کراچی: بلوچستان کے مختلف اضلاع جہاں اب تک موبائل فون کا استعمال ممکن نہیں ہو سکا، اب وہاں موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے سروس کا اغاز کیا جارہا ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت بننے والے منصوبوں اور تیزی سے بہتر ہونے والی سیکیورٹی صورتحال کے پش نظر بلوچستان کے کئی اضلاع میں موبائل فون اور ٹیلی کام سروس کا آغاز ہوجائے گا جبکہ موبائل کمپنیاں پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں نئے کاروباری مواقعوں پر بھی نظریں جمائے ہوئے ہیں۔

یونیورسل سروس فنڈ (یو ایس ایف) کی جانب سے بلوچستان کے سات اضلاع میں موبائل سروس کے پھیلاؤ کی منظوری دیئے جانے کے بعد یہ پیش رفت سامنے آئی۔

مزید پڑھیں: کریڈٹ کارڈ کے سائز کا انوکھا موبائل

پاکستان میں موبائل فون سروس کے آغاز سے لے کر اب تک بلوچستان میں سیکیورٹی کی بدتر صورتحال اور عسکریت پسندی کے خطرات نے ٹیلی کام کمپنیوں کو صوبے میں سرمایہ کاری سے ہمیشہ دور رکھا۔

حالیہ توسیع شدی منصوبہ بندی کی تفصیلات کے حوالے سے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یو ایف سی کے بلوچستان میں پائیدار ترقی کے منصوبوں کے تحت یوفون آوران، لسبیلہ، خضدار، چاغی، قلات اور سبی کے اضلاع میں اپنی سروس کو بڑھارہا ہے، اسی طرح ٹیلی نار بھی ژوب میں اپنی سروس کا اعلان کرے گی، یہ علاقے ملک کے اُن خطوں میں شمار کیے جاتے ہیں جہاں اب تک موبائل فون سروس دستیاب نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان ابتدائی منصوبوں میں وائس سروس کے ساتھ ساتھ تھری جی لائسنس کے تحت تمام ویلیو ایڈڈ سروسز شامل ہوں گی۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان اور اس کے اضلاع فائبر آپٹک، دیہی ٹیلیفونی، براڈ بینڈ اور ای سروس منصوبوں کے پیش نظر توجہ کا مرکز ہیں جبکہ انفارمیشن اور مواصلاتی ٹیکنالوجی میں آنے والی جدت نے پسماندہ علاقوں میں انفرا اسٹرکچر کو فعال کیا تاکہ ایسے علاقے جو موبائل سروس سے محروم ہیں، انہیں موبائل سروس مہیا کی جائے تاکہ وہ سی پیک کے منصوبے میں مددگار ثابت ہوسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: موبائل ایپلی کیشنز سے بے چینی دور بھگائیں

مذکورہ عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ کاروباری مواقعوں اور موبائل فون کی بڑھتی ہوئی مانگ کے بر عکس ان کمپنیوں کے اس پھیلاؤ کے منصوبے کے پیچھے سب سے اہم طاقت سیکیورٹی ایجنسیز کی جانب سے دی جانے والی منظوری ہے کیونکہ اب ان اضلاع میں امن و امان کی صورتحال پہلے سے کہیں بہتر اور پائیدار امن کے نشانات واضح ہیں۔

یوفون کو دیئے جانے والے 6 اضلاع میں 383 ٹرانسیور اسٹیشن جنہیں عام زبان میں موبائل فون ٹاور کہتے ہیں، لگائے جارہے ہیں جن کی مدد سے موبائل براڈ بینڈ انٹرنیٹ اور تھری جی سروس کا آغاز کیا جائے گا۔

تاہم اس حوالے سے تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ ماضی میں پاکستان میں سیکیورٹی کی ابتر صورتحال نے خاص طور پر بلوچستان میں کارپوریٹ فیبرک کو بری طرح متاثر کیا اور ٹیلی کام سروس کا دور دراز علاقوں تک پہنچنا بھی تاخیر کا شکار ہوگیا تھا۔

یہ خبر 8 مئی 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں