'ملک کے تمام مسائل کا حل پارلیمنٹ کی بالا دستی سے ممکن'

شائع September 19, 2016
پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیف محمود خان اچکزئی کوئٹہ میں تقریب سے خطاب کررہے ہیں — فوٹو: بشکریہ عصمت اللہ خان کاکڑ
پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیف محمود خان اچکزئی کوئٹہ میں تقریب سے خطاب کررہے ہیں — فوٹو: بشکریہ عصمت اللہ خان کاکڑ

کوئٹہ: پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیف اور پشتون قوم پرست رہنما محمود خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ ملک کے تمام مسائل کا حل پارلیمنٹ کی بالا دستی اور تمام قوموں کو برابری کے حقوق دینے سے ممکن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملٹری، عدالتیں اور ملک کے دیگر ادارے ہر صورت میں پارلیمنٹ کے زیر انتظام ہیں۔

محمود خان اچکزئی نے ان خیالات کا اظہار کوئٹہ حملے کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے صادق شہید گراؤنڈ میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔

مذکورہ تقریب میں پارٹی کے ہزاروں کارکنوں نے شرکت کی جن کی سیکیورٹی کیلئے انتظامیہ کی جانب سے سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے۔

محمود اچکزئی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ 'پارلیمنٹ کی بالادستی قائم کی جانی چاہیے کیونکہ یہ عوامی اُمنگوں کی عکاس ہے'۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ کے سول ہسپتال میں خودکش دھماکا، 70افراد ہلاک

پشتون قوم ترست رہنما کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی ضامن ہے۔

ملک کی خارجہ پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ملک میں کسی بھی دوسرے ملک کی جانب سے دراندازی نہیں ہونی چاہیے اور ساتھ ہی کہا کہ ہمیں بھی دیگر ممالک کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

انھوں نے کوئٹہ حملے کو دہشت گردی کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'ہم کسی کو بھی اپنی سرزمین پر دہشت گردی پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ سے وکلاء کی ایک نسل کو ختم کردیا گیا ہے جس کا مقصد ملک کے اس حصے کو تعلیم یافتہ اور ترقی پسند طبقے سے محروم کرنا ہے۔

گذشتہ ماہ 8 اگست کو کوئٹہ کے سول ہسپتال میں دھماکے کے نتیجے میں 74 افراد کی ہلاکت جن میں 54 وکلاء اور 2 نجی ٹی وی کے کیمرہ مین شامل تھے، کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'کوئی بھی ان شاندار آوازوں کو نہیں بھول سکتا'۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ خودکش دھماکا: ہلاکتیں 74 ہوگئیں

ملک میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی کے حوالے سے محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ لوگوں کے درمیان نفرتوں کے بڑھنے کی ایک وجہ انصاف کی فراہمی میں ناکامی بھی ہے۔

انھوں نے کہا کہ بغیر کسی وجہ کے پشتونوں کا خون پشتونوں کی زمین پر بہایا جارہا ہے، گذشتہ 4 دہائیوں میں فاٹا، پختونخوا اور ملک کے دیگر علاقوں میں ایک لاکھ سے زائد پشتونوں کو قتل کیا گیا۔

ان کا دعویٰ تھا کہ اس دوران کم سے کم 120 قبائلی سرداروں کو بھی قتل کیا گیا۔

انھوں نے کوئٹہ حملے کو جاری جنگ کا حصہ قرار دیتے ہوئے اسے سانحہ قرار دینے سے گریز کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

تبصرے (2) بند ہیں

Ali Sep 19, 2016 11:28pm
He should also tell whether Tahirul Qadri's allegation is correct or not? We are waiting for his response.
Israr Muhammad Khan Yousafzai Sep 20, 2016 01:02am
اچکزئی حقائق بیان کرتا ھے انکے سوالوں کا کسی کے پاس جواب نہیں ھوتا تو غداری کا الزام لگایا جاتا ھے جو ہماری بدقسمتی ھے فوج جو ریاست کا ماتحت ادارہ ھے ان سے سوال کرنا تو کوئی گناہ تو نہیں عسکری قیادت سے سوال جائز ھے قومی اسمبلی اور سینٹ کی ہر ممبر کی زمہ داری ھے کہ ملک کی سلامتی کے حوالے سے سوال کرے اور جن سے سوال کیا جائے انکیلئے جواب دینا لازمی ھوتا ھے ملک میں مقدس گائے نہیں تمام ادارے پارلیمنٹ کے سامنے جواب دہ ھیں کوئٹہ واقعہ مردان حملہ اور مہمندایجنسی واقعہ سیکورٹی اداروں کی ناکامی ھے اس حوالے سے اب سے پاس پرس ھونی چاہئے ایک طرف دعوہ ھوتا ھے کہ ھم نے دھشتگردی کو شکست دے دی ھے لیکن دوسری طرف حملے برابر جاری ھیں خون ھمارا بہہ رہا ھے ھم جنازے اٹھا اٹھا کر تک چکے ھیں

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2025
کارٹون : 22 دسمبر 2025