کراچی ایئر پورٹ پر دہشت گرد حملہ، 29 ہلاک

اپ ڈیٹ 10 جون 2014
کراچی ایئرپورٹ پر گزشتہ رات ہونے والے حملے کے بعد پیر کی صبح ایک مرتبہ پھر فائنگ شروع ہوگئی، جبکہ اس دوران ایک دھماکہ بھی سنا گیا ہے۔— فوٹو رائٹرز۔
کراچی ایئرپورٹ پر گزشتہ رات ہونے والے حملے کے بعد پیر کی صبح ایک مرتبہ پھر فائنگ شروع ہوگئی، جبکہ اس دوران ایک دھماکہ بھی سنا گیا ہے۔— فوٹو رائٹرز۔
۔اے پی فوٹو۔
۔اے پی فوٹو۔
۔اے پی فوٹو۔
۔اے پی فوٹو۔
۔اے پی فوٹو۔
۔اے پی فوٹو۔
ویڈیو گریب۔
ویڈیو گریب۔

تازہ ترین اپ ڈیٹس:


کراچی: پاک فوج کے شعبہِ تعلقاتِ عامہ ( آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ کراچی ائیرپورٹ پر آپریشن مکمل ہونے کے بعد ایسے تمام مسافروں اور پروازوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل عاصم بجوہ نے ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی ایئرپورٹ مکمل طور پر کلیئر کروانے کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی حکام کے حوالے کردیا گیا ہے۔

اس سے قبل سول ایوی ایشن کے حکام نے کہا تھا کہ ایئرپورٹ کو مکمل طور پر کلیئر کروالیا گیا ہے اور اسے آج شام چار بجے ہر قسم کی پروازوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔

سول ایوی ایشن امور سے متعلق وزیراعظم کے مشیر شجاعت اعظم نے تمام مسافروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایئرپورٹ کو آج شام چار بجے کھول دیا جائے۔

پی آئی اے کے ایک ترجمان نے پاکستان کے سرکاری ریڈیو کو بتایا ہے کہ گزشتہ رات حملے کی وجہ سے ایئرپورٹ پر 15 سے 20 پروازوں کا شیڈیول متاثر ہوا ہے جو اب آج شام ایئرپورٹ کھولنے کے بعد دوبارہ نئے شیڈیول پر روانہ کی جائیں گیں۔


کراچی ایئرپورٹ پر حملے کی تصاویر


خیال رہے کہ اتوار کی رات کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر تقریباً دس کے قریب دہشت گروں نے حملہ کیا اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جوابی کارروائی میں تمام دس حملہ آوروں سمیت 29 افراد ہلاک ہوگئے۔

اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک ِ طالبان پاکستان نے آج پیر کے روز میڈیا کو جاری کی جانے والے ایک بیان میں قبول کرلی۔

طالبان ترجمان شاہد اللہ شاہد نے میڈیا کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا کہ یہ حملہ طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا بدلہ ہے جنہیں شمالی وزیرستان میں گزشتہ سال ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کردیا گیا تھا۔

طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ اس حملے کا منصوبہ بہت پہلے ہی تیار کیا جاچکا تھا، لیکن حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کی وجہ سے اسے حتمی شکل نہیں دی گئی تھی۔

انہوں خبردار کیا کہ طالبان کی جانب سے مزید اسی طرز کے مزید حملے کیے جاہیں گے۔

دوسری جانب پیر کی صبح پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جاری ایک تازہ بیان میں کہا گیا کہ تقریباً 12 گھنٹوں کے بعد انہوں نے کراچی ایئرپورٹ کو مکمل طور پر کلیئر کروالیا۔

تازہ بیان میں سیکیورٹی فورسز نے بتایا ہے کہ اس کارروائی میں 10 دہشت گردوں سمیت 24 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

فورسز کا کہنا ہے کہ اب بھی اندرونی حصوں کا جائزہ لیا جارہا ہے اور دوپہر 12 بجے ایئرپورٹ کا کنٹرول سول ایوی ایشن اتھارٹی کو دے دیا جائے گا۔

