اسلام آباد: ریاستی و سرحدی امور (سیفران) کے وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبد القادر بلوچ نے یہ واضح کیا ہے کہ افغان مہاجرین کو ’چاہے جو ہوجائے‘ پاکستان سے جانا ہوگا۔

اپنے ایک بیان میں عبد القادر بلوچ نے کہا کہ پاکستان، افغان پناہ گزینوں کی مزید میزبانی نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین نے پاکستان میں 10 لاکھ سے زائد ملازمتیں حاصل کر رکھی ہیں، جس سے مقامی لوگوں مالی مسائل کا سامنا ہے۔

وزیر سیفران کا کہنا تھا کہ ملک کی معیشت 20 لاکھ سے زائد مہاجرن کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتی، اس لیے مہاجرین کے پاس پاکستان سے واپس جانے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ افغانستان اپنے شہریوں کی وطن واپسی سے متعلق اپنا وعدہ پورا نہیں کر رہا اور افغان حکومت نے، مہاجرین کی واپسی سے متعلق پاکستان کے وضع کردہ منصوبے پر عمل نہیں کیا۔

عبد القادر بلوچ نے افغان مہاجرین سے متعلق خیبر پختونخوا حکومت کے خدشات کو حقیقی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی یہ بات درست ہے کہ افغانستان پناہ گزین جرائم میں ملوث ہونے کے علاوہ صوبے کی معیشت اور ثقافت کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں