کوئٹہ: خضدار سے ملنے والی اجتماعی قبروں کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن نے 57 گواہوں کے بیانات پر مشتمل اپنی رپورٹ بلوچستان حکومت کو جمع کرا دی۔

سیکریٹری داخلہ بلوچستان اکبر حسین درانی نےپیر کے دن ڈان ۔ کام کو بتایا کہ رپورٹ کمیشن کی سربراہی کرنے والے جسٹس نور محمد مسکنزئی نے جمع کرائی۔

درانی نے بتایا کہ عدالتی کمیشن نے اجتماعی قبروں کے حوالے سے جامع سماعتیں کیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے بیرون ملک سے لوٹنے تک رپورٹ عام نہیں کی جا سکتی۔

محکمہ داخلہ اور محکمہ قبائلی امور کے ذرائع نے ڈان۔ کام کو بتایا کہ توتک کے علاقے میں اجتماعی قبروں سے ملنے والی لاشوں کی تعداد 17 تھی۔

تاہم بلوچ قوم پرست سرکاری اعدادوشمار کے مقابلے میں لاشوں کی تعداد کو زیادہ بتاتے ہیں۔

سینئربلوچ قوم پرست رہنما ڈاکر حئی بلوچ نے ڈان ۔کام کو بتایا کہ توتک سے ملنے والی لاشوں کی تعداد سرکاری اعدادوشمار سے کہیں زیادہ ہے۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ واقعے میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کرے۔

دوسری جانب، داخلہ سیکریٹری نے یقین دلایا ہے کہ لوگوں کو حقائق بتائے جائیں گے اور کچھ بھی خفیہ نہیں رکھا جائے گا۔

یاد رہے کہ جنوری، 2014 میں ایک چرواہے نے توتک میں ایک اجتماعی قبر دریافت کی تھی۔

اس خبر پر انسانی حقوق کے گروہوں، سیاسی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی سخت تنقید کے بعد وزیر اعلیٰ ڈاکٹر مالک بلوچ نے حقائق سامنے لانے کے لیے ایک عدالتی کمیشن قائم کیا تھا۔

خضدار کا شمار بلوچستان کے حساس اضلاع میں ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں