سپریم کورٹ آف پاکستان، اے ایف پی ، فوٹو۔۔۔۔

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے انٹیلجنس بیورو آئی بی کے خفیہ فنڈز کے استعمال کے حوالے سے کیس میں40کروڑ روپے کے استعمال کی تفصیلات اورآج جمعہ کو اٹارنی جنرل کو طلب کر لیا ہے۔

جمعرات کوچیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل اور آئی بی کے وکیل نے پیش ہوکرعدالت کو بتایا کہ آئی بی کے دو طرح کے فنڈز ہوتے ہیں، ایک ریگولر اور دوسرا خفیہ۔ ریگولر فنڈز کا باقاعدہ آڈٹ ہو تا ہے تاہم خفیہ فنڈز کا آڈٹ نہیں ہوتا ، یہ روایت 1973سے چلی آرہی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ خفیہ فنڈز کا استعمال صرف قومی مفاد میں ہونا چاہیے، عدالت دوسال سے کیس سن رہی ہے مگر کوئی عدالت کو اس کے خفیہ فنڈز سے متعلق صحیح صورتحال سے آگاہ نہیں کرتا ،آئی بی بتائے کہ خفیہ فنڈز سے نکالی گئی رقم کہاں گئی۔

چیف جسٹس نے کہا یہ کہاں لکھا ہے کہ آئی بی سیاہ و سفید کا مالک ہے، جو چاہے کرتا پھرے، بیشک وہ قومی مفاد کا تحفظ کر رہاہے مگر ٹیکس دہندگان کو یہ بتانا ضروری ہے کہ ملنے والی رقم کہاں خرچ کی گئی۔

انہوں نے ریمارکس دیئے کہ یہ 40کروڑ کی رقم کا معاملہ ہے، دنیا کے ہر ملک میں ہر کام قانون کے تحت ہوتا ہے اور اس کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے، یہاں تو فنڈز کا ریکارڈ ہی نہیں رکھاجاتا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ ایک طرف اتنے فنڈز لئے جاتے ہیں دوسری جانب ایجنسیوں میں باہمی تعاون نہیں پھر ملک میں امن کیسے قائم ہو گا۔

اتنا پیسہ خرچ کیا جاتا ہے مگر امن و امان کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ کراچی میں روزانہ کئی افراد ہلاک ہوتے ہیں، ججوں پرحملے ہورہے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں۔

بعدازاں عدالت نے سماعت آج جمعہ تک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو طلب کر لیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں