اسلام آباد: غداری کیس میں خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی جائیداد ضبط اور بینک اکاونٹس منجمند کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔

خصوصی عدالت نے سابق صدر کی گرفتاری تک کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت اسلام آباد میں ہوئی اور بار بار نوٹس جاری ہونے کے باوجود ملزم کی عدم حاضری پر جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:مشرف غداری کیس: خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم

جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی سربراہی میں جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس یاور علی پر مشتمل خصوصی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے ریمارکس دیئے کہ ملزم کی حاضری کے بغیر مقدمہ مزید نہیں چلایا جاسکتا، قانون کے مطابق ملزم کا غیر حاضری میں ٹرائل نہیں ہوسکتا۔

اس موقع پر پرویز مشرف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل بیمار ہیں اور علاج کے لیے بیرون ملک گئے ہوئے ہیں لہٰذا ان کا بیان اسکائپ کے ذریعے ریکارڈ کرلیا جائے اس درخواست کو بنچ نے مسترد کردیا۔

جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ ملزم کے رویے نے عدالت کے پاس جائیداد کی ضبطگی کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں چھوڑا۔

مزید پڑھیں:مشرف غداری کیس کا مستقبل کیا ہوگا؟

مقدمے میں وکیل استغاثہ اکرم شیخ اور وکیل صفائی احمد رضاقصوری اور فیصل چوہدری پیش ہوئے جبکہ وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کے حکام بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

وزارت داخلہ نے پرویز مشرف کی جائیداد سے متعلق تفصیل عدالت میں جمع کرائیں، ایف بی آر اور الیکشن کمیشن سے حاصل کردہ تفصیلات میں 170 تولہ سونا اور بینک اکائونٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کی گئیں۔

سابق صدر کی جائیداد سے متعلق تفصیل بھی عدالت میں پیش کی گئی اور اس موقع پر وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کا حکم دیا تھا،عدالتی حکم کے تیسرے ہی روز ملزم بیرون ملک روانہ ہوگیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بیرون ملک ملزم نے سر درد کی گولی بھی نہیں کھائی نہ ہی ہسپتال منتقل ہوا، معالمہ ملزم کی عدم حاضری کا بھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مشرف نے واپس آنے کا وعدہ کیا ہے: نثار

جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ استغاثہ کا کام مکمل ہونے کے بعد ملزم کا 342 کا بیان ریکارڈ کرنا ضروری ہے، ملزم تو عدالت کے روبرو نہیں ہے، ملزم کی عدم حاضری میں بیان ریکارڈ کیسے ہو سکتا ہے۔

جسٹس مظہر عالم نے مزید کہا کہ عدالت پرویز مشرف کو مفرور قرار دے چکی ہے اور اب سابق صدر کی ملک بھر میں جائیدادیں ضبط کرنے اور بینک اکاونٹس منجمد کرنے کا حکم دیتی ہے اور اس حکم کی تعمیل کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی جائے۔

خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی گرفتاری تک کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف پر 3 نومبر 2007 کو ماورائے آئین اقدامات، اعلٰی عدلیہ کے ججوں کو نظر بند اور ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا الزام ہے۔

خیال رہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی فوجی آمر کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلایا جارہا ہے۔


تبصرے (0) بند ہیں