پی آئی اے نجکاری: پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ
اسلام آباد: حزب اختلاف کی جانب سے گذشتہ دو روز سے مسلسل ہاؤس کے اجلاس سے بائیکاٹ کے بعد آخر کار حکومت نے پاکستان اںٹر نیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے دونوں ایوانوں پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کرلیا۔
اس سے قبل بند کمرے میں ہونے والے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سیاسی جماعتوں کے قائدین کو سرکاری املاک کی نجکاری کے حکومتی منصوبے سے متاثر کرنے کی کوشش کی۔
ایوان میں آنے سے قبل سینیٹر اسحاق ڈار نے حزب اختلاف کے رہنماؤں کو قومی اسمبلی کے چیمبر میں بریفننگ بھی دی۔
لیکن جب قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی جانب سے تمام چیزیں ریکارڈ پر لانے کے لیے کہا گیا تو انھوں نے اس پر اتفاق کیا لیکن بعد ازاں ایوان میں اپنی تقریر کے دوران اس معاملے پر جاری کردہ آرڈیننس کی اہم خصوصیات کو شامل کرنے کی کوشش کی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ترتیب دی جانے والی کمیٹی پی آئی اے کی انتظامی تبدیلیوں کے معاملے کو دیکھے گی۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ کمیٹی اس بات پر بھی اپنی رائے دے سکتی ہے کہ کیا 26 فیصد شیئرز بیچنے کا مقصد اس کو مکمل بیچنا ہوگا اور کیا جاری ہونے والے آرڈیننس سے ملازمین کی نوکریاں متاثر ہوگی۔
اسحاق ڈار کی لفاظی کو سمجھتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی، پیپلز پارٹی کے سید خورشید شاہ، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید اور متحدہ قومی موومنٹ کے اقبال محمد خان نے بند کمرہ میں ہونے والے اجلاس کے حوالے سے وزیر خزانہ پر اعتراضات اٹھایا۔
ان میں سے ہر ایک کا کہنا تھا کہ ’یہ وہ بات نہیں ہے جس پر اجلاس کے دوران سب کا اتفاق ہوا تھا‘۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف اور حکومت کے درمیان پارلیمانی کمیٹی کے حوالے سے یہ طے پایا تھا کہ اس میں اسٹیک ہولڈر سے بات چیت کی جائے گی اور ملازمین کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی بھی پی آئی اے اصلاحات پر فیصلے دے گی۔
خیال رہے کہ کمیٹی کا قیام اُس وقت تک موخر کردیا گیا ہے جب تک اس کے حوالے سے ایک قرار داد ہاؤس میں پیش اور منظور نہیں کرلی جاتی۔
اسمبلی سیکریٹریٹ کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ایک متفقہ قرار داد جمعرات کے روز پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
یہ خبر 10 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔










لائیو ٹی وی