغام پہنچانے میں تھوڑا وقت لیتی ہے- اسی دوران، جون ہو اور کیلی ماسٹرسن کا لکھا اسکرین پلے تھیمز کی تعمیر کیلئے اپنا وقت لیتا ہے جو کہ ایک ایسی ٹرین کے بارے میں ہے جو ایک سائنسی تجربے میں بنی نوع انسان کے خاتمے کے بعد سے دنیا بھر کے گرد سترہ سال سے مسلسل چلتی چلی جا رہی ہے۔

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

اس دوران بقاء، محدود وسائل، آدم خوری کے اشارے، اجتماعیت، طبقاتی تقسیم اور آزادی کی شدید خواہش کے تحت اٹھائے جانے والے ضروری اور بعض اوقات سخت اقدامات نسلی تعصب پر مقدم ہو جاتے ہیں۔

اسنو پیٔرسر کے دو گھنٹے کے دورانیے کے دوران جمع ہونے والے تمام نہ سہی پر زیادہ تر سوالات کا جواب جون ہو کی اس سست رفتار داستان میں مل جاتا ہے- تاہم مواد کے حوالے سے ان کی اپروچ بے عیب ہے کہ انہیں جنوبی کوریائی ڈائریکٹرز کا خاصہ کہلائے جانے والے 'عجیب انداز' سے کھیلنے کیلئے مناسب حد تک موقعے اور مناظر ڈھونڈے ہیں۔

ڈرامے کے اندر ایک سیاسیت بھری ظرافت اور ایک واضح مغربی انسپریشن ہے خاص طور پر جب متاثرہ کلاس کے علاوہ کوئی بھی تقدس کے ساتھ اور پوجنے کی طرح ٹرین کے مسلسل چلنے والے انجن کی بات کرتا ہے، میں شرط لگانے کو تیار ہوں کہ جون ہو کو اب بھی اس پر باتیں سننا پڑ رہی ہوں گی- اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ آہستہ آہستہ ایک ایسے ڈائریکٹر بنتے جا رہے ہیں کہ ان کی بنائی فلموں میں ان کی چھاپ نظر آنا شروع ہو گئی ہے- تاہم، یہ عمل مووی کی طرح ابھی جاری ہے۔

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

مجھے شک ہے کہ اسنو پیٔرسر اس سے بہتر -- یا اس سے بہتر کاسٹ کے ساتھ بنائی جاسکتی تھی- کرس ایونز، جون ہرٹ، ٹلڈا سونٹن، اوکٹاویا اسپنسر، ایڈ ہیرس، کانگ ہو سونگ اور گو آہ سونگ (دونوں اس سے پہلے جون ہو کے ساتھ دی ہوسٹ میں کام کر چکے ہیں) پر مبنی یہ کاسٹ انٹرنیشنل ہے جو کہ کرداروں کی مناسبت سے ان کے لئے مناسب فقرے بازی کرنے کا موقع اور ان میں جذباتی وزن مہیا کرتی ہے۔

ایونز کو مسکرانے کی وجہ بھی ملتی ہے جب وہ اور بقیہ سپورٹنگ کاسٹ (سوائے ہیرس کے جو کہ تقریباً اختتام پر آتے ہیں) ٹرین پر قبضہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

تکنیکی اور پروڈیوسر کے حساب سے اسنو پیٔرسر کا پہلا حصہ نسبتاً سستا دکھائی دیتا ہے- ریلوے کمپارٹمنٹ کی محدود جگہ پر فلمائے جانے والے مناظر میں پروڈکشن ڈیزائنر اوندریج نکواسل کا محدود روشنی اور سرمئی کا استعمال، ہمارے لاشعور میں مایوسی کی تصویر ڈالنے کے لئے متاثر کن ہے؛ جس کا بدقسمتی سے سائیڈ افیکٹ یہ ہے کہ اس نے جون ہو کو دیکھنے والوں کے ساتھ ایک جذباتی تعلق قائم کرنے سے آزادی دے دی۔

اسنو پیٔرسر بس شروع ہوتی ہے اور آگے بڑھتی جاتی ہے حتیٰ کہ ایک لمبے عرصے بعد، یہ ہمیں کیا، کہاں اور کیوں کے بارے میں بتانا شروع کرتی ہے- اس وقت تک ہوسکتا ہے کہ آپ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہونا شروع ہو چکا ہو۔

وینسٹین کو اور سی جے انٹرٹینمنٹ کی 'اسنو پیٔرسر' کو خونی تشدد اور مایوس کن تھیمز کی بنا پر 'آر' ریٹنگ ملی ہے۔

اس کے ڈائریکٹر ہیں بونگ جون ہو؛ پروڈیوس کیا ہے پارک چن ووک، لی تائے ہن، پارک تائے ہن، دوہو چوئے، رابرٹ برناچی، ڈیوڈ منکومسکی اور میتھیو اسٹلمن نے- جیکس لوب بینجامن لیگرانڈ اور جین مارک روچیٹ کے ناول لے ٹرانسپیرسرینیج سے ماخوذ اسکرین پلے لکھا ہے بونگ جون ہو اور کیلی ماسٹرسن نے؛ سنیماٹوگرافی ہے ہونگ کیونگ پیو کی؛ ایڈیٹنگ کی ہے اسٹیو ایم چوئے اور چنگ جو کم نے جبکہ میوزک ہے مارکو بیلترامی کا۔

فلم کے ستاروں میں شامل ہیں کرس ایونز، جون ہرٹ، ٹلڈا سونٹن، اوکٹاویا اسپنسر، ایڈ ہیرس، کانگ ہو سونگ اور گو آہ سونگ۔


ترجمہ: شعیب بن جمیل

تبصرے (0) بند ہیں