اس سے قبل پیر کی صبح ایئرپورٹ کی تلاشی کے عمل کے دوران ایک مرتبہ پھر فارنگ کا سلسلہ شروع ہوا تھا جس میں ایک رینجرز کا اہلکار زخمی ہوا۔

دوانِ تلاشی حکام نے بتایا تھا کہ ایئرپورٹ کے اندر مزید دہشت گروں کی موجودگی کی اطلاع ہے، تاہم فائرنگ کے اس تازہ واقعہ میں کسی قسم کے دہشت گرد کی ہلاک یا گرفتاری کی خبر سامنے نہیں آئی ہے۔

کچھ میڈیا رپوٹس میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ایئرپورٹ کے اطراف ایک اور دھماکہ بھی سنا گیا، تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی جاسکی ہے۔

فائرنگ کے بعد ایئرپورٹ پرسیکیورٹی فورسز کی مزید نفری کو طلب کرلیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اتوار کی رات تقریباً دس کے قریب دیشت گردوں نے کراچی کے انیٹر نیشنل ہوائی اڈے پر حملہ کیا جس کے بعد فورسز کی کارروائی میں تمام دس حملہ آوروں سمیت 24 افراد ہلاک ہوگئے۔

آج صبح تلاشی کے دوران حملہ آوروں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد ہوا ہے۔

ایئرپورٹ پر تلاشی کے دوران دہشت گردوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد ہوا— فوٹو اے پی۔
ایئرپورٹ پر تلاشی کے دوران دہشت گردوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد ہوا— فوٹو اے پی۔

حکام کا کہنا ہے کہ تلاشی کے دوران جو اسلحہ برآمد ہوا ہے اس میں تین خودکش جیکیسٹس، دو راکٹ لانچر اور 12 پیٹرول بم بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ کارروائی کے دوران5ایس ایم جی بھی برآمد ہوئی ہیں۔

دوسری جانب ڈی جی رینجرز رضوان اختر نے پیر کی صبح ایک پریس کانفریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتدائی رپورٹس اور ملنے والے شواہد سے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ دہشت گرد غیر ملکی تھے۔

انہوں نے بتایا کہ کارروائی میں کل دس دہشت گردوں نے حصہ لیا جن میں سات سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے میں ہلاک ہوئے، جبکہ باقی تین نے اپنے آپ کو دھماکوں سے اڑا لیا۔

انہوں نے کہا کہ مکمل تلاشی کے بعد آج 12 بجے ایئرپورٹ کو دوبارہ سے کھول دیا جائے گا۔

ادھر وزیرِ داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کراچی ایئرپورٹ پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف آپیشن میں ہلاک ہونے والے سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

جناح ہسپتال کی ڈاکٹر سیمی جمالی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اب تک ہسپتال میں 18 افراد کی لاشیں منتقل کی گئی ہیں۔


اب تک کے واقعات


کراچی کے ایئر پورٹ پر فائرنگ اور دھماکوں کے نتیجے میں دس دہشت گردوں سمیت 23 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔**

آئی ایس پی آر ترجمان عاصم باجوہ نے تمام دس دہشت گردوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

پاکستانی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایئر پورٹ کا تمام علاقہ کلیئر کروالیا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق دن کی روشنی میں کراچی ایئر پورٹ کی دوبارہ تلاشی لی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ حملے میں کسی بھی طیارے کو نقصان نہیں پہنچا۔

تاہم ڈان نیوز ذرائع کے مطابق ہینگر میں موجود کچھ طیاروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آپریشن کے دوران سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں سمیت 13 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق ان 13 افراد میں سے چھ کا تعلق سیکورٹی فورسز سے ہے۔

ادھر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ایک ٹوئیٹ میں کامیاب آپریشن پر پاک فوج اور دیگر سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کو مبارک باد پیش کی گئی ہے۔

رینجرز ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے قبضے سے ہندوستانی اسلحہ برآمد ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسافر اور عملے کو محفوظ مقام پر پہنچا دیا گیا ہے۔

