• KHI: Clear 24.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.4°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.6°C
  • KHI: Clear 24.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.4°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.6°C

'مجھے انسانیت سے محبت ہے'

شائع July 21, 2017 اپ ڈیٹ July 24, 2017

خوبصورت مقامات کو کیمرے میں محفوظ کرنا تو ہر ایک کا شوق ہوتا ہے، لیکن پاکستان میں ایک ایسے بھی نوجوان فوٹو گرافر ہیں جن کے اس باکمال فن میں انسانیت کا جذبہ نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے 30 سالہ مبین انصاری پاکستان کے وہ مقبول فوٹو گرافر جانے جاتے ہیں، جنہوں نے اپنے شوق کی خاطر کراچی سے خیبر تک اپنے وطن کی خوبصورتی کے ساتھ لوگوں کے چہروں سے جھلکتے احساسات کو تصویر کے ذریعے بیان کیا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ قوت سماعت سے محرومی بھی مبین کے فن اور شوق کے آگے رکاوٹ نہ بن سکی اور اب تک انھوں نے نہ صرف نامور شخصیات کے پورٹریٹ، بلکہ پاکستان کے لگ بھگ سب ہی تاریخی اور دلفریب مقامات کو بہت ہی دلکشی کے ساتھ تصویری شکل میں پیش کیا ہے۔

اپنے اسی شوق کی وجہ سے مبین انصاری ’دھڑکن — ایک قوم کے دل کی دھڑکن‘ کے عنوان سے اپنی کتاب بھی شائع کرچکے ہیں، جس میں پاک و ہند کے فنکاروں، سیاستدانوں اور کھلاڑیوں سمیت 90 سے زائد افراد کی تصاویر شامل ہیں جو کہ انھوں نے خود اپنے کیمرے سے لی ہیں۔

مبین انصاری کہتے ہیں کہ انہیں اپنے ملک کے ساتھ انسانیت سے بھی محبت ہے، جس نے انہیں لوگوں کے جذبات کو تصاویر کے ذریعے بیان کرنے پر مجبور کیا — فوٹو: بشکریہ مبین انصاری فیس بک پیج
مبین انصاری کہتے ہیں کہ انہیں اپنے ملک کے ساتھ انسانیت سے بھی محبت ہے، جس نے انہیں لوگوں کے جذبات کو تصاویر کے ذریعے بیان کرنے پر مجبور کیا — فوٹو: بشکریہ مبین انصاری فیس بک پیج

ڈان نیوز کے پروگرام 'ذرا ہٹ کے' میں گفتگو کرتے ہوئے مبین انصاری نے کہا کہ پیدائش کے فوری بعد ایک بیماری کی وجہ سے وہ قوتِ سماعت اور سونگھنے کی صلاحیت سے محروم ہوچکے تھے اور اسی وجہ سے جب یہ شوق پیدا ہوا تو جہاں ان کے پاس فوٹوگرافی اور مصوری کے دو راستے تھے، وہیں یہ معذوری بھی ایک بڑا چیلنج تھی، مگر انھوں نے اپنے فن اور آرٹ میں اسے رکاوٹ نہیں بننے دیا'۔

انھوں نے کہا کہ 'مجھے بچپن سے ہی مصوری اور فوٹو گرافی کا شوق تھا اور جب میں طالبعلم تھا تب میرے والد نے ایک کیمرہ لاکر دیا جس سے اس شوق میں مزید اضافہ ہوتا گیا'۔

مبین انصاری اب تک پاکستان کے تمام ہی سیاحتی اور تاریخی مقامات کو تصاویر کی شکل دے چکے ہیں — فوٹو: بشکریہ مبین انصاری فیس بک پیج
مبین انصاری اب تک پاکستان کے تمام ہی سیاحتی اور تاریخی مقامات کو تصاویر کی شکل دے چکے ہیں — فوٹو: بشکریہ مبین انصاری فیس بک پیج

مبین انصاری نے بتایا کہ ابتداء میں وہ معذوری کی وجہ سے اپنی عمر کے لوگوں سے بات چیت نہیں کیا کرتے تھے، لیکن کیمرہ آنے کے بعد انھوں نے اپنی کلاس میں اساتذہ اور بچوں کے پورٹریٹ لینا شروع کیے۔

