'قائداعظم بھی موجودہ حکمرانوں سے انتخابات ہار جاتے'
اسلام آباد/راولپنڈی: اگرچہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) ملکی معیشت میں بہتری، 2018 تک لوڈ شیڈنگ کے خاتمے اور کئی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے دعوے کررہی ہے، لیکن عوام کی اکثریت موجودہ جمہوری نظام کی اب تک کی کار کردگی سے بظاہر مایوس نظر آتی ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ گذشتہ 3 سالوں میں حکومت نے صرف بنیادی ڈھانچے کی بہتری پر کام کیا اور لوگ آج بھی بے روزگار پھر رہے ہیں، لہذا تبدیلی سڑکیں بنانے سے نہیں ملازمتیں فراہم کرنے سے آتی ہے۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں اسلام آباد اور راولپنڈی کے عام شہریوں سے حکومتی کارکردگی پر ان کی رائے طلب کی گئی، جن کا کہنا تھا کہ قرضوں سے کبھی بھی ملک کی معیشت بہتر نہیں ہوسکتی۔
ایک نوجوان کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں ہر شخص مقروض ہوچکا ہے، حتیٰ کہ آنے والی نسلیں بھی کسی نا کسی قرض کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہیں تو وہ نہیں سمجھتے کہ جس طرح سے حکومت معاملات کو آگے لے کر جارہی ہے اُس سے کوئی خاطر خواہ تبدیلی آئے گی۔
اسی طرح ایک اور شخص کا کہنا تھا کہ میٹرو بس بنانے سے زیادہ اہم یہ ہے کہ بنیادی عوامی ضروریات کو پورا کیا جائے، جن میں تعلیم اور صحت نمایاں ہیں۔
جب ایک شہری سے یہ پوچھا گیا کہ موجودہ حکومت کو اب چوتھا سال شروع ہوچکا ہے تو آپ کی زندگی میں اب تک کیا تبدیلی آئی؟ تو ان کا کہنا کہ اس عرصے میں کوئی بہتری نہیں آئی، جو حالات پہلے تھے آج بھی وہی ہیں، کیونکہ مہنگائی میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ بھی دَر دَر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 2013 کے عام انتخابات میں ہم نے ن لیگ کو اس لیے ووٹ دیا تھا کہ ہمارا معیارِ زندگی بلند ہوگا اور ایک تبدیلی آئے گی، لیکن بدقسمتی سے ایسا کچھ بھی نہ ہوسکا۔
ایک شہری تو اتنے ناامید نظر آئے کہ انھوں نے کہا کہ جب قیامِ پاکستان سے اب تک کوئی تبدیلی نہیں آسکی تو آج کیسے نظام بدل سکتا ہے، ہم مہنگائی سے اس قدر تنگ ہیں کہ سمجھ نہیں آتا کہ کس کو ووٹ دیں۔
عوام کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کوئی بھی جماعت اب تبدیلی نہیں لاسکتی، کیونکہ صرف چہرے بدلتے ہیں، لیکن کام سب ایک جیسا ہی کرتے ہیں۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ ابھی تک ملک سے لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہوسکی جبکہ بجلی کا بل اتنا آتا ہے کہ ایک غریب آدمی خودکشی کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔
مزید پڑھیں: توانائی منصوبوں نے حکومت کی راتوں کی نیندیں اڑا دیں
عوام ملک میں جاری سیاسی مسائل سے بھی پریشان ہیں، ایک شہری کی رائے میں انہیں الطاف حسین جیسے سیاستدان نہیں چاہئیں جو پاکستان کو مردہ باد کہیں، ہمیں وہ حکومت چاہیے جو پاکستان کو مستحکم کرسکے۔
ایک شہری کا کہنا تھا کہ جس طرح پاکستان تحریکِ انصاف( پی ٹی آئی) حکومت کے خلاف احتجاج کررہی ہے اس سے کم سے کم عوام میں ایک شعور پیدا ہوا ہے کہ مسائل کو کس طرح سے احتجاج کے ذریعے سے حل کیا جاسکتا ہے۔
راولپنڈی میں ایک مقامی دکاندار کا کہنا تھا کہ گذشتہ سالوں کے مقابلے میں ان کا کاروبار کم ہوا ہے، لہذا موجودہ دورِ حکومت میں انہیں کوئی خاص تبدیلی نظر نہیں آئی۔
ایک اور دکاندار کا کہنا تھا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کی ایک واحد وجہ یہ ہے کہ یہاں غریب تو ٹیکس دیتا ہے، لیکن امیر لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے۔ انھوں نے کہا کہ اگر کرپشن ختم ہوجائے اور تمام لوگ یکساں ہو کر ٹیکسوں کی ادائیگی کرنا شروع کردیں تو کچھ وقت میں مہنگائی کی شرح میں بھی کمی آئے گی۔
عوام کا کہنا تھا کہ یہ حکمران دھاندلی کرکے اقتدار میں آئے ہیں اور اگر قائداعظم انتخابات میں ان کے مقابلے میں ہوتے تو وہ بھی اس طرح کے نظام میں ہار جاتے۔
یہ بھی پڑھیں: عام انتخابات میں دھاندلی کے خلاف پی ٹی آئی کا مارچ
کچھ لوگوں کی رائے یہ بھی تھی کہ ملک میں اگر فوج ایک لمبے عرصے کے لیے آجائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔
صرف عام شہری ہی نہیں بلکہ پولیس اہلکار بھی حکومتی نظام سے کچھ خاص مطمئن نظر نہیں آتے، ایک اہلکار نے تو یہاں تک کہ دیا کہ اسے عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ماہ صرف 2 ہزار روپے تنخواہ ملتی ہے جس میں گزارا کرنا بہت مشکل ہے اور یہ 2 ہزار بھی بعض اوقات اسے نہیں دیئے جاتے۔










لائیو ٹی وی