دو ہفتے میں شہر کی صفائی کی جائے، وزیراعلیٰ سندھ

شائع January 18, 2016

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو ایس بی) کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں اگلے دو ہفتے کے دوران شہر میں صفائی ستھرائی کی صورتحال میں بہتری لانے کی ہدایت کی ہے۔

کھلے گٹروں، سڑکوں پر گٹر ابلنے، ٹوٹی ہوئی پائپ لائنوں اور جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر نے وزیراعلیٰ سندھ کو بالآخر اس بات پر مجبور کردیا کہ وہ شہر کا دورہ کرکے خود صفائی ستھرائی کی صورتحال کا جائزہ لیں، تاہم ان کا یہ دورہ صرف چند علاقوں تک محدود رہا۔

قائم علی شاہ کے اس دورے کے دوران کمشنر کراچی آصف حیدر شاہ، کے ایم سی ایڈمنسٹریٹر سجاد عباسی اور کے ڈبلیو ایس بی کے سربراہ مصباح الدین فرید بھی ان کے ہمراہ تھے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے اپنا یہ دورہ ٹیپو سلطان روڈ سے شروع کیا جہاں انہوں نے ٹوٹی ہوئی پانی کی سپلائی لائن کا جائزہ لیا۔

واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر مصباح الدین فرید نے وزیراعلیٰ کو سپلائی لائن کی مرمت کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ شہر میں ایسے 24 پوائنٹس ہیں جہاں سیوریج کا نظام یا تو جام ہے یا اسے نقصان پہنچا ہے۔

قائم علی شاہ نے بریفنگ پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور کے ایم سی کے آفیسرز کو ان کے فرائض اور ذمہ داریاں یاد دلانا ان کی ذمہ داری نہیں ہے۔

انہوں نے کے ڈبلیو ایس بی اور کے ایم سی کے عملے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی ناکامی کی وجہ سے عوام نے اب میری جانب دیکھنا شروع کردیا ہے اوروہ مجھ سے اس حوالے سے احتجاج کر رہے ہیں۔

انہوں نے متعلقہ حکام کو شہر میں فوری صفائی ستھرائی کی مہم چلانے اور سیوریج کا نظام بہتر بنانے کی ہدایت کی، بصورت دیگر سخت کارروائی کا عندیہ بھی دیا۔

بعد ازاں قائم علی شاہ صفورا چورنگی کے قریب یونیورسٹی روڈ پر زیرِمرمت پانی کی لائن کا جائزہ لینے پہنچے، جہاں انہوں نے کے ایم سی، کے ڈبلیو ایس بی اور تمام ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کو شہر سے کچرا اٹھانے، نالوں کی صفائی اور نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنانے، گٹروں کے ڈھکن لگانے اور ٹوٹ پھوٹ کی شکار سڑکوں کی مرمت اگلے دو ہفتوں میں مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ ڈیڈ لائن ہے، ہنگامی بنیاد پر کام شروع کرکے مجھے چوبیس گھنٹے کے اندر اس کی رپورٹ دیں، میں دو ہفتے بعد خود شہر کا دورہ کروں گا یا میری ٹیم آپ کے کام کا معائنہ کرے گی اور اُس وقت کوئی بھی بہانہ قابل قبول نہیں ہوگا۔'

وزیراعلیٰ نے کمشنر کراچی کو ذاتی طور پر کے ایم سی، کے ڈبلیو ایس بی اور ڈی ایم سیز کے کام کی نگرانی کی ہدایت کی اور شہر میں صفائی اور مرمتی کام کی انسپکشن کے لیے ڈپٹی کمشنرز کو ذمہ دار قرار دیا۔

اپنے دورے کے آخر میں وزیراعلیٰ سندھ نے منظور کالونی نالے کی صفائی کے کام کا معائنہ کیا۔

اس موقع پر انہوں نے مرکزی سڑکوں اور گلیوں میں تجاوزات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کراچی پولیس کے چیف مشتاق مہر کو ہدایت کی کہ وہ تجاوزات کے معاملے پر نظر رکھیں اور کے ایم سی مرکزی شاہراہوں سے تجاوزات کا خاتمہ کرے۔

یہ خبر 18 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

تبصرے (2) بند ہیں

[email protected] Jan 18, 2016 11:17am
I fully agree with CM that, it is not CM 's responsibility to remind officers in charge of their duties, what to do and how to do. It is complete incompetence of those incharge if they are not able to keep the city services efficiently running and street clean and safe. Such officers should not be given a second chance but should be immediately dismissed from the services. CM 's responsibility is to ensure adequate funds are provided and proper accountability of these funds are kept so that ministers' officers and other politicians do take these funds to DUBAI and extend their stay in the name of treatment of unknown ailments.
fiz Jan 18, 2016 11:19am
shukar hy sain ki ankh khul gai... good work #Alamgir_khan

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025