انھوں نے بتایا کہ ایک روز ان کی کلاس میں ایک لڑکے کی کسی لڑکی سے لڑائی ہوگئی تھی اور جب وہ اداس بیٹھا تھا تو ان کے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ اس منظر کو کیمرے میں محفوظ کیا جائے اور جیسے ہی انھوں نے اس لمحے کو کیپچر کیا تو انہیں احساس ہوا کہ اس تصویر کا انسان کے جذبات سے کتنا گہرا تعلق ہے۔

مبین انصاری کے بقول اپنے آرٹ سے عزت کرنا ہی وہ کمال ہے جو تصاویر میں جان ڈالتا ہے — فوٹو: بشکریہ مبین انصاری فیس بک پیج
مبین انصاری کے بقول اپنے آرٹ سے عزت کرنا ہی وہ کمال ہے جو تصاویر میں جان ڈالتا ہے — فوٹو: بشکریہ مبین انصاری فیس بک پیج

'اپنے آرٹ کی عزت کرنا اصل کمال ہے'

اس سوال پر کہ آپ کی ان تصاویر کی خوبصورتی کے پیچھے آخر اصل کمال دل یا دماغ ہے یا پھر یہ کیمرے سے کیپچر کرتے ہوئے آپ کے ہاتھ کی مہارت ہے؟ تو مبین انصاری نے کہا کہ یہ سب چیزیں ہی اس میں شامل ہیں، لیکن اگر وہ ایک لفظ میں بیان کریں تو وہ ’عزت‘ ہے جو ان کے کام اور اس فن میں نمایاں طور پر دیکھی جاسکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ 'اپنے آرٹ کی عزت کرنا ہی اصل کمال ہے جو کہ اس میں خوبصورتی پیدا کرتی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ایک دوسری چیز میری انسانیت ہے جس سے لوگوں کے ساتھ ایک محبت کا رشتہ پیدا ہوتا ہے، یقیناً یہ بھی اسی خوبصورتی کی وجہ ہے جس کا اندازہ تصاویر کو دیکھ کر لگایا جاسکتا ہے‘۔

مبین انصاری نے کہا کہ 'مجھے اپنے ملک کے ساتھ انسانیت سے بھی محبت ہے اور یہی وہ بنیادی وجہ ہے جس نے مجھے لوگوں کے جذبات کو تصاویر کے ذریعے بیان کرنے پر مجبور کیا اور اپنی معذوری کو شکست دے کر بھی میں آگے بڑھا، اسی لیے ہر ایک نے میری مدد کی'۔

انھوں نے کہا کہ اس شوق سے ان کا لوگوں کے ساتھ ایک محبت کا رشتہ پیدا ہوا جس کا اندازہ تصاویر سے لگایا جاسکتا ہے — فوٹو: بشکریہ مبین انصاری فیس بک پیج
انھوں نے کہا کہ اس شوق سے ان کا لوگوں کے ساتھ ایک محبت کا رشتہ پیدا ہوا جس کا اندازہ تصاویر سے لگایا جاسکتا ہے — فوٹو: بشکریہ مبین انصاری فیس بک پیج

اس سوال پر کہ آپ نے اپنی کتاب میں تمام ہی اہم شخصیات کو شامل کیا ہے، لیکن پہلے صفحے پر گٹر سے کچرا نکالنے والے شخص کی تصویر کا انتخاب کرنے کے پیچھے کیا وجہ تھی؟ تو انھوں نے بتایا کہ ایک روز وہ سڑک پر جارہے تھے تو انہیں ایک گٹر سے پانی باہر آتا نظر آیا اور جب وہ قریب گئے تو دیکھا وہاں چپلیں بھی موجود ہیں، پہلے تو اندازہ نہیں ہوا کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے مگر کچھ ہی دیر میں ایک شخص اُس گٹر سے باہر آیا جس کو دیکھ کر وہ حیران رہ گئے۔

