دوپہر کو نیند کا بہترین وقت کونسا ہوتا ہے؟

18 اگست 2017
یہ دعویٰ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ دعویٰ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو

کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ رات بھر 8 گھنٹے کی نیند، صبح کی متحرک سرگرمیاں اور دوپہر کا صحت بخش کھانے کے بعد اچانک طبیعت سست اور غنودگی چھانے لگتی ہے؟

تو اس کی وجہ یہ ہے کہ سہ پہر تین بجے کے قریب انسانی جسمانی گھڑی سست ہوجاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ غنودگی یا سستی سی محسوس ہونے لگتی ہے۔

یہ دعویٰ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

مزید پڑھیں : قیلولہ دماغی صحت کے لیے بہترین

امریکا کی سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر کی نیند یا قیلولے کا بہترین وقت بھی دوپہر تین بجے کا ہے اور اس وقت بیس سے تیس منٹ کی نیند صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر کو بیس سے تیس منٹ کی نیند ہی بہترین ہوتی ہے، اس سے زیادہ دورانیہ ذہن کو زیادہ غنودگی کا شکار کردیتا ہے، جبکہ رات کو سونا بھی مشکل ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق نیند کی کمی چڑچڑے پن، توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کو متاثر، جسمانی صحت اور دفاعی نظام پر اثرانداز ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : دوپہر کو بہت زیادہ سونا امراض کا خطرہ بڑھائے

محققین کے مطابق دوپہر کو کچھ دیر کی نیند متعدد طبی فوائد کی حامل ثابت ہوتی ہے اور رات کو نیند کی کمی کے اثرات کو بھی زائل کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قیلولے کے بعد لوگ ذہنی طور پر زیادہ چوکنے، زیادہ تخلیقی سوچ، یاداشت کی بہتر صلاحیت اور چیزیں سیکھنے میں آسانی ملتی ہے۔

تحقیق کے مطابق دوپہر کو کچھ دیر کی نیند کے بعد جاگنے کے بعد لوگ تازہ دم اور خوشگوار مزاج کے حامل ہوجاتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے سلیپ کونسل میں شائع ہوئے۔

خیال رہے کہ قیلولہ یا دوپہر کو کچھ دیر سونا سنت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں