جگن کاظم: مسحور کن زندگی کی حامل اداکارہ

03 نومبر 2014
تصاویر: طارق محمود/وائٹ اسٹار
تصاویر: طارق محمود/وائٹ اسٹار

جگن کاظم پاکستان کی معروف اداکارہ و اینکر ہیں جن کا اصل نام مہربانو تھا جسے تبدیل کرکے انہوں نے جگن کردیا، اس خوبصورت حسینہ نے ڈان کو خصوصی انٹرویو دیا جس میں انہوں نے اپنی زندگی کے مختلف گوشوں سے پردہ اٹھایا۔

‘مہربانو سے جگن’

جگن " جب میں چھوٹی تھی تو میں ٹام بوائے کی طرح تھی، اور مہربانو نام ججتا نہیں تھا کیونکہ مہربانو کا مطلب ایک حقیقی شہزادی کا ہوتا ہے، جگنو محسن (نجم سیٹھی کی اہلیہ) میری والدہ اور خالہ نسیم زہرہ کی مشترکہ دوست تھیں، جب میں پیدا ہوئی تو نسیم خالہ نے کہا تھا کہ یہ تو چھوٹی جگنو لگتی ہے اور اور انہوں نے مجھے جگنو کہنا شروع کردیا، وقت گزرنے کے بعد جب میں چار یا پانچ سال تھی اپنی نسوانی کی بناءپر میرے لیے ناقابل برداشت ہوگیا کیونکہ میں سمجھتی تھی کہ میں ایک لڑکا ہوں اور کوئی ایسی غلطی ہوئی ہے جو میرے والدین سمجھنے سے قاصر رہے ہیں، تو میں نے لڑکوں جیسے کپڑے پہن کر دنیا پر یہ ثابت کرنے کی کوشش شروع کردی کہ میں جگنو نہیں جگن ہو"۔

وہ مزید بتاتی ہیں" یہ نام جگن بولی وڈ ٹچ بھی رکھتا تھا، اس وقت جگدیش بولی وڈ کا ایک مقبول نام تھا تو اپنی شخصیت میں مردانگی کو بڑھانے کے لیے جگن کے طور پر خو کو متعارف کرانے لگی بعد میں کیا پتا تھا کہ کہ یہ نام حلق تک آجانا تھا"۔

'میں سمجھتی تھی کہ میں امیتابھ بچن ہوں'

جگن" ماڈلنگ شوبز کا حقیقی اور واحد گلیمرس حصہ ہے مگر اس میں آپ بس کپڑے لٹکانے والے ہینگر ہی بن کر رہ جاتے ہیں، مگر اس طرح کا ہینگر بننے سے شخصیت میں اعتماد کی کمی کی قیمت مارننگ شو کی میزبانی میں چکانا پڑی"۔

وہ بتاتی ہیں"مارننگ شو کا حصہ بن کر میں درحقیقت لوگوں کی مارننگ شوز کے بارے میں تصور میں تبدیلی لاسکی ہو، آپ عام بات چیت کے ذریعے بھی لوگوں کی توجہ حاصل کرسکتے ہیں اس کے لیے شادی، ساس بہو اور 'لڑائی' ویک کی ضرورت نہیں"۔

ان کے بقول"میں نے ٹریبیون اور ہلال میگزین کے لیے بھی لکھا جن کے بارے میں یہ کہنا درست ہوگا کہ وہاں پر تھوڑی دانشورانہ ٹھرک پوری ہوجاتی تھی"۔

جگن کا کہنا ہے" جہاں تک اداکاری کی بات ہے میں اس وقت چار سال کی تھی جب مجھ سے کسی نے پوچھا میں بڑی ہوکر کیا بننا پسند کروں گی، جس پر میں نے کہا تھا' میں بڑا ہوکر اداکار بنوں گا'، میں یہ مانتی تھی کہ میں امیتابھ بچن ہوں، اس وقت مجھے کیا معلوم تھا کہ مجھے ایک خوفناک چیز جیسے نسوانی جسم کا سامنا ہوگا؟ اگر مجھے انتخاب کا موقع ملتا تو میں بنیادی طور پر ایک اداکار ہی بنتی"۔

‘بغاوت’

جگن"میری والدہ نے مجھے انڈسٹری میں داخلے کی کوشش سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی، اس وقت میں میں تیرہ یا چودہ سال کی تھی جب ثمینہ پیرزادہ نے میری والدہ غزالہ سہگل کو فون کرکے کہا' میں ایک فلم بنارہی ہوں اور میں چاہتی ہوں کہ جگن اس میں ایک کردار ادا کرے'، میری والدہ اس خیال سے خوفزدہ ہوگئی کہ سہگل گھرانے کا کوئی فرد فلموں میں نظر آئے، اس وقت متعدد رشتے بھی آرہے تھے اور میں نے انہیں مسترد کرنے کا مشن بنا رکھا تھا، میں ان پر چائے گرادیتی اور مختلف مضحکہ خیز حرکات کرتی جس سے وہ بھاگنے پر مجبور ہوجاتے، میری بیچاری والدہ کو سمجھ نہیں آتا تھا کہ وہ کیا کریں، ان کی نظر میں انڈسٹری میں آنا موت سے بھی زیادہ بدتر امر ہے"۔

وہ مزید بتاتی ہیں" آخر کار انہوں نے مجھے کمرشل تھیٹر میں کام کرنے کی اجازت دے دی، اس وقت میری عمر سولہ سال تھی جب میں نے پہلے تھیٹر ڈرامے میں کام کیا، مگر مجھے صرف رفیع پیرزادہ تھیٹر پروڈکشن کے ساتھ ہی کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی"۔

