زبردستی مذہب تبدیل کرانا غیر اسلامی قرار
اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے غیر مسلم لڑکیوں کا مذہب تبدیل کرکے زبردستی اسلام قبول کرانے کے عمل کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی حافظ حمد اللہ کی زیر صدارت ہوا۔
دوران اجلاس حافظ حمد اللہ کا کہنا تھا کہ غیر مسلم لڑکیوں کا زبردستی مذہب تبدیل کرا کر انہیں اسلام کے دائرے میں لانا، اسلامی تعلیمات کے ساتھ ساتھ ملکی قانون کے بھی منافی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جبراً تبدیلیٔ مذہب کے خلاف قانون سازی کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں لڑکیوں کو مختلف طریقوں سے ہدف بنایا جارہا ہے، جو ہمارے معاشرے کا المیہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذہب ہر فرد کا ذاتی معاملہ ہے اور زبردستی کسی کا مذہب تبدیل نہیں کرایا جاسکتا۔
سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ کسی کو مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرنا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، جبکہ ہمارا ملک پہلے ہی زبردستی مذہب تبدیل کرانے کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث انسانی حقوق کی تنظیموں کے مشاہدے میں ہے۔
سینیٹر گیان چند نے کمٹی کو بتایا کہ صوبہ سندھ میں ہندو لڑکیاں زبردستی مذہب تبدیل کرانے کا شکار ہیں، اور سندھ میں زبردستی مذہب تبدیل کرانے واقعات تشویشناک حد تک زیادہ ہیں۔
مزید پڑھیں: 'پاکستان میں مذہبی آزادی کی بدترین صورتحال'
انہوں نے کہا کہ زبردستی مذہب تبدیل کرانے کے واقعات میں پولیس اور مقامی انتظامیہ بھی متاثرین یا اس خاندان کی مدد نہیں کرتی، اور مسلم کمیونٹی کی جانب سے ردعمل آنے کے ڈر سے کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔
قائمہ کمیٹی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کے تحفظ کے لیے کوئی جامع طریقہ کار وضع کرے۔
کمیٹی نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ زبردستی مذہب کرانے کے واقعات کو روکنے کے لیے موثر قانون سازی کرے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔











لائیو ٹی وی
تبصرے (1) بند ہیں