پاکستانی ثقافت کو فروغ دینے والی آزادی ٹرین کراچی پہنچ گئی

شائع September 9, 2014

کراچی : روایتی سندھ، بلوچی، پنجاب اور پختون لباسوں میں ملبوس اسکولوں کے طالبعلم، جبکہ کچھ ہماری تاریخ کے ہیروز محمد علی جناح اور اقبال کے ساتھ برطانوی مردو خواتین جیسے کپڑے پہنے کراچی کے ریلوے سٹیشن پر پیر کو خصوصی آزادی ٹرین کا انتظار کررہے تھے۔

یہاں عمران خان اور طاہر القادری کے بہروپ میں بھی کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے، پاکستان ریلوے سکول کی ہیڈ مسٹریس شائستہ نسرین نے ہنستے ہوئے کہا " جب ہم پرانے پاکستان کے لوگوں کی بات کرتے ہیں تو ہمیں ' نیا پاکستان' کے کچھ افراد کو بھی نہیں بھولنا چاہئے"۔

شائستہ نسرین اپنے اسکول کی ایک استانی خورشید بیگم اور طالبعلموں کے ساتھ موجود تھیں اور کچھ بچوں کے ہونٹوں کے اوپر نقلی مونچھیں چپکانے میں مصروف تھیں۔

یہ بچے اپنے اساتذہ کے ساتھ ٹیبلو اور قومی نغموں کی ریہرسل کرتے ہوئے بہت پرجوش تھے جس کا مظاہرہ وہ ٹرین کی آمد کے بعد مسافروں کے سامنے کرنے والے تھے۔

ریلوے کے ایک عہدیدار محمد عتیق نے بتایا" سیکیورتی وجوہات کی بناءپر مسافروں میں بڑی تعداد ریلوے اور ریلوے کیرج فیکٹری کے عملے، آرٹس کونسل پاکستان کے افراد، لوک ورثنہ، آئی ایس پی آر اور وزارت اطلاعات کے عہدیداران پر مشتمل ہے"۔

جیسے ہی ٹرین سٹیشن پر پہنچی بینڈ ملی نغموں کی دھنوں اور خوش آمدید نعرے گونجنے لگے۔

ریلوے اسکاﺅٹ محمد ارشد نے بتایا کہ وہ دو روز قبل ٹنڈو آدم سے ٹرین میں سوار ہوا تھا" یہ میرے لیے بہت زبردست تجربہ ثابت ہوا، جہاں بھی ہم جاتے وہاں ہمارا لوگ خاص طور پر بچے انتہائی پرجوش انداز میں استقبال کرتے اور پھولوں کی پتیاں برساتے"۔

آزادی ٹرین چودہ بوگیوں اور پانچ سجے ہوئے فلوٹس پر مشتمل ہے، ان بوگیوں میں تحریک پاکستان اور پاک فوج کی قربانیوں سے متعلق تصویری گیلریاں ہیں، فلوٹس میں پہاڑ، مساجد، پاکستان کے معروف مقامات جیسے قائداعظم کا مزار اور زیارت ریذیڈنسی، دریاﺅں، کشتیوں، موٹروے اور ریڈ میٹرو بس کے ساتھ ایک پل، دستکاری اور روایتی ملبوسات پہنے افراد کو دکھایا گیا ہے جو لگتا ہے کہ اپنے روزمرہ کے کاموں کے لیے جارہے ہیں۔

اس خصوصی ٹرین کے محافظوں کے سربراہ محمد شفیق نے کہا کہ پاکستانی ثقافت کے فروغ کے ساتھ اس ٹرین کے ذریعے دکھایا گیا ہے کہ پاکستان میں بھی ٹرینیں بروقت چلتی اور پہنچتی ہیں،

ہم پورے سفر کے دوران شیڈول کے مطابق پورے وقت پر ہر جگہ پہنچے، اس سے ہمارے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، اگر یہ ٹرین ایسا کرسکتی ہے تو دیگر کیوں نہیں"۔

چار ایئرکنڈیشنڈ بوگیوں کے اندر لوگ تاریخ کا مزہ تحریک آزادی اور پاکستان کی جانب سے لڑی جانے والی جنگوں کے یادگار فوٹو گرافس کے ذریعے لے سکتے ہیں، اس کے علاوہ انسانی قامت کے مجسمے، ماڈلز، تاریخی اشیاءاور بہت کچھ بھی اس ٹرین کی شان بڑھا رہا ہے۔

ریلوے پبلک ریلیشن ڈیپارٹمنے سے تعلق رکھنے والے محمد اکرم نے بتایا کہ ٹرین جس کے سفر کا آغاز خیبرپختونخوا سے یوم آزادی کا جشن منانے کے لیے بارہ اگست کو ہوا تھا، نے پورے ملک کا سفر کیا جس دوران متعدد شہروں میں اس نے کئی کئی روز تک قیام بھی کیا، اب یہ اپنے آخری اسٹاپ کراچی پہنچ گئی ہے" یہ ترین یاہں گیارہ ستمبر تک روکے گی اور پھر واپس چلی جائے گی، ان دنوں کے دوران لوگ یہاں صبح گیارہ سے ایک بجے ، جبکہ دوپہر تین سے رات گیارہ بجے تک آسکتے ہیں، یہ پاکستان کی تاریخ، ثقافت ار روایات کے بارے میں جاننے کا بہترین تجربہ ثابت ہوگا اور ہم چاہتے ہیں کہ اپنے خاندانوں خاص طور پر بچوں کے ہمراہ یہاں آئیں"۔

تبصرے (1) بند ہیں

راضیہ سید Sep 09, 2014 03:23pm
جہاں سیاسی بحران کی بہت سی خبریں دن رات دیکھنے کو ملتی ہیں وہاں کسی بھی اچھی خبر کا ہر شخص منتظر رہتا ہے تاکہ تھوڑا سا تو اسکے ذہن کو سکون مل سکے اور وہ کچھ مثبت سوچ سکے ، کیونکہ ہر بندہ ہی دہشتگردی ، مار دھاڑ ، اور اس قسم کی خبروں سے دور بھاگتا ہے ، میں نے تو کئی لوگوں کو یہ بھی کہتے سنا ہے کہ جناب ہم اخبار نہیں پڑھتے کیونکہ وہ نری ٹینشن ہے اور جب یہ صورتٓحال پیدا ہو جائے تو یقیننا ایک الارمنگ سچوئیشن ہے کہ لوگ اپنے گردو نواح سے بے خبر رہنے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں ، ایسے میں یہ ثقافت ٹرین والی خبر بہت اچھی لگی پھر اس میں جس طرح یہ ہے کہ قائدین پاکستان ، ، پاکستان کی اہم عمارات اور چیزوں کو ہائی لائٹ کیا جا رہا ہے یہ باعث اطمینان ہے کیونکہ نہایت معذرت کے ساتھ ہماری نئی نسل باقاعدہ طور پر پڑوسی ممالک کی بہت نقل کر رہی ہے اور انکی ہی ثقافت کو اپنا رہی ہے اور یہ بودا جواز ہر وقت سننے کو ملتا ہے کہ جناب ثقافت کی کوئی سرحد نہیں ہوتی ہے ۔ اب ایسے حالات میں یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ اس ٹرین کے ذریعے ہی سہی بچوں کو اپنے اصل سے روشناس کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ اور ایسی کوشش جاری رہنی چاہیے ۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025