پاکستان میں داعش موجود ہے، رحمان ملک کا اصرار

05 دسمبر 2014
سابق وزیرِ داخلہ رحمان ملک—۔فوٹو/ اے ایف پی
سابق وزیرِ داخلہ رحمان ملک—۔فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: سابق وزیرِ داخلہ رحمان ملک کا اصرار ہے کہ پاکستان میں دولت اسلامیہ برائے عراق و شام (داعش) موجود ہے اور اس کے سربراہ کا نام یوسف سلفی ہے۔

اسلا م آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمان ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان میں داعش کی وال چاکنگ کے علاوہ بھی اس بات کے کافی ثبوت ملے ہیں کہ یہاں نہ صرف داعش بلکہ اس کی قیادت بھی موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیرِ داخلہ کی حیثیت سے ان کا اپنا ایک نیٹ ورک ہے، لہذا وہ پر اعتماد انداز میں کہہ سکتے ہیں کہ داعش پاکستان میں موجود ہے۔

رحمان ملک کے مطابق سیکورٹی فورسز نے اس حوالے سے کارروائیاں کرتے ہوئے گرفتاریاں بھی کیں۔

سابق وزیرِ داخلہ نے دعوی کیا کہ پاکستان میں کالعدم تحریکِ طالبان اور دیگرکالعدم تنظیموں کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں ایک نیا گروپ تشکیل دیا گیا جس کا تعلق داعش سے ہے۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان کے مختلف شہروں میں داعش کی وال چاکنگ کی گئی جبکہ پشاور میں اس کے پمفلٹس بھی تقسیم ہوئے۔

ایک طرف جہاں سابق وزیرِ داخلہ، ملک میں داعش کی موجودگی کا انکشاف کر ہے ہیں وہیں موجودہ وزیرِ داخلہ داعش کی پاکستان میں موجودگی سے مسلسل انکار کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔


مزید پڑھیں: داعش عرب تنظیم ہے،پاکستان سے تعلق نہیں،وزیر داخلہ


گزشتہ ماہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے داعش کی ملک میں موجودگی سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وال چاکنگ کا مطلب یہ نہیں کہ داعش پاکستان میں موجود ہے۔

چوہدری نثار کے مطابق، کچھ لوگ تھوڑے فائدے کے لیے داعش کا نام لے رہے ہیں۔'داعش عرب تنظیم ہے اور پاکستان میں اس کا کوئی وجود نہیں'۔

یاد رہے داعش نے شام اور عراق کے بڑے حصہ پر قبضہ کرکے رواں برس جون میں خودساختہ خلافت کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ اس تنظیم کو اپنی انتہا پسندی کے باعث دنیا بھر میں تنقید کا سامنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں