'راحیل شریف قومی ایکشن پلان کے مستقبل سے فکرمند'
اسلام آباد: دفاعی تجزیہ کار لفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اس حوالے سے فکر مند ہیں کہ ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد اور اس کا مستقبل کیا ہوگا۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یومِ دفاع پر اپنے خطاب میں آرمی چیف کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان کو یکساں طور پر ملک بھر میں کرنے پر زور دینا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کچھ جگہوں پرعمل درآمد اس طرح سے نہیں ہورہا جیسا کہ ہونا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ فوج کے شعبہِ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل عاصم باجوہ نے اپنی حالیہ پریس کانفرنس میں واضح طور پر ذکر کیا تھا کہ وہ کوشش کررہے ہیں کہ پنجاب میں بھی آپریشن شروع کیا جائے، لہذا اس کا مطالب یہ ہے کہ اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔
ان کا کہنا تھا کہ راحیل شریف کو قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے جو تشویش لاحق ہے اُس کی ایک وجہ صوبہ سندھ بھی ہے، جہاں پر رینجرز کو کراچی جیسے اختیارات دینے کا معاملہ بظاہر سیاسی تنازعات کا شکار نظر آتا ہے۔
امجد شعیب کا کہنا تھا کہ ان کی نظر میں قومی ایکشن پلان پر درست انداز میں عمل درآعمد کے حوالے سے خلوص کی کمی ہے، جس کا اشارہ آرمی چیف نے خود اپنی تقریر کے ذریعے دیا۔
آرمی چیف کی جانب سے یومِ دفاع کی تقریر میں انٹیلی جنس ایجنسیوں پر الزامات اور ان کے خلاف بات کرنے والے عناصر کا حوالہ دیتے ہوئے امجد شعیب کا کہنا تھا کہ ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ملک میں بے پناہ کامیابیاں ہیں جس کی مثال دہشت گردی کے واقعات میں پہلے سے نمایاں کمی ہونا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگر کوئی ایک واقعہ ہوتا ہے تو ہمیں الزام تراشی کے بجائے اس کی تحقیق کرنی چاہیے، کیونکہ دشمن بھی ہماری طرح وسائل سے بھرپور ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی سیاستدان پارلیمنٹ میں کسی بھی ادارے کے خلاف بات کرتاہے تو اسپیکر کو چاہیے کہ وہ وہیں اس کا نوٹس لیں تاکہ آئندہ کوئی ایسی بات نہ کرسکے۔
واضح رہے کہ یومِ دفاع کے حوالے سے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں منعقدہ مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے واضح طور پر کہا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قوانین میں موجود کمزوریوں کو ختم کیا جائے جو اس مشن میں رکاوٹ کا باعث ہیں۔
مزید پڑھیں: 'دشمن سن لے! پاکستان ناقابل تسخیر ہے'
انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ آپریشن کے مکمل نتائج حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز خلوصِ نیت کے ساتھ کام کریں۔
راحیل شریف نے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ پائیدار امن کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ قومی ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق پورے ملک میں عمل درآمد کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا اگلا آرمی چیف کون ہوگا؟
خیال رہے کہ آرمی چیف کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب وہ رواں سال نومبر کے آخر میں ریٹائر ہونے جارہے ہیں۔










لائیو ٹی وی