راولپنڈی: وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمٰن کا کہنا ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیاء کا وہ پہلا ملک ہوگا جو تیز ترین انٹرنیٹ رابطہ فراہم کرنے کے لیے ففتھ جنریشن (5 جی) سروسز کا تجربہ کرے گا۔

راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آر سی سی آئی) کی جانب سے منعقدہ انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کی اعزازی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انوشہ رحمٰن کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نے حال ہی میں جی ایس ایم اے ایوارڈ جیتا ہے اور موبائل ٹیلی کام آپریٹرز کی فہرست میں تیسری پوزیشن حاصل کی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ حکومت 2030 تک ہر گاؤں میں 100 صارفین کے لیے ایک موبائل ٹاور فراہم کرنے کے منصوبے پر کام کررہی ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چیئرمین اسماعیل شاہ، راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر راجا عامر اقبال، پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے حکام اور دیگر معروف آئی ٹی و ٹیلی کام کمپنیوں کے عہدیداران بھی تقریب میں موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 5 جی زندگی میں کیسے انقلاب برپا کرے گی؟

انوشہ رحمٰن کا کہنا تھا کہ ملک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا شعبہ پھل پھول رہا ہے اور گذشتہ دو سالوں کے دوران براڈ بینڈ کی رسائی 3 فیصد سے بڑھ کر 27 فیصد ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان کو ڈیجیٹل پاکستان بنانے کے لیے کام کررہے ہیں اور مستقبل میں آئی ٹی کے ذریعے ڈیجیٹل اکانومی، فری لانس، اسٹارٹ اپس، ای کامرس اور موبائل ایپلی کیشن بنانے کے لیے بھی کام جاری ہے‘۔

مزید پڑھیں: '5 جی' کا لوگو منظرعام پر

آر سی سی اے کے صدر عامر اقبال کا کہنا تھا کہ آئی سی ٹی ایوارڈز کا آغاز اداروں اور آئی ٹی کے شعبے میں صحت مند مقابلے کے فروغ دینے کے لیے کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئی سی ٹی کے شعبے میں مارکیٹ شیئر تقریباً 3 ارب ڈالر کے برابر ہے تاہم حکومت کی جانب سے صنعت کے فروغ کے لیے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔

عامر اقبال کا مزید کہنا تھا کہ راولپنڈی اور اسلام آباد ملک کے کل آئی سی ٹی کاروبار میں 40 فیصد حصہ رکھتے ہیں جس کی وجہ جڑواں شہروں میں قائم ہونے والی کئی ملٹی نیشنل کمپنیاں ہیں۔


یہ خبر 12 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

jobz.pk Apr 12, 2017 01:21pm
When will this service introduced??
irfan Apr 13, 2017 02:04am
@jobz.pk in 2118