5سال میں 513افراد کی رحم کی اپیلیں مسترد

شائع April 15, 2016

اسلام آباد: وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 5 سال میں صدر ممنون حسین نے 513 مجرموں کی رحم کی اپیلوں کو مسترد کیا۔

جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق کی جانب سے سینیٹ میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزارت داخلہ نے گذشتہ 5 سال میں مسترد کی گئی درخواستوں کی تفصیلات سے تحریری طور پر آگاہ کیا۔

وزارت داخلہ کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ اس وقت سزائے موت کے صرف 38 قیدیوں کی درخواستیں زیر التوا ہیں، جن میں 13 درخواستوں کو فیصلے کے لیے ایوان صدر ارسال کیا جا چکا ہے۔

سینیٹ میں جمع کرائے گئے جواب کے مطابق سنگین جرائم میں ملوث ان افراد کی اپیلیں ملک کی اعلیٰ عدالتیں پہلے ہی مسترد کر چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : 2015 میں پھانسیاں: پاکستان، ایران، سعودی عرب سرفہرست

واضح رہے کہ رواں ماہ کے شروع میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق 2015 میں پاکستان میں 326 افراد کو پھانسیاں دی گئیں، یہ کسی بھی ایک سال میں پاکستان میں سب زیادہ پھانسیاں تھیں۔

یاد رہے 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں 150 ہلاکتوں کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے پھانسی پر غیر اعلانیہ عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے ملک میں پھانسی کی سزا پر عمل درآمد روک دیا تھا اور 2008 سے 2013 کے دوران صرف دو افراد کو پھانسی دی گئی تھی، جنھیں فوجی عدالت نے سزا سنائی تھی۔

خیال رہے کہ مارچ 2015 میں اقوام متحدہ نے پاکستان میں پھانسی کی سزاؤں پر عمل درآمد پر اظہار تشویش کرتے ہوئے دوبارہ پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستان پھانسیوں پر پابندی عائد کرے، اقوام متحدہ

پاکستان میں اقوام متحدہ کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں 8000 قیدی پھانسی کے منتظر ہیں.

ترجمان کے مطابق اقوام متحدہ کے رکن 160 ممالک میں پھانسی کی سزا ختم ہوچکی ہے اور 21ویں صدی میں سزائے موت کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025