'الزامات ثابت ہونے پروزیراعظم کو گھر نہیں جیل جانا ہوگا'
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کی تفتیش میں الزامات اگر ثابت ہوگئے تو وزیراعظم کو گھر نہیں بلکہ جیل جانا ہوگا۔
ڈان نیوز کے پروگرام نیوز آئی میں گفتگو کرتے ہوئے اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ پاناما لیکس پر بننے والے کمیشن کو ڈکٹیٹ کرے، کیونکہ یہ ایک غیر آئینی اور غیر جمہوری طریقہ ہے۔
پاناما لیکس کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ آف شور کمپنیاں صرف یہ نہیں ہیں جو پاناما لیکس میں سامنے آئی ہیں، اگر احتساب کرنا ہے تو اور بھی کمپنیاں ہیں انہیں بھی دائرے میں لانا چاہیے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ احتساب صرف وزیراعظم کے لیے نہیں بلکہ ہر اس سیاستدان کا ہونا چاہیے جو اس میں ملوث ہے اور یہی ایک تبدیلی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں ہمارا موقف واضح ہے کہ ملزم اور مجرم میں فرق ہونا چاہیے۔
اسفند یار ولی نے یہ بھی کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد غیر آئینی اقدام کا راستہ بند ہوچکا ہے۔
پاک فوج کے موجودہ سربراہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کے کسی بھی قسم کے سیاسی عزائم نہیں ہیں، لہذا ان کی نیت پر شک نہیں کرنا چاہیے۔
عمران خان کے ڈی چوک پر دھرنے کا حوالہ دیتے ہوئے اے این پی رہنما کا کہنا تھا کہ کچھ جماعتوں کا مقصد کرپشن کی تحقیقات نہیں، بلکہ وہ تختِ اسلام آباد کی جنگ لڑرہی ہیں۔
صوبہ خیبرپختونخوا میں تحریکِ انصاف کی حکومت کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسفبد یار والی نے کہا کہ استعفیٰ کا مطالبہ کرنے والے عمران خان کو اپنی جماعت میں بھی احتساب کرنا چاہیے۔
پاناما لیکس
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہو گئے۔
ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادیمیر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا، آئس لینڈ کے وزیر اعظم اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف
انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیشن جرنلسٹس کی ویب سائٹ پر پاناما پیپرز نے عنوان سے جاری ہونے والے ڈیٹا میں وزیراعظم نواز شریف کے اہل خانہ کی آف شور ہولڈنگز کا ذکر موجود ہے۔
ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق، وزیراعظم کے بچوں مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔
موزیک فانسیکا کے نجی ڈیٹا بیس سے 2.6 ٹیرا بائٹس پر مشتمل عام ہونے والی اس معلومات کو امریکی سفارتی مراسلوں سے بھی بڑا قرار دیا گیا ہے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔










لائیو ٹی وی