اسلام آباد: وفاقی وزیرِ برائے دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اُڑی حملے کے بعد سے اب تک ایک بھی ثبوت پاکستان کے خلاف سامنے نہیں آیا جس سے یہ بات ثابت ہورہی ہے کہ یہ سب کچھ خود ہندوستان کا مرتب کردہ ایک منصوبہ تھا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنا ہندوستان کے لیے بہت ہی آسان کام ہے'۔

اس سوال پر کہ ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بہادر علی کو ہندوستان کے خلاف سرحد پار دہشت گردی میں ایک 'چلتا پھرتا ثبوت' کے طور پر پیش کیا تو پاکستان نے کلبھوشن یادیو کا ذکر کیوں نہیں کیا ؟ ان کا کہنا تھا کہ ہم گذشتہ تین چار مہنوں سے معاملے کو روزانہ کی بنیادوں پر اٹھا رہے ہیں۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ صرف کلبھوشن یادیو ہی نہیں، ہمارے پاس براہمداغ بگٹی بھی یہ واضح ثبوت ہے جس کو ہندوستان نے ایک جعلی نام پر ویزا جاری کیا ہوا ہے۔

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ ایک جانب ہندوستان پاکستان کے خلاف الزامات اور اسے دہشت گرد ملک قرار دینے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے وہیں دوسری طرف امریکی کانگریس میں ایک بل میں بھی اسی بات پر زور دیا گیا تو کیا دنیا ایسا کرنے کیلئے تیار ہے؟

اس حوالے سے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہر ملک میں پاکستان مخالف عناصر موجود ہیں، مگر ان کی آواز کا اثر کیا ہوگا اس کا انحصار خود اُن ملکوں کی پالیسی پر ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر 5 یا 10 آوازیں ہمارے خلاف اٹھ بھی جاتی ہیں تو یہ کوئی ایسا ثبوت نہیں ہوگا کہ جس پر پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دیا جاسکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ساری دنیا کو معلوم ہے کہ ہندوستان مسئلہ کشمیر کو اُس طرح سے حل نہیں کرنا چاہتا جیسا کہ ہم چاہتے ہیں۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہندوستان ہر طرح سے پاکستان کے خلاف بات کررہا ہے، لیکن اس سب کے باوجود بھی کسی ملک نے اس کی تائید نہیں کی، جبکہ ہمارے مؤقف پر چین ساتھ کھڑا ہوا۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان ہندوستان سے جموں کشمیر چھیننے کا خواب دیکھنا ترک کردے۔

مزید پڑھیں: پاکستان جموں و کشمیر کے خواب دیکھنا ترک کردے، سشما سوراج

اپنے خطاب میں سشما سوارج نے ایک مرتبہ پھر پاکستان پر الزام لگایا کہ وہ اُڑی اور پٹھان کورٹ حملوں کے ذریعے ہندوستان میں دراندازی کر رہا ہے۔

ہندوستان کی وزیر خارجہ نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ ہندوستان، پاکستان کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے تاہم اسے دراندازی کے ذریعے جواب دیا جاتا ہے۔

اس سے قبل ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے ریاست کیرالا میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب میں پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ایک طرف ہندوستان سوفٹ ویئر برآمد کر رہا ہے، تو دوسری جانب پاکستان دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔‘

مودی نے خطاب کے دوران پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کی بھی دھمکی دی تھی۔

خیال رہے کہ 21 ستمبر 2016 کو وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان پڑوسی ملک ہندوستان کے ساتھ امن اور اچھے تعلقات کا خواہاں ہے لیکن دونوں ممالک کے درمیان امن مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر پاکستان،ہندوستان میں امن ممکن نہیں‘

واضح رہے کہ حال ہی میں جموں کشمیر کے اُڑی سیکٹر میں ہندوستانی فوجی کیمپ پر ہونے والے حملے اور اس کے بعد ہندوستان کے پاکستان پر دہشت گردی سے متعلق الزامات سے دونوں ملکوں کے درمیان حالات کشیدہ ہیں۔

یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب پاکستان پہلے ہی کشمیر میں گذشتہ 3 ماہ سے جاری ہندوستانی فورسز کے مظالم اور وہاں ہونے والی جھڑپوں پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں آواز بلند کرنے جارہا تھا، جہاں 8 جولائی کو حریت کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد سے حالات کشیدہ ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں