فیصل آباد : فیصل آباد کی سینٹرل جیل میں سزائےموت کے2 قیدیوں کوپھانسی دے دی گئی۔

فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے دس مارچ کو سزائے موت کے ان 2مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ جاری کئے تھے ۔

ڈان نیوز کے مطابق مجرم محمد اختر1999 میں زیادتی اور قتل کیس میں ملوث تھا جس پر آج سے پھانسی دے دی گئی۔

فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مجرم اختر کو سزائے موت سنائی تھی، جس نے دس دسمبر 1999 کو ایک گھر میں گھس کر ایک خاتون سے زیادتی کی کوشش کی اور روکنے پر اس کے سسر منظور کو چھریوں کے وار کرکے قتل کردیا۔

گزشتہ شب مقتول کے خاندان اور مجرم قتل معاف کرنے کے معاہدے پر راضی ہوگئے تھے مگر حکام نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ قتل اور زیادتی کے مقدمات ناقابل معافی ہوتے ہیں۔

اختر کی سزائے موت کے خلاف اپیلیں ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ نے پہلے ہی رد کردی تھیں جبکہ صدر مملکت نے رحم کی اپیل کو بھی مسترد کردیا تھا۔

دوسرے ملزم محمد ساجد نے دشمنی پر بارہ مارچ 2000 کو ایک خاتون خورشید بی بی کو قتل اور اس کے شوہر اظہر کو زخمی کردیا تھا۔

اسے انسداد دہشتگردی کی عدالت نے تیس مارچ 2001 کو سزائے موت سنائی تھی جس کے خلاف اعلیٰ عدالتوں میں اپیلیں بھی مسترد کردی گئی تھیں۔

صدر مملک نے بھی رحم کی اپیل کو مسترد کردیا تھا۔ یہ فیصل آباد کی سینٹرل جیل میں پہلا موقع ہے جب کسی کو پھانسی پر چڑھایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کی سابق حکومت نے سزائے موت پر غیراعلانیہ پابندی عائد کررکھی تھی تاہم سانحہ پشاورکے بعد اس پر ایک مرتبہ پھرعمل درآمد شروع ہوا اور اب تک 27 مجرموں کو پھانسی دی جاچکی ہے۔

پہلی پھانسی 19 دسمبر کو فیصل آباد کی ڈسٹرکٹ جیل میں دو مجرموں عقیل احمد عرف ڈاکٹر عثمان اور ارشد مہربان کو دی گئی ۔ دونوں مجرموں کو سابق صدر پرویز مشرف پر حملے کے الزام میں پھندے پر لٹکایا گیا۔

قبل ازیں صرف دہشت گردی کے کیسز میں پھانسیوں پر عمل درآمد کیا جارہا تھا تاہم اب حکام کا کہنا ہے کہ تمام کیسز پر موت کی سزا پر عمل درآمد کی جائے گا اور گزشتہ روز ٹوبہ ٹیک سنگھ میں پھانسی کی سزا پانے والا محمد صدیق اس حوالے سے پہلا مجرم تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Syed Mar 13, 2015 11:27am
Very Good! Keep it up! Hang them all, till death!!!