دیور اور بھابھی کا 'محرم' رشتہ
اگر کسی لڑکی کا شوہر شادی کے کچھ عرصے بعد دنیا سے گزر جائے اور وہ اپنے سُسرال میں رہنے کا فیصلہ کرے تو اس کے دیور کے ساتھ اس کے تعلق پر ہمارے معاشرے میں جس طرح کے شبہات کا اظہار کیا جاتا ہے اسی کی خوبصورت عکاسی نظر آتی ہے ڈرامہ 'محرم' میں۔
دیور اور بھابی کے رشتے پر پاکستان اور ہندوستان دونوں جگہ کئی فلمیں اور ڈرامے بن چکے ہیں تاہم اس پر ایک نئی اور منفرد کہانی پر نیا ڈرامہ 'محرم' شروع کیا گیا ہے۔
دیور اور بھابی کے رشتے کو پاکستانی معاشرے میں محرم سمجھا جاتا ہے تاہم کئی بار اس پر شکوک و شبہات کیا اثرات مرتب کرتے ہیں اس پر بہت کم ہی ڈراموں میں توجہ دی گئی ہے۔
![]() |
اس ڈرامے کی کہانی اقراء (عائشہ خان) کے گرد گھومتی ہے جس کی شادی زبیر (معمر رانا) سے اس کی پسند کے مطابق ہو جاتی ہے جو بیرون ملک میں رہتا ہے اور پہلی ہی نظر میں اقراء کی محبت میں گرفتار ہو جاتا ہے۔
اس کے مقابلے میں اقراء ایک مولوی کی بیٹی ہونے کی حیثیت سے انتہائی قدامت پسند خاندان سے تعلق رکھتی ہے جس کے لیے کسی لڑکے کو پسند کرنا آسان نہیں۔
![]() |
تاہم کسی نہ کسی طرح زبیر کے بھائی حمزہ (زید احمد) کی کوشش سے یہ رشتہ طے پا جاتا ہے اور شادی ہوجاتی ہے تاہم کچھ عرصے بعد ہی زبیر کا انتقال ہوجاتا ہے۔
حمزہ (زید احمد) اقراء کا دیور ہوتا ہے جو اپنی بھابھی کو احترام کی نگاہ سے دیکھتا ہے، اس لئے کبھی گھر سے چلے جانے کی بات نہیں کرتا۔ لیکن، اقراء کے والدین کو ان کا ایک ساتھ رہنا کچھ مناسب نہیں لگتا۔
![]() |
مجبوراً حمزہ اور اقراء خود اپنی مرضی کے خلاف نکاح کرلیتے ہیں، مگر شادی کے باوجود، حمزہ خود کو اقراء کے قریب نہیں کر پاتا کیوںکہ حمزہ اقراء سے پہلے ایک اور لڑکی مایا سے شادی کرنا چاہتا تھا۔
اقراء اس حقیقت کو جاننے کے بعد حمزہ پر مایا سے شادی کا دباﺅ ڈالنے لگتی ہے، جبکہ مایا کو یہ خبر ہی نہیں کہ حمزہ اور اقراء شادی کرچکے ہیں۔
حمزہ اور اقراء کی شادی خفیہ رہتی ہے اور اقراء بیوی کی حیثیت سے محسوس کرتی ہے کہ اسے اپنی محبت کو اپنا لینا ہے۔
![]() |
کہانی میں نیا موڑ اس وقت آتا ہے جب مایا اور حمزہ کی شادی ہوجاتی ہے اور مایا پر اپنے شوہر کی اقراء سے کاغذی شادی کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد کیا ہوتا ہے یہ جاننا دلچسپی سے کم نہیں ہوگا۔
درحقیقت ایک دوست، ایک بیوی اور ایک شوہر کے درمیان رشتوں کی کشمکش کو ’محرم‘ میں بہت دلکش انداز میں پیش کیا گیا ہے اور معمول سے ہٹ کر منفرد کہانی نے ڈرامے میں لوگوں کی دلچسپی کو بڑھا دیا ہے۔
طویل عرصے بعد عائشہ خان کسی بہت اچھے کردار میں نظر آئی ہیں اور اقراء کے کردار میں انہوں نے ایک بار پھر اپنی صلاحیتوں کو منوایا ہے جبکہ زید احمد اگرچہ نئے ابھرتے ہوئے اداکار ہیں۔
تاہم ڈرامے کے شروع میں بطور شوخ لڑکے اور بعد میں سنجیدہ مرد کے کردار میں زید احمد بہترین اداکاری کا مظاہرہ کر رہے ہیں، معمر رانا کا کردار اگرچہ زیادہ طویل نہیں تاہم وہ بھی اس میں نگینے کی طرح فٹ نظر آرہے ہیں۔
اس ڈرامے کو ظفر معراج نے تحریر کیا ہے جو اس سے پہلے متعدد ہٹ ڈرامے تحریر کر کے ایوارڈز بھی جیت چکے ہیں۔
ڈرامے کے ڈائریکٹر سراج الحق ہیں جو اس سے پہلے 'بنٹی آئی لو یو' جیسے ہٹ ڈرامے کی ہدایات دے چکے ہیں جبکہ پروڈیوسر مومنہ درید ہیں جن کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔
اس ڈرامے کی کاسٹ میں معمر رانا، عائشہ خان، زید احمد، شازیہ ناز، ارم، شہریار زیدی، آغا علی اور ساجدہ سید شامل ہیں۔
ہم ٹی وی پر یہ ڈرامہ جمعرات کی شب آٹھ بجے نشر ہوتا ہے اور اب تک اس کی تین قسطیں ٹیلی کاسٹ ہوچکی ہیں۔
















لائیو ٹی وی
تبصرے (3) بند ہیں