سندھ میں ’اینٹی ریوٹ فورس‘ قائم کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 31 اگست 2016
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں — فوٹو: پی پی آئی
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں — فوٹو: پی پی آئی

کراچی: سندھ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں صوبے میں ’اینٹی ریوٹ فورس‘ قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

سندھ اپیکس کمیٹی کا اجلاس وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہوا، جس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر، سینئر صوبائی وزیر نثار کھوڑو، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، اے آئی جیز اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں بریفنگ کے دوران آئی جی سندھ نے بتایا کہ پولیس کے محکمے میں آٹومیشن سسٹم بنانے کی اشد ضرورت ہے، جس کے لیے پنجاب حکومت نے سندھ کو بلامعاوضہ اپنے سوفٹ ویئر دینے پر رضا مندی ظاہر کردی ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے تجویز منظور کرتے ہوئے صوبائی چیف سیکریٹری صدیق میمن کو اس حوالے سے تمام کاغذی کارروائی مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: 'انسداد دہشتگردی کی مزید 10 عدالتیں قائم ہوں گی'

اجلاس میں گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی رجسٹریشن کا معاملہ بھی زیر غور آیا اور نمبر پلیٹس میں کوئی حفاظتی خصوصیات نہ ہونے کی نشاندہی کی گئی، جس کے بعد صوبے میں نئی نمبر پلیٹس متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا، جس میں ٹریکنگ سسٹم سمیت تمام سیکیورٹی خصوصیات شامل ہوں گی، جبکہ یہ نمبر پلیٹس موٹر سائیکلوں کے لیے بھی جاری کی جائیں گی۔

اجلاس کے دوران اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ اسلحے کی نمائش پر پابندی کے باوجود لوگوں کی اکثریت قانون شکنی کرتی ہے، جس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری کو احکامات جاری کیے کہ تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی جائے کہ وہ اپنے متعلقہ علاقوں میں اس پابندی کے حوالے سے عوام کو آگاہ کریں اور خلاف ورزی کرنے کی صورت میں سخت اقدامات کو یقینی بنائیں۔

اجلاس کے دوران قربانی کی کھالوں کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ جو بھی تنظیمیں کھالیں جمع کرنا چاہتی ہیں، وہ متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے اس کی ’این او سی‘ حاصل کرے گی اور حکومت کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ ایسے اداروں کے مالی اکاؤنٹ کا آڈٹ کرکے یہ تعین کرے گی کہ انہوں نے کھالوں کی مد میں جمع کیے گئے فنڈز کہاں خرچ کیے۔

مزید پڑھیں: سندھ میں انسداد دہشتگردی فورس بنانے کا فیصلہ

مراد علی شاہ نے سندھ پولیس کے تفتیشی یونٹ کو بھی مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا، جس کے تحت صوبائی پولیس قتل اور اغوا برائے تاوان سمیت دیگر اہم مقدمات کی چھان بین کے لیے سراغ رساں افراد (ڈیٹیکٹیوز) کو 17 گریڈ کے اسسٹنٹ/ڈپٹی ڈائریکٹرز کے طور پر بھرتی کرے گی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے پولیس اور عوام کے درمیان فاصلہ ختم کرنے کے لیے سہولت مراکز قائم کرنے کی بھی منظوری دی، جہاں عام لوگوں کے روز مرہ کے مسائل، پولیس میں عوام کے اعتماد کی بحالی اور پولیس کا اچھا تاثر قائم کرنے پر خصوصی طور پر کام کیا جائے گا۔

اجلاس کو 22 اگست کے واقعے سے متعلق بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ آرٹلری میدان پولیس اسٹیشن میں 2 ایف آئی آرز درج کرائی گئی ہیں، جن کے تحت 3 خواتین سمیت 44 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، چند خواتین نے پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا جن کی نشاندہی سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی و عسکری قیادت کا کراچی آپریشن تیز کرنے کا فیصلہ

مراد علی شاہ نے صوبے میں ’اینٹی ریوٹ فورس‘ قائم کرنے کا فیصلہ کیا، جس کے تحت شروعاتی طور پر 100 اہلکار بھرتی کیے جائیں گے اور انہیں ہنگامہ آرائی سے نمٹنے کے لیے خصوصی تربیت فراہم کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد اور پاک ۔ چین اقتصادی راہداری منصوبے پر خصوصی توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔

غیر قانونی تارکین وطن باالخصوص افغانیوں سے متعلق مسائل پر بھی اجلاس میں غور کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت سے ان کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے رجوع کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں