'پاکستان میرے سفر کی خاص بات ہے'

شائع November 18, 2015

کراچی: کراچی ایئرپورٹ پر گڑیوں کی سی مشابہت رکھنے والی اسکول کی بچیوں نے دور آسمان پر نظر آنے والے ایک سبز سے نقطے پر نظریں مرکوز کر رکھی تھیں، جو بتدریج قریب آنے پر بڑا ہوتا جا رہا تھا.

اور فضا اُس وقت خوشی کے نعروں اور تالیوں سے گونج اٹھی جب برطانوی/ نیوزی لینڈ کی پائلٹ ٹریسی کرٹس ٹیلر نے زمین پر لینڈ کیا، اپنے گلاسز اور ٹوپی اتاری اور اپنے (1942 کے ماڈل کے بوئنگ اسٹیئرمین) بائی پلین 'اسپرٹ آف آرٹیمز' کے کاک پٹ سے باہر آنے سے پہلے ہاتھ ہلا کر اپنے استقبال کے لیے آنے والوں کو جواب دیا۔

اور پھر سب نے جہاز کی فرنٹ سیٹ پر ایک اور شخص کو دیکھا اور خیال کیا کہ شاید وہ جہاز کے پائلٹ ہیں، جب تک انھیں یہ نہیں بتایا گیا کہ اس طرح کے جہازوں میں پائلٹ پچھلی نشست پر بیٹھتے ہیں۔ جہاز کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھے یونان کے پرنس نکولاؤس دراصل مسافر تھے۔

پیر کو گوادر آمد کے بعد کراچی، پاکستان میں مذکورہ پائلٹ اور مسافر کا دوسرا اسٹاپ تھا، جن کی میزبانی یہاں حبیب بینک لمیٹڈ اور داؤد فاؤنڈیشن کے اشتراک سے اینگرو کارپوریشن کی جانب سے کی گئی۔

پاکستان آمد سے قبل 53 سالہ ٹریسی نے اپنا سفر فارنبوروہ، انگلینڈ سے کیا اور وہ اب تک یورپ، بحیرہ روم سے اردن، عرب کے صحراؤں اور عمان کی خلیج کے اوپر پرواز کرچکی ہیں۔

پاکستان کے بعد ٹریسی بدھ کو ہندوستان کے لیے روانہ ہوں گی، جہاں سے وہ میانمار، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور انڈونیشیا کے سفر کے بعد 5 جنوری 2016 کو آسٹریلیا پہنچیں گی۔ سڈنی پہنچنے کے بعد ان کا جہاز امریکا کا فضائی سفر کرے گا اور اس طرح ان کا دنیا کا فضائی سفر 2016 میں ختم ہوجائے گا۔

کراچی آمد پر میڈیا کانفرنس کے دوران ٹریسی کا کہنا تھا کہ "جب ایمی جانسن نے 10 مئی 1930 کو یہاں لینڈ کیا تھا تو یہ انڈیا تھا، اب دنیا ایک بالکل مختلف جگہ ہے"۔

ٹریسی کا فضائی سفر 23 ممالک پر مشتمل ہے، جس کا مقصد ایمی جانسن اور 1930 میں آسٹریلیا میں ان کی سولو فلائٹ کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔

واضح رہے کہ 1930 میں ایمی جانسن نامی خاتون پائلٹ نے اسی روٹ اور فاصلے پر سفر کرتے ہوئے دنیا کے23 ممالک کا چکر لگایا تھا۔

ٹریسی کرٹس-ٹیلر—۔فوٹو/وائٹ اسٹار
ٹریسی کرٹس-ٹیلر—۔فوٹو/وائٹ اسٹار

ٹریسی کا کہنا تھا، "میں تنہا پرواز نہیں کر رہی، مجھے یونان کے پرنس نکولاؤس کے ساتھ پرواز کا اعزاز حاصل ہے"۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے سفر کی ایک دستاویزی فلم بھی بنا رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کے ساتھ ایک اور جہاز میں ڈاکیومنٹری فلم بنانے والا عملہ بھی سفر کر رہا ہے۔

ٹریسی کا کہنا تھا کہ انھیں یہاں سیکیورٹی خطرات کے حوالے سے خبردار کیا گیا تھا تاہم گوادر اور کراچی میں ہونے والا استقبال ان کے لیے بہت مختلف ہے، 'مجھے اتنے شاندار استقبال کی امید نہیں تھی۔ پاکستان میرے سفر کی خاص بات ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ دورہ مختصر ہے، لیکن وہ یہاں دوبارہ آئیں گی، 'میں خواتین خصوصاً لڑکیوں سے مل کر ایوی ایشن کی طرف آنے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتی ہوں۔'

تیسری مرتبہ پاکستان کا دورہ کرنے والے پرنس نکولاؤس کا کہنا تھا کہ 'میں لوگوں کو بتاؤں گا کہ پاکستان کے لوگ خوبصورت ہیں، لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ میں پاکستان کیوں آتا ہوں لیکن یہ آپ لوگوں کی مہمان نوازی ہے جو مجھے یہاں آنے پر مجبور کردیتی ہے۔'

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025