وزیر صحت سندھ ڈاکٹر صغیر احمد کے مطابق دس لاشوں اور 15 زخمیوں کو جناح ہسپتال لایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں سے نو اے ایس ایف اہلکار ہیں۔

اس سے قبل عسکریت پسندوں نے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے اولڈ ٹرمینل پر خود کش حملہ آوروں سمیت حملہ کیا۔

اتوار کی رات کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد فوج کو طلب کرلیا گیا—اے ایف پی فوٹو۔
اتوار کی رات کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد فوج کو طلب کرلیا گیا—اے ایف پی فوٹو۔

ایئرپورٹ کے داخلی و خارجی راستوں کو بند کردیا گیا جبکہ سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی وقفے وقفے سے جاری ہے۔

اطلاعات کے مطابق ایئر پورٹ کے وی آئی پی گیٹ سے متعدد شدت پسند داخل ہوئے جن کی عمریں 20 سے 22 سال کے درمیان تھیں۔

دہشت گردی کے اس واقعے کے پیش نظر ملیر کینٹ سے پاک فوج کے دستوں کو طلب کیا گیا جبکہ ملک کے دیگر ایئر پورٹس پر سیکورٹی کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔

پاک فوج نے ایئر پورٹ کے اطراف کے علاقے کا بھی کنٹرول سنبھال لیا۔

اطلاعات کے مطابق دہشت گردوں نے اپنے حملوں کے دوران بھاری اسلحے کا بھی استعمال کیا۔

ایئرپورٹ پر پروازوں کی آمدورفت معطل کردی گئی ہے جبکہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے افسران کے مطابق کراچی آنے والی پروازوں کو نوابشاہ، سکھر اور کوئٹہ منتقل کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔

پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے ایئر پورٹ کو گھیرے میں لےلیا جبکہ کراچی ایئر پورٹ کو سیل کردیا گیا۔

دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے ڈی جی رینجرز پر فون پر رابطہ کیا اور مسافروں کی حفاظت یقینی بنانے کی ہدایت کی جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیدیا۔

واضح رہے کہ 2011ء میں کراچی ہی میں پی این ایس مہران پر حملہ کیا گیا تھا اور اس حملے کی ذمے داری بھی طالبان نے قبول کی تھی۔

اس واقعے میں 13 افراد ہلاک جبکہ 16 زخمی ہوئے تھے جبکہ کم از کم دو فوجی طیارے بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئے تھے جبکہ بحریہ کو مزید مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (7) بند ہیں

