برطانیہ کی ایک انجینئرنگ فرم بیک وقت ایک ارب درخت لگانے کی خواہش مند ہے اور اس مقصد کیلئے وہ ڈرونز پر انحصار کر رہے ہیں۔

ڈسکور میگزین کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’بائیو کاربن انجینئرنگ‘ نامی فرم کی ایک ٹیم نے ڈرونز کے ذریعے روزانہ ہزاروں درخت لگانے کیلئے ایک تجرباتی سسٹم تیار کیا ہے۔

ہاتھوں کے ذریعے اتنے درخت لگانے کی نسبت یہ فضائی طریقہ تیز اور سستا ہے۔ بائیوکاربن کو اپنے ان ڈرونز پر اتنا بھروسہ ہے کہ وہ ہر سال ایک ارب درخت لگانے کیلئے پر امید ہے۔

Video courtesy: discovermagazine.com

دنیا میں شجر کاری کیلئے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں لیکن ان میں دو مشہور طریقے ہاتھوں کے ذریعے یا پھر فضا سے بیج پھینکنا ہے۔

ہاتھوں کے ذریعے بیجوں کی بوائی کے نتائج اچھے ہوتے ہیں لیکن اس طریقہ کار میں کثیر انسانی وسائل اور وقت درکار ہو تا ہے۔

دوسری جانب، فضا سےبڑے پیمانے پر خشک بیج پھیلانے کے باوجود نتائج اچھے نہیں نکلتے۔ بائیو کاربن کا یہ نیا نظام ان دونوں طریقوں کی درمیانی راہ ہے۔

اس نظام کے دو حصے (فضائی مشاہدہ اور بوائی) ہیں۔ پہلے حصے میں میپنگ ٹیکنالوجی سے مزین ڈرون منتخب علاقے کا تھری ڈی نقشے تیار کرتے ہیں پھر دوسرے حصے میں پلانٹنگ ڈرونز انتہائی مہارت سے ٹھیک ٹھیک مقامات پر بیج بوتے ہیں۔

بیجوں کی بوائی کے بعد میپنگ ڈرونز دوبارہ علاقے کا مشاہدہ بھی کرتے ہیں۔

بائیو کاربن کا دعویٰ ہے کہ اس نظام کے ذریعے روزانہ ہزاروں درخت لگائے جا سکتے ہیں۔ اس دعویٰ کی بنیاد پر فرم گزشتہ سال اکیس ہزار ڈالرز جمع کر پائی تھی۔

دنیا بھر میں 34 ملکوں کے تازہ ترین مطالعہ سے معلوم ہوا ہے کہ 1990 اور 2000 کی دہائیوں میں جنگلات ختم ہونے کی رفتار 62 فیصد بڑھی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں