اپوزیشن لیڈر کاجمشید دستی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے نہر کا پانی کھولنے کے الزام میں گرفتار رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کے بارے میں اسپیکر اسمبلی کو خط لکھ کر بجٹ اجلاس میں شرکت کے لیے ان کا پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی درخواست کردی۔
قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے گرفتار ایم این اے جمشید دستی کے بارے میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو لکھے گئے خط میں کہا کہ جمشید دستی اسمبلی کے منتخب ممبر ہیں، انہیں اسلام آباد سے واپس اپنے حلقے میں جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔
خورشید شاہ نے بطور قائد حزب اختلاف جمشید دستی کا پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ آرڈر جاری ہونے سے جمشید دستی بغیر کسی رکاوٹ کے اسمبلی کے جاری بجٹ اجلاس میں شرکت کرسکیں گے۔
دوسری جانب جمشید دستی سے اظہار یکجہتی کے لیے سیاستداں متحد ہوگئے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی اور سینیئر سیاستدان جاوید ہاشمی جمشید دستی سے ملنے ملتان سینٹرل جیل پہنچ گئے، تاہم انھیں رکن قومی اسمبلی سے ملنے نہیں دیا گیا۔
بعدازاں میڈیا سے بات چیت میں شاہ محمود قریشی نے جمشید دستی کی گرفتاری کو انتقامی کارروائی قرار دیا، جبکہ جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ شہبازشریف یاد رکھیں ان پر بھی یہ وقت آسکتا ہے۔
علاوہ ازیں مظفر گڑھ میں جمشید دستی کے حق میں کارکنوں نے ریلی نکالی اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز رکن قومی اسمبلی اور پاکستان عوامی راج پارٹی کے سربراہ جمشید دستی کو نہر کا پانی زبردستی کھولنے کے جرم میں پولیس نے اسلام آباد سے واپسی پر گرفتار کیا تھا، جس کے بعد انھیں علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرکے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر سینٹرل جیل ملتان بھیج دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: نہر کا پانی کھولنے پر جمشید دستی کی گرفتاری اور 14 روزہ ریمانڈ
جمشید دستی پر الزام ہے کہ انھوں نے گذشتہ ماہ کے آخر میں کالو ہیڈورکس چینل پر پانی کھولنے کے لیے لوگوں کو اکسایا تھا۔
رکن قومی اسمبلی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے چوک قریشی پولیس کے ایس ایچ او مجاہد حسین نے بتایا تھا کہ جمشید دستی نے 29 مئی کو چند لوگوں کے ساتھ مل کر مظفرگڑھ کنال پر ڈینگا نہر میں پانی جاری کرنے کے لیے کالو ہیڈورکس چینل پر گیٹ کو کھول دیا۔
ویڈیو دیکھیں:جمشید دستی کی سائیکل پر پارلیمنٹ آمد
ایس ایچ او کے مطابق محکمہ انہار نے جمشید دستی کو مذکورہ گیٹ کھولنے سے منع کیا تھا جو گذشتہ کئی ماہ سے بند تھا۔
نہر کھولنے پر محکمہ انہار کے افسران نے جمشید دستی کے خلاف کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کرایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:جمشید دستی نے 70 ساتھیوں سمیت گرفتاری دے دی
دوسری جانب جمشید دستی نے اپنے اقدام کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھوں نے کسانوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے پانی کھولا جو اپنی فصلوں کو سیراب کرنے کے لیے پانی سے محروم تھے اور احتجاج کر رہے تھے۔
اس سے قبل ستمبر 2014 میں بھی جمشید دستی کے خلاف اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پولیس ٹیم پر حملے، سرکاری کام میں مداخلت، پولیس کی گاڑیوں کو نقصان پہنچانے اور دھمکیاں دینے کے الزامات پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس پر انھوں نے اپنے ساتھیوں سمیت گرفتاری دے دی تھی۔











لائیو ٹی وی