مبین انصاری نے بتایا کہ جب انھوں نے اُس شخص سے دریافت کیا کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں تو اس نے بتایا کہ اگر وہ نہ کریں تو پھر یہ کام کون کرے گا۔

مبین کے بقول سونگھنے کی صلاحیت نہ ہونے کی وجہ سے وہ گٹر کی بدبو کو تو محسوس نہ کر پائے، لیکن اس شخص کی حالت اور اس منظر کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر وہ کافی متاثر ہوئے اور جب ہی انھوں نے اس کی کہانی کو کتاب کے پہلے صفحے پر جگہ دی۔

اپنے اسی شوق کی وجہ سے مبین انصاری ’دھڑکن — ایک قوم کے دل کی دھڑکن‘ کے عنوان سے اپنی کتاب بھی شائع کرچکے ہیں — فوٹو: بشکریہ مبین انصاری فیس بک پیج
اپنے اسی شوق کی وجہ سے مبین انصاری ’دھڑکن — ایک قوم کے دل کی دھڑکن‘ کے عنوان سے اپنی کتاب بھی شائع کرچکے ہیں — فوٹو: بشکریہ مبین انصاری فیس بک پیج

اپنی کتاب کے رنگ کے لیے سبز رنگ کا انتخاب کرنے سے متعلق سوال پر مبین نے بتایا کہ جب 2009 میں آپریشن کے بعد وہ ضلع سوات میں ایک پروجیکٹ کے سلسلے میں گئے تو وہاں ہر طرف پاکستان کا پرچم اور سبز رنگ نظر آیا، یہاں تک کہ گھروں کے دروازے بھی پاکستان کے پرچم کے رنگ سے نمایاں تھے، لہٰذا یہ سب دیکھ کر ان میں سوچ پیدا ہوئی۔

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ آپ نے جس طرح سے پاکستان کے ہر علاقے، ہر جگہ کو تصاویر کے ذریعے دکھایا ہے تو جب آپ کبھی پاکستان سے باہر گئے وہاں لوگ اسے دیکھ کر کیا کہتے ہیں؟ تو مبین نے کہا کہ جب ان کی کتاب کی سب سے پہلے امریکا میں رونمائی ہوئی تو وہاں لوگ ان تصاویر کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔

انھوں نے بتایا کہ اسی طرح جب ایک خاتون پروید سعید کی تصویر بنائی تو ان کی کہانی کو جان کر امریکا میں موجود لوگوں نے اس خاتون کی مدد بھی کی اور یہ بہت ہی خوشی کی بات تھی۔

مبین انصاری کی تصاویر میں ایک ایسی دلکشی نظر آتی ہے جو دیکھنے والے کو حیران کردے — فوٹو: بشکریہ مبین انصاری فیس بک پیج
مبین انصاری کی تصاویر میں ایک ایسی دلکشی نظر آتی ہے جو دیکھنے والے کو حیران کردے — فوٹو: بشکریہ مبین انصاری فیس بک پیج

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہم لوگ ہمیشہ منفی خیالات کی سوچ رکھتے ہیں، لیکن اس شوق نے ایک مثبت سوچ کو اجاگر کیا اور آج سب سے زیادہ تبدیلی خود وہ اپنے اندر ہی محسوس کرتے ہیں۔

مبین نے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ میں اب اور آگے جاؤں، کیونکہ یہ منفی سوچ تب ہی ختم ہوتی ہے جب آپ ایک جگہ سے اٹھ کر کسی اور جگہ جاتے ہیں، یقیناً مثبت سوچ بھی ہر جگہ ہوگی لیکن اس میں محنت کا عمل بہت اہم ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ اب وہ ایک اور کتاب شائع کرنے جارہے ہیں جس کا عنوان 'دھڑکن 2' ہوگا اور اس میں ان لوگوں کا انتخاب کیا جائے گا جو کہ پہلی کتاب میں نہیں ہیں اور زیادہ تک وہ لوگ اس کا حصہ ہوں گے جو کہ ہمارے ہیروز میں سے ہیں، جبکہ ان کا بھی ذکر ہوگا جنہیں اب ہم بھول چکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025