سعودیہ-ایران تنازع: پی ٹی آئی کا حکومت پر دباؤ

شائع January 8, 2016

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین نے حکومتی اراکین پر زور دیا ہے کہ وہ بتائیں کہ حکومت تہران اور ریاض کے درمیان جاری تنازع سے نمٹنے کے لیے کیا منصوبہ بندی کررہی ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے مطالبہ کیا کہ دونوں مسلم ممالک کے درمیان جاری تنازع کے حوالے سے پاکستان کے کردار میں شفافیت ہونی چاہیے۔

سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اپنے مؤقف کو عوامی طور پر بیان نہیں کرنا چاہتی تو کم سے کم قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو ہی اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’حکومت کو چاہیے کہ وہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل بن احمد الجبیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دیں تاکہ ان کے نقطہ نظر سے آگاہی حاصل ہوسکے‘۔

مزید پڑھیں: سعودی وزیر خارجہ، نواز شریف کا علاقائی سلامتی پر غور

انھوں نے کہا کہ یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے کہ اس اہم مسئلے پر پارلیمنٹ میں بات چیت نہیں کی گئی۔

قومی اسمبلی کے کورم کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہاؤس کو آڈر میں رکھے،حکومت اپوزیشن پر سیشن کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام نہیں لگا سکتی۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی ترجمان ڈاکٹر شیریں مزاری کا بھی کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ وزیراعظم نواز شریف اور ہندوستانی ہم منصب کے درمیان پٹھان کوٹ حملے کے حوالے سے ہونے والی بات چیت پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں۔

انھوں نے کہا کہ جو بات مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز ہاؤس کو بتارہے ہیں وہ فہم سے بالا تر ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے سعودی عرب کی جانب سے شیخ نمر النمر کو دیگر 46 دہشت گردوں کے ساتھ سزائے موت دینے کے خلاف ایران میں مظاہرین نے سعودی سفارت خانے کو آگ لگا دی تھی جس کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا اور دونوں ممالک کے درمیان حالات کشیدہ صورت حال اختیار کر گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی –ایران تنازع: ٹی وی چینلز کو محتاط رہنے کی ہدایت

سعودی عرب کے علاوہ کچھ دیگر عرب ممالک نے بھی ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سفیر واپس بلا لیے جبکہ اس دوران سعودی عرب اور ایران کے درمیان بیانات کی جنگ بھی جاری ہے۔

دوسری جانب سعودی وزیر خارجہ عادل بن احمد الجبیر اِن دنوں پاکستان کے مختصر دورے پر ہیں، انھوں ںے گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف اور پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سمیت دیگر حکومتی عہدیداروں سے ملاقات بھی کی ہے۔

ان ملاقاتوں میں خطے کی مجموعی صورتحال، دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات اور دیگر حوالوں سے بات چیت کی گئی ہے۔ اس موقع پر پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کو مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔

اس حوالے سے اپوزیشن جماعتوں پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کا مؤقف ہے کہ سعودیہ-ایران تنازع کے حوالے سے پاکستان اپنی پالیسی واضح کرے۔

یاد رہے کہ گزشتہ کچھ ماہ سے پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں بہتری لانے اور دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے موجود تنازعات کے حل کے لیے قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح پر مذاکرات کا آغاز ہوا تھا۔

تاہم گزشتہ ہفتے ہندوستان کے علاقے پٹھان کوٹ ائیربیس پر حملے کے بعد ہندوستان کی جانب سے ایک بار پھر پاکستان پر دراندازی کا الزامات لگایا گیا اور دونوں ممالک کے درمیان کچھ عرصے سے قائم بہتر تعلقات کی فضاء خراب ہونے لگی۔

مزید پڑھیں: پٹھان کوٹ حملہ: پاکستان سے فوری کارروائی کا مطالبہ

ہندوستان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان کے ہم منصب کو فون پر حملے کے حوالے سے کچھ اہم معلومات فراہم کرتے ہوئے ان عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

جس پر پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کا جائزہ لیا جارہا ہے اور یہ بھی کہ پاکستان ،ہندوستان سمیت خطے کے تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے۔

یہ خبر 8 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Abdulmateen Khan Jan 08, 2016 11:02am
In current Saudi-Iran conflict, Pakistani Civil and Military leadership should adopt a neutral policy and try to play a strong mediator role because for a general public it could be a "sectarian" issue and may divide Pakistani peoples on sectarian lines but in global and regional perspective it is not a sectarian issue instead it is a game of regional supremacy and has already taken the lives of thousands of Muslims of both sects in Iraq, Syria and Yemen. Pakistani clerics of both sects also need to play a positive role to avoid any sectarian divide on this issue in Pakistan. Anchors of Pakistani media channels should also play a constructive role. They should do a proper and deep analysis of the situation and than conduct their live shows. There are hundreds of articles and reports on international media which totally contradicts what our media is showing. http://www.nytimes.com/roomfordebate/2016/01/04/saudi-arabia-a-dangerous-ally/saudi-arabia-is-a-burden-not-a-friend-to-the-us

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025