اسمبلی ہنگامہ آرائی:اسپیکر کی مستعفیٰ ہونے کی پیشکش
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں گذشتہ روز کی ہنگامہ آرائی کے بعد اسپیکر کی صدارت میں ہونے والا حکومت اور اپوزیشن کے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس تو بے نتیجہ ختم ہوگیا، تاہم اجلاس کے دوران سردار ایاز صادق نے پیشکش کی کہ 'اگر ارکان پارلیمنٹ انھیں غیر جانبدار نہیں سمجھتے تو وہ استعفیٰ دینے کو تیار ہیں'۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن اسمبلی شہریار آفریدی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی ایوان میں دست و گریباں ہوگئے تھے، جس کے بعد دیگر ارکان اسمبلی بھی اس جھگڑے میں شامل ہوگئے اور ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا جس پر اسپیکر کو مجبوراً کارروائی معطل کرنی پڑی۔
قومی اسمبلی میں ہنگامہ اُس وقت ہوا تھا، جب اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے پانچ ارکان نے اسپیکر سے وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرانے کی اجازت مانگی تھی۔
مزید پڑھیں:'پی ٹی آئی ارکان اور وفاقی وزیر دست و گریباں'
اسی حوالے سے اسپیکر سردار ایاز صادق کی سربراہی میں حکومت اور اپوزیشن کے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ 'سب لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ کل ایوان میں جو کچھ ہوا وہ پارلیمنٹ کے لیے اچھا تھا اور نہ ہی جمہوریت کے لیے'۔
انھوں نے بتایا کہ پیر (30 جنوری) کو پارلیمانی رہنماؤں کا ایک اور اجلاس طلب کیا گیا، جہاں تمام پارلیمانی رہنما اپنی اپنی تجاویز پیش کریں گے۔
اس سے قبل عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے اس دعوے کے حوالے سے خبریں گردش کر رہی تھیں کہ اسپیکر اسمبلی نے استعفیٰ دینے کی پیشکش کی ہے، جب سردار ایاز صادق سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا، 'میں نے پیشکش کی ہے کہ اگر آپ مجھے غیرجانبدار نہیں سمجھتے تو میں استعفیٰ دے دیتا ہوں'۔
تاہم ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ تمام ارکان نے کہا کہ 'آپ (اسپیکر) کا رویہ مثبت ہے'۔
یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرادی
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اجلاس کے دوران سب اس بات پر متفق تھے کہ ہمیں الزامات نہیں لگانے چاہئیں اور بجائے اس کے ہم اس بات کا فیصلہ کریں کہ کس نے یہ کام کیا اور کیوں کیا، ہمیں آگے بڑھنا چاہیے کہ آئندہ ایسا کچھ نہ ہو'۔
پی ٹی آئی رکن شہریار آفریدی کے حوالے سے سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ وہ ایوان میں 'اجنبی' ہیں، کیونکہ ان کی رکنیت معطل ہے۔
واضح رہے کہ شہریار آفریدی کی رکنیت اثاثوں کی تفصیلات فراہم نہ کرنے کی بناء پر معطل کی گئی تھی۔
دوسری جانب اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے نوید قمر سمیت دیگر پارلیمانی رہنماؤں نے گذشتہ روز ہونے والے واقعے کی مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ اپوزیشن اس بات پر متفق ہے کہ 'ایوان کے تقدس کے لیے ایک ایسا طریقہ کار بنایا جائے کہ آئندہ ایسا واقعہ پیش نہ آسکے'۔
شاہ محمود قریشی نے اسے پاکستان کی پارلیمنٹ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیا اور کہا کہ ہم سب اس بات پر شرمندہ ہیں اور چاہتے ہیں کہ آئندہ ایسا نہ ہو۔
دوسری جانب میڈیا سے گفتگو میں شیخ رشید نے ساری ذمہ داری اسپیکر اسمبلی ایاز صادق پر ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ ایوان کے ساتھ کھڑے نہیں ہوتے۔
پی ٹی آئی کی تحریک استحقاق
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی پر تحریک استحقاق جمع کرائی۔
پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ذمے دار ارکان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
تحریک استحقاق میں شاہد خاقان عباسی، میاں منان، کیپٹن صفدر اور دیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔
تحریک استحقاق میں موقف اختیار کیا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کے رکن میاں منان نے شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران نازیبا اشارے کیے جبکہ شاہد خاقان عباسی نے دست اندازی کی اور گالیاں دیں۔












لائیو ٹی وی