Kalimallah Sangrasi Jun 09, 2014 06:28am
الللہ پاک پیاری وطن پاکستان کے حفاظت کرے
Salam Jun 09, 2014 06:39am
Well done Pak Army!!
qalam Jun 09, 2014 10:15am
Nawaz gov. keep beg to talban to talk with them.
Arham Jun 09, 2014 06:58pm
abhi mazeed peace talk peace talk khelna hai ?
Hasan Jun 10, 2014 02:19am
the people of pakistan demand operation against Taliban by Pak Army
Israr Muhammad Jun 10, 2014 05:51pm
کراچی ائرپورٹ پر حملہ بلاشبہ ایک بڑا حملہ تھا ملک کے سب سے بڑے شہر کے ہوائی اڈے پر حملہ تشویشناک ھے9 جون پاکستان کیلئے ایک المناک دن تھا یہ علاقہ سخت سیکورٹی والا علاقہ ھے اس حملے میں قیمتی جانوں کا نقصان ھوا جسکا ازالہ تو ناممکن ھے اس کے علاوہ ہوائی اڈے کو شدید نقصان پہنچا اور جہازوں کو تباہ کردیاگیااور دیگرقیمتی املاک کو بھی سخت نقصان پہنچایا گيایہ حملہ ایک قومی المیہ ھے اس طرح کے حملے پہلے بھی ھوچکے ھیں پشاور ائرپورٹ مہران بیس کراچی کامرہ بیس کامرہ جی ایچ کیو راولپنڈی واہ فیکٹری جیسے حساس مقامات پر حملے ھوئے تھے لیکن اس کے باوجود حفاظتی اقدامات تسلی بحش نہیں تھے حکومت فوج ایجنسیاں اور دیگر ادارے اس کے لئے قوم کو جواب دہ ھیں اس طرح کا حملہ سے ھماری حفیہ ایجنسیوں کی کاکردگی پر سوال اٹھنا ایک فطری عمل ھے حملے کی منصوبہ بندی کہاں ھوئی اور کس نے کی ھمارے اداروں کو کیوں خبر نہیں ھوئی اس طرح کے حملے روکنے میں کیوں ناکام ھوئی حملہ آور اتنی آسانی سے اڈے کے اندر جانے میں کیسے اور کیونکر کامیاب ھوئے قوم اس بات کی وضاحت ضرور جاننا چاہتی ھے کہ ایجنسیوں کی کاکردگی کیوں ناکام ھوئی
Israr Muhammad Jun 11, 2014 11:26pm
بیرونی‏ ‏ہاتھ‏ ‏ملوث‏ ‏ھے‏ ‏کا‏ ‏بہانہ‏ ‏ھماری‏ ‏ایجنسیوں‏ ‏کی‏ ‏ناکامی‏ ‏چپھانے‏ ‏کیلئے‏ ‏کافی‏ ‏نہیں‏ ‏اور‏نہ‏ ‏ ‏اسطرح‏ ‏کے‏ ‏الزامات‏ ‏لگا‏ ‏کر‏ ‏قوم‏ ‏کو‏ ‏دھوکہ‏ ‏‏ دیا‏ ‏ج‏ا‏‏ ‏سکتا‏ ‏کاکردگی‏ ‏دکھا‏نا‏ ‏ھوگی‏ ‏ ‏اس‏ ‏حملے‏ ‏سے‏ ‏ھماری‏ ‏دفاعی‏ ‏اداروں‏ ‏کی‏ ‏ظاہر‏ ‏کردی‏ ‏ھے‏ ‏ کراچی ائرپورٹ پر حملہ بلاشبہ ایک بڑا اور سنگین واقعہ تھا ملک کے سب سے بڑے شہر کے ہوائی اڈے پراس طرح کا حملہ تشویشناک ھے9‎ ‎ جون پاکستان کیلئے ایک المناک دن تھا یہ علاقہ سخت سیکورٹی والا اور حساس علاقہ ھے حملے میں قیمتی جانوں کا نقصان ھوا جسکا ازالہ تو ناممکن ھے اس کے علاوہ ہوائی اڈے کو شدید نقصان پہنچا اور جہازوں کو تباہ کردیاگیا‎ ‎اور دیگرقیمتی اثاثوں کو بھی سخت نقصان پہنچایا گيا یہ حملہ ایک قومی المیہ ھے اس طرح کے حملے پہلے بھی ھوچکے ھیں پشاور ائرپورٹ مہران بیس کراچی کامرہ بیس کامرہ جی ایچ کیو راولپنڈی واہ فیکٹری جیسے حساس مقامات پر حملے ھوئے تھے لیکن اس کے باوجود حفاظتی اقدامات تسلی بحش نہیں تھے جس کی وجہ سے حملہ اور حملہ کرنے میں کامیاب ھوئے حکومت فوج ایجنسیاں اور دیگردفاعی ادارے اس ناکامی کے زمہ دار ھیں اور اس کے لئے قوم کو جواب دہ ھیں اس طرح کا حملہ سے ھماری حفیہ ایجنسیوں کی کاکردگی پر سوال اٹھنا ایک فطری عمل ھے حملے کی منصوبہ بندی کہاں ھوئی اور کس نے کی ھمارے اداروں کو کیوں خبر نہیں ھوئی اس طرح کے حملے روکنے میں کیوں ناکام ھوئی حملہ آور اتنی آسانی سے اڈے کے اندر جانے میں کیسے اور کیونکر کامیاب ھوئے قوم اس بات کی وضاحت ضرو