فوجی بغاوت یا مارشل لاء نہیں چاہتے، موو آن پاکستان

14 جولائ 2016
موو آن پاکستان کے سندھ چیپٹر کے سیکریٹری جنرل بیرسٹر فیاض احمد سیمور پریس کانفرنس کے دوران—۔فوٹو: فہیم صدیقی/ وائٹ اسٹار
موو آن پاکستان کے سندھ چیپٹر کے سیکریٹری جنرل بیرسٹر فیاض احمد سیمور پریس کانفرنس کے دوران—۔فوٹو: فہیم صدیقی/ وائٹ اسٹار

کراچی: موو آن پاکستان نامی سیاسی تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں فوجی بغاوت ہو اور نہ ہی وہ مارشل لاء چاہتے ہیں، ان کا مطالبہ صرف یہ ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع کی جائے تاکہ وہ ریٹائر ہوکر گھر جانے سے قبل اُن تمام اچھے کاموں کو مکمل کرسکیں، جن کا انھوں نے آغاز کیا ہے۔

ملک کے مختلف شہروں میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی حمایت میں لگائے گئے بینرز کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور قیاس آرائیوں کی وضاحت کے لیے موو آن پاکستان سندھ چیپٹر کی جانب سے کراچی پرس کلب میں ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی۔

پریس کانفرس کے دوران تنظیم کے سیکریٹری جنرل بیرسٹر فیاض احمد سیمور نے کہا کہ اگرچہ ان کی تنظیم الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس رجسٹرڈ ہے لیکن وہ روایتی سیاست کے حق میں نہیں ہیں۔

انھوں نے وضاحت کی، 'ہم شہری شعور کے حوالے سے زیادہ کام کریں گے، ہمارے بارے میں کہا جارہا ہے کہ شاید ہم بغاوت یا مارشل لاء کا خیر مقدم کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان قیاس آرائیوں کی تردید کے لیے یہ پریس کانفرنس منعقد کی گئی۔'

یہ بھی پڑھیں: 'جانے کی باتیں ہوئیں پرانی، خدا کے لیے اب آجاؤ

فیاض احمد سیمور کا کہنا تھا، 'ابھی تک جنرل راحیل شریف ہی وہ واحد شخص ہیں جنھوں نے ملک و قوم کے لیے کچھ کام کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے ایک بہتر مستقبل کے لیے اپنی امیدیں ان سے وابستہ کر رکھی ہیں، کچھ عرصہ قبل ان کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے بہت کشمکش تھی اور یہ وہی وقت تھا جب ہم نے اپنی مہم کا آغاز کیا اور کہا کہ 'خدا کے لیے جانے کی باتیں جانے دو'۔

بیرسٹر فیاض نے مزید کہا، 'یہ سلوگن پینافلیکس بینرز پر شائع کرکے انھیں نمایاں مقامات پر آویزاں کیا گیا تاکہ یہ سب کی نظروں میں آسکیں۔ ہم نے اس حوالے سے سیمینارز بھی منعقد کروائے لیکن عجیب بات یہ ہے کہ ہمیں پاک فوج یا آرمی چیف کی جانب سے امید کے مطابق ردعمل موصول نہیں ہوا۔'

ان کا کہنا تھا، 'اب کی بار ہم نے مزید مضبوط پیغام 'جانے کی باتیں ہوئیں پرانی، خدا کے لیے اب آجاؤ' کے ساتھ بینرز بنوائے اور میڈیا نے ان کا نوٹس بھی لے لیا اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے بھی اس حوالے سے بات کی'۔

مزید پڑھیں:آرمی چیف سے متعلق بینرز، وزیر اعظم کا شہباز شریف سے استفسار

پریس کانفرنس کے دوران بیرسٹر فیاض کے بعد 'موو آن پاکستان' سندھ کے صدر عبدالمجید پٹھان نے میڈیا سے بات کی اور کہا کہ 2018 کے عام انتخابات میں انھیں کچھ نیا ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا۔

پٹھان کا کہنا تھا، 'اب بھی وہی سیاست دان ہوں گے اور وہی قوم ہوگی، غریب، غریب سے غریب تر ہوتے جائیں گے اور امیر بیرون ملک سرمایہ کاری کریں گے۔ جنرل راحیل شریف ہمارے لیے امید کی آخری کرن ہیں، وہ ایک اچھا کام کر رہے ہیں، جنرلز عموماً اُس وقت تک میدان نہیں چھوڑتے جب تک جنگ ختم نہ ہوجائے لہذا ہم نہیں چاہتے کہ جنرل راحیل شریف اپنے کاموں کو ادھورا چھوڑ کر چلے جائیں، انھیں ملازمت میں توسیع دی جانی چاہیے تاکہ وہ پاکستان سے کرپشن اور دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرسکیں۔'

انھوں نے مزید وضاحت کی، 'دیکھیں آج اسٹریٹ کرائم کی شرح کیا ہے اور جنرل راحیل شریف سے پہلے اس کی شرح کیا تھی، دیکھیں تاجر برادری اب کتنے سکون میں ہے، یہ سب اُن ہی کی وجہ سے ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ وہ مزید اپنے عہدے پر رہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستانی، پاکستان میں ہی سرمایہ کاری کریں اور بیرون ملک جانے کے بارے میں نہ سوچیں، ہم پاکستان میں امن چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا صحت اور تعلیم کا شعبہ بھی ترقی کرے'۔

یہ بھی پڑھیں:پاک فوج کا آرمی چیف سے متعلق بینرز سے اظہار لاتعلقی

اس سوال کے جواب میں کہ موو آن پاکستان کو جنرل راحیل شرف کے بعد فوج کی باگ دوڑ سنبھالنے والے جنرل پر اعتماد کیوں نہیں ہے، جبکہ وہ بھی یقینی طور پر اچھا ہی کام کریں گے، بیرسٹر فیاض کا کہنا تھا کہ نااہل لوگ ہر جگہ موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا، 'کون جانے کہ جنرل راحیل شریف کے بعد کس قسم کا شخص فوج کی باگ دوڑ سنبھالتا ہے، ہمیں جنرل راحیل شریف کی ہی طرح کا ایک مضبوط جنرل چاہیے، ہم ایسا جنرل نہیں چاہتے جو حکومت کے اشاروں پر چلتا ہو۔'

انھوں نے کہا، 'جنرل راحیل شریف کی موجودگی میں یہاں اچھے کام ہو رہےہیں، انھوں نے اپنے آپ کو ثابت کیا ہے، ساتھ ہی انھوں نے سوال کیا، 'جب جنرل اشفاق پرویز کیانی کو 3 سال کی توسیع مل سکتی ہے تو جنرل راحیل شریف کو کیوں نہیں؟'

پریس کانفرنس میں موو آن پاکستان کے بڑی تعداد میں کارکنان بھی شریک ہوئے جنھوں نے لوگوں میں مثبت سوچ بیدار کرنے لیے خود کو رضاکار کے طور پر متعارف کروایا۔

یہ خبر 14 جولائی 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں