بلوچستان: پرائمری اسکولوں میں مخلوط تعلیم کا فیصلہ
کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے لڑکیوں میں شرح تعلیم بہتر بنانے کی کوشش کے طور پر صوبے کے تمام پرائمری اسکولوں میں مخلوط طرز تعلیم شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
صوبائی محکمہ تعلیم کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق، اب لڑکیاں صوبے کے تمام پرائمری اسکولوں میں لڑکوں کے شانہ بشانہ تعلیم حاصل کر سکیں گی۔
بلوچستان کے سیکریٹری تعلیم صبور کاکڑ نے فیصلے کی بنیادی وجہ لڑکیوں میں شرح تعلیم بہتر بنانے اور ان کی اسکولوں میں یقینی داخلے کو قرار دیا۔ ’اس فیصلے کے بعد صوبے کے تمام اسکولوں کے دروازے لڑکیوں کیلئے کھل جائیں گے‘۔
خیال رہے کہ بلوچستان حکومت پہلے ہی صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کر چکی ہے ۔
بلوچستان میں تعلیم کیلئے گلوبل پارٹنر شپ کے ڈائریکٹر اسفندیار خان کاکڑ کہتے ہیں کہ اس پالیسی کی وجہ سے داخلوں کی تعداد بڑھے گی۔
بلوچستان محکمہ تعلیم کے مطابق، ضلع ڈیرہ بگٹی میں خواتین کی شرح تعلیم پانچ فیصد سے بھی کم ہے۔
وزیر اعلی کے سابق مشیر برائے تعلیم سردار رضا محمد نے کچھ ہفتے قبل انکشاف کیا تھا کہ صوبے میں تاحال سولہ لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے۔
سردار رضا کا مزید کہنا تھا کہ ’بچوں کو یقینی تعلیم فراہم کرنے کیلئے صوبے میں کم از کم دس ہزار اسکول تعمیر کرنے کی ضرورت ہے‘۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (2) بند ہیں