‘جگن دی باﺅنسر’

جگن" مجھے پی ٹی وی سے بہت زیادہ محبت ملی کیونکہ میرے والد عباس کاظم پی ٹی وی پر ایک پنجابی شو کرتے تھے، ورنہ میرے لیے انڈسٹری کے لوگوں میں جگہ بنانا مشکل ہوجاتا، انہیں ایسا لگتا کہ یہ ایک امیر باپ کی بگڑی ہوئی اولاد ہے، اس وقت میں سترہ سال کی تھی جب میں نے گھر سے خرچے کے لیے پیسے لینا بند کردیا تھا، اپنی کفالت کے لیے میں نے ایک ایک جمعدار اور ایک باﺅنسر کا بھی کام کیا جو کینیڈا کے ایک کلب میں لڑکیوں کو ناچتا گاتا تھا، مجھے کبھی بھی کالج میں کسی پارٹی کا موقع نہیں ملا کیونکہ میں یا تو کام کررہی ہوتی تھی یا پڑھائی"۔

‘میں زیادہ باتونی ہوں کیونکہ مجھ سے خاموشی برداشت نہیں ہوتی’

جگن"میرے بولنے کی عادت سماجی طور پر کٹ جانے کا نتیجہ ہے، میں اس لیے زیادہ بولتی ہوں کیونکہ خاموشی مجھ سے برداشت نہیں ہوتی، مجھ جیسے باتونی افراد درحقیقت اپنی پیچیدگیاں چھپانے کی کوشش کررہے ہوتے ہیں، اس کے علاوہ کچھ سال پہلے میں سائز زیرو لڑکی نہیں تھی اور مجھے لگتا تھا کہ زیادہ بولنے سے مجھے اپنی شخصیت کو اجاگر کرنے میں مدد ملتی ہے، کیونکہ لوگ موٹی لڑکیوں پر توجہ نہیں دیتے، حقیقت تو یہ تھی کہ میرا وزن معمول کا تھا مگر انڈسٹری کے معیار کے مطابق مجھے وزن میں کمی کرنا پڑی، میرا وزن 63 کلو تھا جسے میں کم کرکے 45 کلو تک لے کر آئی، یہ سب وہ ہے جو انڈسٹری آپ کے ساتھ کرتی ہے، وہ آپ کے ذہن کا کباڑہ کردیتی ہے"۔

‘محبت اور شادی’

جگن"جب آپ نوجوان ہوتے ہیں تو محبت تتلیوں کی طرح آپ کے معدے میں گردش کررہی ہوتی ہے، آنکھیں ستاروں کی طرح جگمگاتی ہیں اور کسی کے ساتھ ہونے کی سنسنی جسم میں دوڑتی ہے، مگر یہ صرف معصومانہ خواہش ہوتی ہے"۔

وہ مزید بتاتی ہیں"محبت وہ ہے جب آپ کا شوہراس وقت پوری رات آپ کا ہاتھ تھام کر بیٹھا رہے جب آپ کسی تکلیف کا شکار ہو، محبت دیگر افراد کی ضروریات سے واقفیت کا نام ہے، ہم لڑتے اور بحث کرتے ہیں، میں بہت موڈی ہو مگر کسی شادی کی کامیابی کے لیے اچھی شخصیت اور ایک دوسرے سے ایمانداری ضروری ہے، میرے شوہر میرے کام اور خوابوں کی تعبیر کے حصول کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، وہ سین تھا نا' جا سمرن اپنی زندگی جی لے'۔

‘مجھے لگتا ہے کہ انڈسٹری کے لوگوں کو ہفتے میں کم از کم ایک بار ماہر نفسیات کے پاس جانا چاہئے’

جگن"میں نے دو سال تک سنجیدگی سے تھراپی کرائی ہے، میں دماغی خلل، شدید مایوسی یا کسی نفسیاتی مسائل کے باعث تھراپی کرانے پر مجبور نہیں ہوئی، درحقیقت مجھے معمولی نفسیاتی مسئلے کا سامنا تھا جس کا تعلق میری ڈگری سے تھا، تاہم مجھے ایسا ضرور لگتا ہے کہ انڈسٹری کے لوگوں کو کم از کم ہفتے میں ایک بار ضرور ماہر نفسیات کا رخ کرنا چاہئے تاکہ وہ اپنے اندر موجود ابال کو باہر نکال سکیں، میں نے انڈسٹری میں ہر ایک کو اپنی تھراپی کے بارے میں بتارکھا تھا کیونکہ اس صنعت میں آپ کو مسلسل ہر پہلو سے اپنا جائزہ لینا پڑتا ہے"۔

‘میں ڈائریکٹر ایکٹر بن سکتی ہوں’

جگن"میں فلموں میں واپیس کے لیے تیار ہوں، ایک اداکاری کی حیثیت سے میں ہر کام کرنا چاہتی ہوں، میں اچھے ماحول میں ڈائریکٹر ایکٹر بن سکتی ہوں، میں اس قسم کے فنکاروں میں سے ایک ہوں جنھیں آگے بڑھنے کے لیے حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی ہے، میں پیار کا بھوکا آرٹسٹ ہوں"۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Awais saeed Nov 04, 2014 03:39pm
bohat khoob. confidently summarised the industry & said it with so much frankly. kudos.